Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

آئی ایم ایف کی مخالفت کے باوجود کن اشیا پر سبسڈی دی جائے گی؟ 

 بجٹ میں فوڈ سکیورٹی کے لیے 55.5 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان کی وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال میں آئی ایم ایف کی مخالفت کے باوجود کچھ شعبہ جات میں سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے نئے مالی سال کے بجٹ میں سبسڈی کی مد میں تقریباً 1300 ارب رکھنے کی تجویز دی ہے۔ 
وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق حکومت نے متوسط طبقے کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے مختلف شعبہ جات کے لیے رقم مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ 
تفصیلات کے مطابق بجٹ میں فوڈ سکیورٹی کے لیے 55.5 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی جس میں سے یوٹیلٹی سٹورز کے ذریعے سستی اشیا فراہم کرنے کے لیے 30 ارب روپے کی سبسڈی متوقع ہے۔
رمضان ریلیف کے لیے 5 ارب روپے کی سبسڈی کی تجویز دی گئی ہے جبکہ گلگت بلتستان کو گندم کی فراہمی کے لیے 10.5 ارب روپے کی رقم مختص کی جائے گی۔ گندم کی فراہمی کے لیے پاسکو کو 10 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔
اس کے علاوہ میرا گھر میرا پاکستان کے لیے 12.2 ارب روپے کی سبسڈی کی تجویز دی گئی ہے۔ سیلاب سے متاثرہ کسانوں کے قرض معاف کرنے کے لیے 7 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔ 
حکام کے مطابق آئندہ بجٹ میں پیٹرولیم سیکٹر کے لیے 53.6 ارب روپے کی سبسڈی کی تجویز دی گئی ہے جبکہ گھریلو صارفین کو آر ایل این جی فراہم کرنے کے لیے 30 ارب روپے، بجٹ میں پاک عرب پائپ لائن کے لیے 5 ارب روپے، پی ایس او کے پرائس ڈیفرنشل کلیم کے لیے 11 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔ 
اسی طرح نیا پاکستان ہاؤسنگ کے لیے 50 کروڑ روپے کی سبسڈی دی جائے گی جبکہ اسلام آباد کی میٹرو بس سروس کے لیے 2 ارب روپے کی سبسڈی کی تجویز دی گئی ہے۔ 

نئے مالی سال میں غیر ملکیوں کی سکیورٹی پر 10 کروڑ مختص کیے گئے ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی

دوسری جانب حکومت نے بجٹ 2023-24 میں وزارت داخلہ کے لیے ترقیاتی بجٹ 1 ارب کمی سے 8 ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
نئے مالی سال کے دوران نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی کا ہیڈ کوارٹر تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ 24 کروڑ 81 لاکھ کے نئے منصوبے کے لیے زمین کی خریداری پر 10 کروڑ خرچ ہوں گے۔ 
اردو نیوز کو دستیاب حکومتی دستاویزات کے مطابق نئے مالی سال کے دوران غیر ملکیوں کی سکیورٹی، سہولیات سے متعلق منصوبے کے لیے 10 کروڑ روپے جبکہ اسلام آباد سمارٹ کار سیف سرویلنس کے منصوبے پر 11 کروڑ 27 لاکھ خرچ ہوں گے۔ 
نئے بجٹ میں اسلام آباد کے دیہی علاقوں میں لینڈ ریونیو ریکارڈ مینجمنٹ کا نیا منصوبہ بھی شامل ہوگا جبکہ 163 ریجنل پاسپورٹ دفاتر کی اپ گریڈیشن کے لیے 36 کروڑ روپے مختص کیے جائیں گے۔
اسی طرح بائیو میٹرک شناخت سسٹم کی اپ گریڈیشن کے لیے 30 کروڑ روپے مختص ہوں گے۔ بھارہ کہو فیض آباد، روات فیض آباد میٹرو بس کی فزیبلٹی تیار کی جائے گی اور اسلام آباد میں سیوریج، سینیٹیشن اور واٹر ٹریٹمنٹ منصوبے پر 7 کروڑ 80 لاکھ خرچ ہوں گے۔
اسلام آباد میں داخل ہونے والی گاڑیوں کی سکینگ کا منصوبہ بھی بجٹ میں شامل ہوگا جبکہ ایف آئی اے کے سائبر کرائم ونگ کو بہتر بنانے پر 30 کروڑ لاگت آئے گی۔ سندھ میں 13 ریجنل پاسپورٹ دفاتر کے قیام کے لیے 30 کروڑ مختص کیے جائیں گے۔ 
اسی طرح ارکان پارلیمنٹ کے لیے اضافی فیملی سویٹس اور 500 سرونٹ کوارٹرز کی تعمیر کے لیے 5 کروڑ مختص ہوں گے۔ 2010 سے التواء کا شکار اس منصوبے پر 2 ارب 90 کروڑ لاگت آئے گی۔ 

شیئر: