’میزائل تجربات جنوبی کوریا اور امریکہ پر حملے کی مشق تھے‘
’میزائل تجربات جنوبی کوریا اور امریکہ پر حملے کی مشق تھے‘
پیر 7 نومبر 2022 8:29
جنوبی کوریا نے کہا ہے کہ اس نے شمالی کوریا کے میزائل کے کچھ حصے برآمد کر لیے ہیں۔ (فوٹو: روئٹرز)
شمالی کوریا نے کہا ہے کہ اس کے حالیہ میزائل تجربات جنوبی کوریا اور امریکہ پر حملے کی مشق تھے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق گزشتہ ہفتے شمالی کوریا نے متعدد میزائلوں کا تجربہ کیا تھا جس میں ایک ممکنہ ناکام بین البراعظمی (انٹر کانٹیننٹل) بیلسٹک میزائل اور سینکڑوں توپ خانے کے گولے سمندر میں داغے گئے۔
یہ تجربہ ایسے وقت میں کیا گیا جب جنوبی کوریا اور امریکہ نے چھ روزہ فضائی مشقیں کیں جو سنیچر کو ختم ہوئیں۔
شمالی کوریا کی فوج نے کہا ہے کہ مشقیں کھلی اشتعال انگیزی تھی جس کا مقصد جان بوجھ کر کشیدگی کو بڑھانا تھا۔
شمالی کوریا کی فوج نے کہا ہے کہ اس نے فضائی اڈوں اور ہوائی جہازوں کے ساتھ ساتھ جنوبی کوریا کے ایک بڑے شہر پر ’حملے کی مشقیں کیں تاکہ دشمنوں کے مسلسل جنگی جنون کو ختم کیا جا سکے۔‘
ادھر جنوبی کوریا نے کہا ہے کہ اس نے اپنے ساحل کے قریب شمالی کوریا کے میزائل کے کچھ حصے برآمد کر لیے ہیں۔
جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف سٹاف کے ایک اہلکار نے پیر کو بتایا کہ جنوبی کوریا کے ایک جہاز نے ملبہ برآمد کیا ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ شمالی کوریا کے مختصر فاصلے تک مار کرنے والے بیلسٹک میزائل کا حصہ ہے۔
یہ پہلا موقع تھا جب شمالی کوریا کا بیلسٹک میزائل جنوبی کوریا کے پانیوں کے قریب گرا تھا۔
جنوبی کوریا اور امریکی حکام نے یہ بھی کہا ہے کہ پیانگ یانگ نے جوہری ڈیوائس کا تجربہ کرنے کے لیے تکنیکی تیاری کر لی ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ایک بیان کے مطابق امریکہ، جاپان اور جنوبی کوریا کے سینیئر سفارت کاروں نے اتوار کو فون پر بات چیت کی اور حالیہ تجربات کی مذمت کی۔
خیال رہے شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان مخاصمت پائی جاتی ہے اور شمالی کوریا طویل عرصے سے میزائل تجربات کر رہا ہے تاہم حالیہ تجربہ اپنی نوعیت کا پہلا ہے، جس کا ٹارگٹ جنوبی کوریا کے اتنے قریب تھا۔
اسی طرح شمالی کوریا جوہری ہتھیاروں کی تیاری پر بھی کام کر رہا ہے جس پر مغربی ممالک تشویش کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔
امریکہ اور دوسرے ممالک کھل کر جنوبی کوریا کا ساتھ دے رہے ہیں جس کو شمالی کوریا اپنے لیے خطرہ قرار دیتا ہے۔