پاکستان کی وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال میں آئی ایم ایف کی مخالفت کے باوجود کچھ شعبہ جات میں سبسڈی دینے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے نئے مالی سال کے بجٹ میں سبسڈی کی مد میں تقریباً 1300 ارب رکھنے کی تجویز دی ہے۔
وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق حکومت نے متوسط طبقے کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے مختلف شعبہ جات کے لیے رقم مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بجٹ میں فوڈ سکیورٹی کے لیے 55.5 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی جس میں سے یوٹیلٹی سٹورز کے ذریعے سستی اشیا فراہم کرنے کے لیے 30 ارب روپے کی سبسڈی متوقع ہے۔
مزید پڑھیں
-
بجٹ 2023: اشیائے ضروریہ پر کتنا ٹیکس لگے گا؟Node ID: 770006
رمضان ریلیف کے لیے 5 ارب روپے کی سبسڈی کی تجویز دی گئی ہے جبکہ گلگت بلتستان کو گندم کی فراہمی کے لیے 10.5 ارب روپے کی رقم مختص کی جائے گی۔ گندم کی فراہمی کے لیے پاسکو کو 10 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔
اس کے علاوہ میرا گھر میرا پاکستان کے لیے 12.2 ارب روپے کی سبسڈی کی تجویز دی گئی ہے۔ سیلاب سے متاثرہ کسانوں کے قرض معاف کرنے کے لیے 7 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔
حکام کے مطابق آئندہ بجٹ میں پیٹرولیم سیکٹر کے لیے 53.6 ارب روپے کی سبسڈی کی تجویز دی گئی ہے جبکہ گھریلو صارفین کو آر ایل این جی فراہم کرنے کے لیے 30 ارب روپے، بجٹ میں پاک عرب پائپ لائن کے لیے 5 ارب روپے، پی ایس او کے پرائس ڈیفرنشل کلیم کے لیے 11 ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔
اسی طرح نیا پاکستان ہاؤسنگ کے لیے 50 کروڑ روپے کی سبسڈی دی جائے گی جبکہ اسلام آباد کی میٹرو بس سروس کے لیے 2 ارب روپے کی سبسڈی کی تجویز دی گئی ہے۔
