سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بِل قانون بن گیا، نوٹیفکیشن جاری
13 اپریل کو سپریم کورٹ کے آٹھ رکنی بینچ نے چیف جسٹس کے اختیارات کم کرنے سے متعلق قانون پر عمل درآمد روک دیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
عدالتی فیصلے کے باوجود ’سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بِل‘ باقاعدہ قانون بن گیا ہے۔
جمعے کو قومی اسمبلی سیکریٹیریٹ نے چیف جسٹس کے اختیارات کو کم کرنے سے متعلق بِل کے باقاعدہ قانون بن جانے سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کیا اور اس حوالے سے گزٹ نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دیا۔
اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق بِل اب قانون کی شکل میں نافذ ہو گیا ہے۔
قومی اسمبلی سیکریٹیریٹ نے ٹویٹ کیا کہ مجلس شوریٰ (پارلیمان) کا سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ 2023 آئینِ پاکستان کی دفعہ 75 کی شق 2 کے تحت صدر سے منظور شدہ سمجھا جائے گا۔
بیان کے مطابق منظوری کا اطلاق 21 اپریل سے ہوگا۔
13 اپریل کو سپریم کورٹ کے 8 رکنی لارجر بینچ نے چیف جسٹس کے اختیارات کم کرنے سے متعلق قانون (سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بِل 2023) پر عمل درآمد روک دیا تھا۔
آٹھ رکنی بینچ کے تحریری حکم نامے میں کہا گیا تھا کہ ’بِل پر صدر دستخط کریں یا نہ کریں دونوں صورتوں میں اس پر عمل درآمد نہیں ہوگا۔‘
10 اپریل کو قومی اسمبلی اور سینیٹ سے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل کی منظوری کے بعد اسے 11 اپریل کو دستخط کے لیے صدر مملکت کے پاس بھیجا گیا تھا۔
تاہم صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قومی اسمبلی اور سینیٹ سے منظور شدہ پریکٹس اینڈ پروسیجر بل پر دستخط نہیں کیے تھے اور اسے نظرِثانی کے لیے واپس پارلیمنٹ کو بھیج دیا تھا۔
بل کو منظوری کے بعد دوبارہ دستخط کے لیے صدر مملکت کے پاس بھیج دیا گیا تاہم صدر نے ابھی تک اس پر دستخط نہیں کیے۔
صدر مملکت اگر دس دن تک کسی بل پر دستخط نہیں کرتے تو یہ عرصہ گزر جانے کے بعد بل از خود قانون کی شکل اختیار کر لیتا ہے۔