سیاہ فام اور ایشیائی افراد کو برطانیہ میں نسلی امتیاز کا سامنا
جب پوچھا گیا کہ اگر آپ سفید فام ہیں تو کیا برطانیہ میں رہنا آسان ہے تو 48 فیصد سفید فام برطانویوں کا کہنا تھا تھا ہاں ۔(فوٹو: اے ایف پی)
ایک نئی تحقیق کے مطابق برطانیہ میں سفید فام اور ایشیائی نژاد افراد اپنے روزمرہ زندگی میں تواتر کے ساتھ نسلی امتیاز کا سامنا کرتے ہیں۔
دی میٹرو کی ایک رپورٹ کے مطابق برطانوی تھنک ٹینک برٹش فیوچر نے نسل، شناخت اور تعصب کے حوالے سے عوامی رویوں کے بارے میں تحقیق کی ہے۔ تحقیق کے دوران دو ہزار 500 لوگوں سے رائے لی گئی جن میں کم از کم 100 افراد کا تعلق لسانی اقلیت سے تھا۔
پول ’فوکل ڈیٹا‘ نامی ادارے نے مارچ اور اپریل کے دوران کیا۔
اگرچہ 80 فیصد لسانی اقلیتی گروہوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے کہا کہ امریکہ، جرمنی اور فرانس کی نسبت برطانیہ رہنے کے لیے بہتر جگہ ہے لیکن وہ برطانیہ میں روزانہ کی بنیاد پر نسلی امتیاز کا سامنا کرتے ہیں۔
جب برطانوی شرکا سے پوچھا گیا کہ کیا برطانیہ دوسرے مغربی ممالک کے مقابلے میں اقلیتوں کے رہنے کے لیے بہتر ملک ہے تو 73 فیصد افراد نے کہا کہ ہاں برطانیہ بہتر ہے۔ صرف 27 فیصد شرکا نے کہا کہ برطانیہ بہتر نہیں۔
جب پوچھا گیا کہ اگر آپ سفید فام ہیں تو کیا برطانیہ میں رہنا آسان ہے تو 48 فیصد سفید فام برطانویوں کا کہنا تھا تھا ہاں جب کہ 60 فیصد لسانی اقلیتی گرہوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے ہاں میں جواب دیا۔
پول میں شریک 50 فیصد سے زائد افراد کا کہنا تھا کہ برطانیہ کا سیاسی اور میڈیا کا کلچر بہت زیادہ تقسیم والا ہے۔
گذشتہ 25 برسوں کے دوران برطانیہ کی نسلی ایشوز کے حوالے سے پیش رفت کے بارے میں جب پوچھا گیا تو 68 فیصد لسانی اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے جب کہ 71 فیصد سفید فاموں کا کہنا تھا کہ ملک نے اہم تبدیلیاں کی ہیں۔
تاہم 64 فیصد سفید فام برطانوی رائے دہندگان اور 80 فیصد اقلیتی گروپوں سے تعلق رکھنے والوں کا کہنا تھا کہ برطانیہ کو اگلے 25 سالوں کے دوران نسلی ایشوز کے حوالے بہت زیادہ پیش رفت کرنے کی ضرورت ہے۔