Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بجٹ 2023: اشیائے ضروریہ پر کتنا ٹیکس لگے گا؟

حکومت نے آئی ایم ایف کی شرط پر منی بجٹ پیش کیا تھا جس میں 170 ارب روپے ٹیکس جمع کرنے کا ہدف طے کیا گیا تھا (فوٹو: گیٹی امیجز)
وفاقی حکومت نے بجٹ 2023-24 کے حوالے سے تجاویز کو حتمی شکل دینا شروع کر دی ہے جن میں کہا گیا ہے کہ رواں سال فروری میں منی بجٹ کے ذریعے لگائے گیے 170 ارب روپے کے اضافی ٹیکس کو نہ صرف برقرار رکھا جائے گا بلکہ بعض لگژری اشیاء پر ٹیکس کی شرح میں اضافہ میں بھی کیا جائے گا۔
ایف بی آر حکام کے مطابق بجٹ تیاری سے متعلق اجلاسوں میں یہ تجویز دی گئی ہے کہ 170 ارب کے حالیہ منی بجٹ میں روزمرّہ اشیاء پر اضافی جی ایس ٹی نئے بجٹ میں بھی برقرار رکھی جائے گی جبکہ درآمدی دودھ، مچھلی، گوشت، جام جیلی، چائے وغیرہ پر 18 فیصد سیلز ٹیکس بھی برقرار رہے گا۔
یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ درآمدی دودھ پر جنرل سیلز ٹیکس کی شرح  12 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد، ڈبے میں بند گوشت اور مچھلی پر سیلز ٹیکس 18 فیصد، امپورٹڈ چکن اور اس کی دیگر اشیا پر بھی سیلز ٹیکس 18 فیصد کی جائے۔
فروری 2023 میں روزمرّہ استعمال کی اشیا پر سیلز ٹیکس شرح 17 سے بڑھ کر 18 فیصد کی گئی تھی۔ نئے مالی سال کے بجٹ میں چائے، چینی، جام اور جیلی پر سیلز ٹیکس کی شرح  18 فیصد پر برقرار رکھنے کا کہا گیا ہے۔
صابن، سرف اور برتن دھونے کے لیکوئیڈ پر سیلز ٹیکس 18 فیصد پر برقرار رکھے جانے کا امکان ہے۔ ٹوتھ پیسٹ، ٹوتھ برش اور ماؤتھ فریشنر پر سیلز ٹیکس 18 فیصد پر برقرار رہے گا جبکہ ڈبے میں بند مصالحہ جات، گوشت گلانے کے پاؤڈر پر سیلز ٹیکس  18 فیصد برقرار رکھنے کی تجویز ہے۔

اگلے مالی سال کے لیے مجموعی طور پر 470 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگانے کی بھی تجویز دی گئی ہے (فوٹو: گیٹی امیجز)

موجودہ حکومت نے آئی ایم ایف کی شرط پر منی بجٹ پیش کیا تھا جس میں اشیائے ضروریہ اور کچھ لگژری آئٹمز پر جی ایس ٹی کی شرح میں اضافہ کرکے 170 ارب روپے ٹیکس جمع کرنے کا ہدف طے کیا گیا تھا۔ 
خیال رہے کہ اگلے مالی سال کے لیے مجموعی طور پر 470 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگانے کی بھی تجویز دی گئی ہے جبکہ ٹیکس اہداف کو حاصل کرنے کے لیے ٹیکس جمع کرنے کے طریقہ کار میں بھی تبدیلیاں متعارف کرائی جائیں گی۔  
دوسری جانب حکومت نے نوجوان ووٹرز کو متاثر کرنے کے لیے نئے مالی سال کے بجٹ میں اعلیٰ تعلیم کے منصوبوں کے لیے 45 ارب روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے جن میں مزید اضافہ متوقع ہے۔
اُردو نیوز کو دستیاب سرکاری دستاویزات کے مطابق یہ فنڈز لیپ ٹاپ سکیم سمیت 152 مختلف منصوبوں پر خرچ کیے جائیں گے جن میں ایچ ای سی کے14 نئے اور 138 پہلے سے جاری منصوبے بھی شامل ہیں۔
مختص فنڈ میں 12 ارب روپے کی لاگت کی ’وزیراعظم یوتھ لیپ ٹاپ سکیم فیز تھری‘ شامل ہے۔ آئندہ سال اس لیپ ٹاپ سکیم پر چھ کروڑ 80 لاکھ خرچ ہوں گے۔

درآمدی دودھ، مچھلی، گوشت، جام جیلی، چائے وغیرہ پر 18 فیصد سیلز ٹیکس بھی برقرار رہے گا (فوٹو: اے ایف پی)

نیشنل سائبر سکیورٹی اکیڈمی قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جس پر 60 کروڑ لاگت آئے گی۔ سات ارب ارب 39 کروڑ روپے لاگت کا ’پاک چین مشترکہ ریسرچ سینٹر‘ منصوبے بھی شامل ہیں جبکہ ملک بھر میں سرکاری جامعات کی اپ گریڈیشن کے متعدد منصوبے بھی دستاویزات کا حصہ ہیں۔ 
نواز شریف یونیورسٹی ملتان، نارووال یونیورسٹی میں مزید سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ بلوچستان اور قبائلی علاقوں کے طلباء کو اعلی تعلیم کی فراہمی کے  منصوبہ پر تین ارب لاگت آئے گی۔ ’پاک یو ایس میرٹ بیسڈ سکالرشپ‘ پروگرام بھی بجٹ کا حصہ ہے۔ 
وزیراعظم نیشنل انوویشن ایوارڈ، کامیاب جوان ٹیلنٹ ہنٹ منصوبہ، وزیراعظم یوتھ پروگرام کے تحت گرین یوتھ موومنٹ کا منصوبہ بجٹ کا حصہ ہے جبکہ سکردو میں یونیورسٹی آف بلتستان قائم کی جائے گی۔ 
دستاویزات کے مطابق گوادر کے طلبا و طالبات کو اسکالرشپ ایوارڈ دینے کا پلان ہے جبکہ تین ہزار افغان طلباء کے لیے علامہ اقبال سکالرشپ ایوارڈ بھی بجٹ کا حصہ ہے۔ کامیاب جوان سپورٹس اکیڈمیز قائم کی جائیں گی جبکہ فاٹا یونیورسٹی قائم کرنے کا منصوبہ بھی بجٹ میں شامل ہے۔ 

شیئر: