Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شمالی کوریا کا ’جاسوس سیٹلائٹ‘ گر کر تباہ، پڑوسی ملکوں میں خطرے کے الارم

جنوبی کوریا کے حکام کا کہنا ہے کہ سیٹلائٹ کے سامان کو سمندر سے نکال لیا گیا ہے (فوٹو: روئٹرز)
شمالی کوریا کا خلا میں جاسوس سیٹلائٹ بھجوانے کا اقدام ناکامی کا شکار ہو گیا اور اس میں استعمال ہونے والا راکٹ، بوسٹر اور دوسرا سامان سمندر میں ڈوب گیا۔
خبر رساں ایجنسی روئٹر نے شمالی کوریا کے سرکاری میڈیا کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ واقعہ بدھ کو پیش آیا، دوسری جانب پڑوسی ملک جنوبی کوریا کے فوجی حکام نے لانچنگ وہیکل کے کچھ حصے سمندر سے ڈھونڈ نکالنے کا دعوٰی کیا ہے۔
شمالی کورین میڈیا کے مطابق حکام کی جانب سے ’چولیما ون‘ سیٹلائٹ کو لانچ کیا جا رہا تھا تاہم اچانک اس کا راکٹ فیل ہو گیا اور اس کی وجہ انجن اور ایندھن کے نظام میں خرابی کی وجہ سے ہوا۔
یہ 2016 سے اب تک جوہری ہتھیار رکھنے والے ملک شمالی کوریا کی سٹلائٹ بھیجنے کی چھٹی کوشش تھی اور اس کے بارے میں خیال ظاہر کیا رہا تھا کہ یہ شمالی کوریا کا پہلا جاسوس سیٹلائٹ تھا۔
تجربہ ناکام ہوتے ہی خطرے کے الارم بج اٹھے جس کے بعد جنوبی کوریا اور جاپان کے بعض علاقوں سے چھوٹے پیمانے پر انخلا کی وارننگز بھی چلائی گئیں تاہم وہاں سے نقصان کی کوئی خبریں موصول نہیں ہوئیں۔
جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیف آف سٹاف نے واقعے کے بعد کہا کہ فوج بعض ایسے اجزا برآمد کیے ہیں جبکہ مزید سراغ بھی لگایا جا رہا ہے جن کے بارے میں یقین ہے کہ وہ سپیس وہیکل کے ٹکڑے ہیں۔
جنوبی کوریا کی فوج نے کچھ ایسے مواد کی تصاویر بھی شیئر کی ہیں جن کو پانی سے نکالا جا رہا ہے جن میں ایک بڑے سائز کا سلنڈر بھی شامل ہے۔

امریکہ، جنوبی کوریا اور جاپان نے شمالی کوریا کی مذمت کی ہے (فوٹو: اے ایف پی)

جوہری عدم پھیلاؤ کے ادارے میں پروفیسر کے طور پر کام کرنے والے جارج ویلیم ہربرٹ کا کہنا ہے کہ مواد میں راکٹ کا ایک حصہ بھی شامل ہے جس کے ساتھ ’انٹرسٹیج‘ سیکشن ہے جن کو دوسری چیزوں کے ساتھ جوڑا گیا ہے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ’امکان یہی ہے کہ یہ مائع حالت میں ایندھن استعمال کرنے والا راکٹ تھا جس کی شکل گول ہے اور اس کے اندر کچھ مواد موجود بھی ہے۔‘
جاپان کی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد امریکہ، جاپان، جنوبی کوریا کے حکام نے آپس میں ٹیلی فون پر رابطے کیے اور اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔
بیان کے مطابق ’تینوں ممالک ہنگامی طور پر چوکس ہو گئے ہیں اور رہیں گے۔‘
چند روز پیشتر شمالی کوریا کے حکام کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ 31 مئی سے 11 جون کے درمیان جاسوس سیٹلائٹ کو خلا میں بھیجے گا تاکہ امریکی فوجیوں کی سرگرمیوں پر رکھی جا سکے۔‘
جنوبی کوریا نے پچھلے ہفتے پہلی بار مقامی طور پر تیارکردہ سیٹلائٹ خلا میں بھیجا تھا اور چین نے اس کے خلائی سٹیشن پر اپنے تین خلاباز بھجوائے تھے۔

شیئر: