Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سندھ میں اسلحہ لائسنس کا حصول مشکل کیوں؟

حکومت سندھ کی جانب سے 2012 میں اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبہ میں اسلحہ رکھنے والے افراد کے لیے پالیسی جاری کی گئی (فوٹو: روئٹرز)
محکمہ داخلہ سندھ اور نادرا کی مبینہ غفلت اور لاپرواہی کے باعث 10 سال بعد بھی آن لائن رجسٹریشن کی درخواست دینے والے شہریوں کو سندھ میں کمپیوٹرائزڈ اسلحہ لائسنس کارڈ جاری نہ ہوسکا۔
حکومت کے احکامات پر نادرا دفاتر میں آن لائن ویریفیکشن پراسیس پورا کرنے والے افراد تاحال اسلحہ لائسنس کارڈ سے محروم ہیں، شہریوں کا کہنا ہے کہ کئی بار ڈپٹی کمشنرز کے دفاتر سے رابطہ کیا ہے، لیکن ابھی تک لائسنس بک پرنٹ ہو کر نہیں ملی ہے، قانونی اسلحہ ہونے کے باوجود اپنی حفاظت کے لیے اسلحہ ہمراہ نہیں رکھ سکتے ہیں۔
حکومت سندھ کی جانب سے 2012 میں اٹھارویں ترمیم کے بعد صوبہ میں اسلحہ رکھنے والے افراد کے لیے پالیسی جاری کی گئی تھی۔ حکومت کی جاری کردہ ہدایات کے مطابق اسلحہ رکھنے والوں کو یہ کہا گیا تھا کہ وہ اپنے پرانے لائسنس نادرا سے تصدیق کرائیں۔ آن لائن رجسٹریشن کے لیے دپٹی کمشنرز کے دفاتر میں  الگ سے سینٹرز قائم کیے گئے اور 4 لاکھ سے زائد افراد نے اپنے لائسنس کی تصدیق کروائی۔
انتظامیہ کی جانب سے لائسنس کی تصدیق کے بعد پرانی کتاب کے ساتھ ایک ٹوکن فراہم کیا گیا جسے دکھا کر دو ماہ میں کمپیوٹرائزڈ اسلحہ لائسنس حاصل کرنا تھا۔ حکومت کی جانب سے عوام کی سہولت کے لیے یہ پیشکش 2014 تک برقرار رہی تھی۔
کراچی کے رہائشی محمد شفیع نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے حکومت کی نئی پالیسی کے تحت 2013 میں اپنے 32 بور پسٹل کا لائسنس آن لائن رجسٹر کرنے کی درخواست دی، اور فنگر پرنٹس سمیت تمام قانونی تقاضے پورے کیے جس کے بعد انہیں نادرا کی ایک رسید فراہم کی گئی اور کہا گیا کہ آئندہ دو ماہ میں ان کا لائسنس اپ ڈیٹ کر کے کارڈ کی صورت میں انہیں ڈی سی آفس سے موصول ہو جائے گا۔
 ’10 سال گزرنے کے باوجود اب تک لائسنس نہیں مل سکا ہے۔ جب بھی ڈی سی آفس کے لائسنس برانچ سے معلوم کرو تو جواب ملتا ہے کہ ابھی تک کارڈ پرنٹ ہو کر نہیں آیا ہے، محکمہ داخلہ اور نادرا کے درمیان معاملات چل رہے ہیں جلد ہی پرنٹنگ کا پروسس شروع ہو گا تو لائسنس پرنٹ ہو کر مل جائے گا۔‘
انہوں نے مزید بتایا کہ نادرا کی تصدیق کے وقت 2016 تک لائسنس کی فیس جمع کروائی تھی اس کے بعد سے فیس جمع کرانے میں بھی مشکلات ہو رہی ہیں۔ بینک انتظامیہ یہ کہتی ہے کہ پرانی کتاب کے لائسنس منسوخ ہو گئے ہیں۔ اس لیے پرانی کتاب پر فیس جمع نہیں ہو سکتی۔ 2016 سے اب تک فیس جمع نہ ہونے کی وجہ سے ایک ہزار سالانہ کی فیس اب جرمانے کے ساتھ 15 ہزار ہو چکی ہے۔
کراچی ضلع وسطی کے رہائشی سید عمیر علی پراپرٹی کی خرید و فرخت کا کام کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ شہر میں امن و امان کی خراب صورتحال کی وجہ سے 2010 میں اسلحہ لائسنس بنوایا تھا۔ 2013 میں لائسنس کی آن لائن ویریفیکیشن کرائی تھی۔ لیکن اب تک لائسنس کی نئی کتاب موصول نہیں ہوسکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر کے لائسنس ڈیپارٹمنٹ کے مطابق پرانی ویریفیکشن کے لائسنس پرنٹ نہیں ہو سکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ کب تک ہو جائیں گے اس بارے میں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
انہوں نے بتایا کہ ڈی سی آفس کے عملے سے بات کرنے کے بعد لائسنس کی فیس بینک میں جمع کرائی ہے۔ بینک عملے نے دو بار فیس جمع کرنے سے منع کیا، لیکن محکمہ داخلہ کے دفتر میں کام کرنے والے ایک عزیز کی درخواست پر بینک عملے نے نادرا کی رسید دیکھتے ہوئے پرانی کتاب پر ہی فیس وصول کرلی ہے۔ فیس جمع تو ہوگئی ہے، لیکن اب بھی اسلحہ ساتھ لے کر جانے میں خوف ہے کیونکہ حکومتی احکامات کی روشنی میں یہ کتاب منسوخ ہو چکی ہے۔

