اسرائیل کو خودمختار عدلیہ کی ضرورت ہے، امریکی نائب صدر
امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے اسرائیل کی سلامتی کے لیے مضبوط عزم کا اعادہ کیا۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی نائب صدر کملا ہیرس نے کہا ہے کہ اسرائیلی جمہوریت کو ایک خودمختار عدلیہ کی ضرورت ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نائب صدر کملا ہیرس نے واشنگٹن میں اسرائیل کے قیام کی 75 ویں سالگرہ کی تقریب سے خطاب میں کہا کہ ’امریکہ ان اقدار کے لیے کھڑا رہے گا جو امریکہ اور اسرائیل کے درمیان تعلقات کی بنیاد ہیں، جن میں ہماری جمہوریتوں کو مضبوط کرتے رہنا بھی شامل ہے۔‘
کملا ہیرس نے اسرائیلی سفیر کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک مضبوط اداروں کی بنیاد پر قائم ہوئے لیکن ’اس کے ساتھ ہی میں آزاد عدلیہ کا بھی اضافہ کروں گی۔‘
کملا ہیرس نے بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے اسرائیل کی سلامتی کے لیے مضبوط عزم کا اعادہ کیا۔
اسرائیلی وزیر خارجہ ایلی کوہن نے امریکی نائب صدر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ’شاید کملا ہیرث عدالتی اصلاحات کی تفصیلات سے مکمل آگاہ نہیں ہیں جو ہماری حکومت متعارف کرانے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ مضبوط اور خودمختار عدلیہ کا قیام یقینی بنایا جا سکے جو زیادہ متوازن بھی ہو۔‘
ایلی کوہن نے اسرائیلی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’اگر آپ ان (کملا ہیرس) سے پوچھیں کہ اصلاحات پر انہیں کیا اعتراض ہے تو شاید وہ اس کی ایک شق کا حوالہ بھی نہ دے سکیں۔ مجھے نہیں معلوم کہ انہوں نے بل پڑھا بھی ہے، میرا اندازہ یہی ہے کہ انہوں نے نہیں پڑھا۔‘
خیال رہے کہ وزیراعظم نیتن یاہو کی جانب سے عدالتی نظام میں مجوزہ ترامیم پر نہ صرف اسرائیلی عوام اور ادارے منقسم ہیں بلکہ بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے بھی دباؤ کا سامنا ہے۔
وزیراعظم نیتن یاہو نے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ اتفاق رائے قائم کرنے کی کوشش میں فی الحال عدلتی ترامیم کا ارادہ معطل کر دیا ہے۔
ناقدین کے خیال میں نیتن یاہو کی مجوزہ عدالتی ترامیم عدلیہ کی آزادی کے لیے خطرہ ہیں جو خود بھی بدعنوانی کے مقدمات بھگت رہے ہیں۔
امریکی نائب صدر کملا ہیرس کے حالیہ بیان سے پہلے ہی اسرائیلی صدر آئزک ہرزوگ ایک ویڈیو پیغام میں دورہ امریکہ کا جو ذکر کر چکے تھے جو جولائی میں متوقع ہے۔ اس دوران وہ کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کا ارادہ بھی رکھتے ہیں۔
واضح رہے کہ جو بائیڈن کے اقتدار میں آنے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات سرد مہری کا شکار ہیں۔