اسرائیل کے صدر آئزک ہرزوگ نے حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتی اصلاحات کو روکا جائے۔
پیر کو اسرائیل کے صدر آئزک ہرزوگ نے ٹویٹ کیا کہ اسرائیلی عوام کے اتحادی کی خاطر، ذمہ داری کی خاطر، میں آپ سے قانون سازی کا عمل فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کرتا ہوں۔‘
وزیر دفاع کی برطرفی اس جانب اشارہ ہے کہ نیتن یاہو رواں ہفتے عدالتی نظام میں ترامیم کے منصوبے کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔
عدالتی نظام میں ترامیم کے اعلان نے اسرائیل میں بڑے پیمانے پر مظاہروں کو جنم دیا تھا۔
وزیر دفاع یوآو گیلنٹ لیکوڈ پارٹی کے پہلے سینیئر رکن ہیں جنہوں نے اس منصوبے کے خلاف آواز اٹھائی۔
ایک مختصر سے بیان میں نیتن یاہو کے دفتر نے کہا کہ وزیراعظم نے گیلنٹ کو برطرف کر دیا ہے۔ بیان کے بعد نیتن یاہو نے ٹویٹ کیا کہ ’ہم سب کو انکار کے خلاف مضبوطی سے کھڑا ہونا چاہیے۔‘
مظاہرے بیرشیبہ، حیفا اور یروشلم میں ہوئے۔ ہزاروں مظاہرین نے نیتن یاہو کی رہائش گاہ کے باہر بھی احتجاج کیا۔
وزیر دفاع کی برطرفی کے بعد نیویارک میں اسرائیل کے قونصل جنرل اصاف ضمیر نے اعلان کیا کہ وہ بطور احتجاج اپنا عہدہ چھوڑ رہے ہیں، اور مزید اس حکومت کی نمائندگی نہیں کر سکتے۔
یوآو گیلنٹ جو ایک سابق سینیئر جنرل تھے، نے اگلے ماہ یوم آزادی کی تعطیلات تک متنازع قانون سازی روکنے کا مطالبہ کیا تھا۔ ان کی برطرفی کا فیصلہ اس بیان کے بعد سامنے آیا۔
انہوں نے ان خدشات کا اظہار کیا تھا کہ معاشرے میں تقسیم فوج کے مورال کو نقصان پہنچا رہی ہے اور پورے خطے میں اسرائیل کے دشمنوں کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔
’میں دیکھ رہا ہوں کہ ہماری طاقت کا منبع کس طرح ختم ہو رہا ہے۔‘
لیکوڈ پارٹی کے دیگر اراکین نے اشارہ دیا ہے کہ وہ اس معاملے میں گیلنٹ کی پیروی کر سکتے ہیں۔
نیتن یاہو کے پبلک ڈپلومیسی کے ویزر گالت دستال اتبریان نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے وزیر دفاع کو طلب کیا تھا اور ان کو کہا تھا کہ ’اب وزیراعظم پر ان کا بھروسہ نہیں رہا اس کے لیے ان کو برطرف کر دیا گیا ہے۔‘
برطرفی کے فوراً بعد وزیر دفاع یوآو گیلنٹ نے ٹویٹ میں کہا کہ ’ریاست اسرائیل کی سکیورٹی ہمیشہ سے میری زندگی کا مشن تھا اور رہے گا۔‘
اپوزیشن رہنما یائر لاپڈ نے کہا کہ یوآو گیلنٹ کی برطرفی ’قومی سلامتی کے لیے نقصان دہ ہے اور تمام عسکری حکام کے انتباہ کو نظر انداز کرتی ہے۔‘
انہوں نے ٹویٹ کیا کہ ’اسرائیل کے وزیراعظم ریاستِ اسرائیل کی سکیورٹی کے لیے خطرہ ہیں۔‘
حالیہ ہفتوں میں عدالتی نظام میں ترامیمکے حوالے سے اسرائیل کی فوج کے اندر بھی عدم اطمینان اضافہ ہوا ہے جو ملک میں سب سے مقبول اور قابل احترام ادارہ سمجھا جاتا ہے۔ جنگی ہوابازوں سمیت اسرائیل کی ریزور فوج نے بھی رضاکارانہ ڈیوٹی سے دستبردار ہونے کی دھمکی دی ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے کہ نئی سخت گیر حکومت کی جانب سے متعارف کیے گئے اقدامات سے سپریم کورٹ کمزور اور عدالتی نگرانی محدود ہو جائے گی اور سیاستدانوں کو مزید اختیارات ملیں گے۔