حکومت کا پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر نظرثانی کا فیصلہ، چیف جسٹس کا خیرمقدم
چیف جسٹس نے کہا کہ معاملات پر مشاورت ہو گی تو تنازع ہی نہیں ہو گا۔ (فوٹو: سپریم کورٹ)
وفاقی حکومت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر نظرثانی کا فیصلہ کر لیا ہے۔
جمعرات کو سپریم کورٹ اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف سماعت کے دوران اٹارنی جنرل آف پاکستان نے سپریم کورٹ کو بتایا کہ سپریم کورٹ کی مشاورت سے اب قانون میں ترمیم ہو گی۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں آٹھ رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے حکومتی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ نظرثانی سے قوانین میں ہم آہنگی آئے گی۔
دوران سماعت اٹارنی جنرل نے کہا کہ ’پریکٹس اینڈ پروسیجر بل اور نظرثانی قانون دونوں میں کچھ شقیں ایک جیسی ہیں، دونوں قوانین کے باہمی تضاد سے بچنے کے لیے دوبارہ جائزہ لیا جائے گا۔‘
چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ سپریم کورٹ کے معاملے سے ڈیل کر رہے ہیں، ان معاملات پر مشاورت ہو گی تو تنازع ہی نہیں ہو گا، آپ چاہتے ہیں تو فل کورٹ والے نکتے پر دلائل سن لیتے ہیں۔‘
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ’دونوں قوانین میں ہم آہنگی کے لیے پارلیمنٹ کو دیکھنے کا کہہ سکتے ہیں۔ اس تجویز کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ خوشی ہے کہ پارلیمنٹ اور حکومت ایک جیسے قوانین میں ترمیم کر رہی ہیں۔‘
اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ عدالت اس معاملے کو پارلیمنٹ بھیج سکتی ہے۔
چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ’پارلیمنٹ کو یہ معاملہ نہیں بھیجیں گے، پارلیمنٹ اور حکومت اگر کوئی تجویز دیں تو اس پر غور کریں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو معاملہ بھیجنے سے لگے گا کہ اس پر فیصلہ کر دیا ہے۔
’ایک طریقہ یہ ہے کہ آپ دونوں قوانین پر سوچیں اور ہم بھی مشاورت کریں گے۔ ورنہ دوسری صورت میں پارلیمنٹ اپنی کارروائی کرے۔ ہم اپنی کرتے ہیں دیکھیں گے کون زیادہ تیز ہے۔‘
عدالت نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