نادرا نے ایک پرپوزل بنا کر سندھ حکومت کو بھیجا ہے جو کیبنٹ میں پیش ہونا ہے (فوٹو: بلال کریم)

لائسنس کی پرنٹنگ کا پراسیس کیوں رکا؟  
نادرا حکام نے اردو نیوز سےگفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ محکمہ داخلہ سندھ اور نادرا کے ساتھ ایک پروجیکٹ لانچ کیا گیا تھا۔ جس کے تحت نادرا اسلحہ لائسنس ری ویلی ڈیٹ ہوا تھا اور اسلحہ لائسنس رکھنے والوں کو کارڈ جاری کیا جا رہا تھا۔ یہ پروجیکٹ پورا ہوگیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے نادرا نے ایک پرپوزل بنا کر سندھ حکومت کو بھیجا ہے جو کیبنٹ میں پیش ہونا ہے۔ ایک سافٹ ویئر بنا کر دیا ہے جس کے ذریعے مـحکمہ داخلہ خود ہی ڈیٹا ویلیڈیٹ بھی کرے گا اور اپ ڈیٹ بھی کرے گا اس میں نادرا کی مزید کوئی ضرورت درکار نہیں ہو گی۔
لائسنس جاری کرنا کس کی ذمہ داری ہے؟
نادرا حکام کے مطابق نادرا نے کارڈ بنانے کے لیے لیا گیا تمام ڈیٹا متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کے سپرد کر دیا ہے۔ اب کارڈ کا اجرا اور دیگر تفصیلات ڈی سی آفس سے ہی معلوم ہو سکیں گی۔
محکمہ داخلہ سندھ کے ایک سینیئر افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ محکمہ داخلہ اور نادرا کی جانب سے سندھ میں اسلحہ لائسنس آن لائن کرنے کے پروسس کا آغاز ہوا تھا۔ اس ضمن میں ابتدائی طور پر نادرا کی جانب سے کئی افراد کے اسلحہ لائسنس ری ویلیڈیٹ کرنے کے بعد انہیں کارڈ جاری کیے گئے تھے۔ لیکن بعد ازاں محکمانہ پیچیدگیوں کی وجہ سے یہ سلسلہ رک گیا۔ اور آن لائن ری ویلیڈیٹ کروانے والے ہزاروں شہری کارروائی مکمل ہونے کے باوجود اپنے لائسنس حاصل نہیں کر سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ نادرا کی جانب سے ڈپٹی کمشنرز کو سسٹم اور ریکارڈ دینے کی بات کی گئی، لیکن کارڈ کے اجرا سمیت دیگر سہولیات ڈی سی آفسز میں محدود ہونے کی وجہ سے یہ سلسلہ تاخیر کا شکار ہوا اور اب تک ہزاروں کی تعداد میں قانونی اسلحہ رکھنے والے افراد اسلحہ لائسنس حاصل نہیں کر سکے ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اس پروجیکٹ کے بعد محکمہ داخلہ سندھ نے اپنا نظام متعارف کروایا ہے اور ڈیجیٹل طریقے سے نئے لائسنس جاری کیے جا رہے ہیں۔

عدالتی احکامات کے بعد محکمہ داخلہ سندھ نے سندھ آرمز رولز 2018 کے تحت لائسنس کے اجرا کا عمل دوبارہ 2019 میں شروع کیا (فوٹو: پکسابے)

حکومت سندھ کو اسلحہ لائسنس کی تجدید و توسیع کا اختیار کب ملا؟
سینیئر کورٹ رپورٹر امین انور نے اردو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جنوری 2019 میں سندھ ہائی کورٹ میں خودکار اسلحہ پر پابندی کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی تھی۔ ایڈوکیٹ جنرل سندھ کی جانب سے عدالت کو بتایا گیا تھا کہ وفاقی حکومت نے خود کار اسلحہ لائسنس پر پابندی کا نوٹیفیکشن واپس لے لیا ہے اور نئے آرمز رولز بنائے جا چکے ہیں جس پر عدالت نے سندھ حکومت کو اسلحہ لائسنس کی تجدید اور توسیع کی اجازت دیتے ہوئے ریمارکس دیے کہ پاکستان آرمز آرڈیننس اور سندھ آرمز رولز کی روشنی میں نئی پالیسی بنائی جائے۔
یاد رہے کہ عدالتی احکامات کے بعد محکمہ داخلہ سندھ نے سندھ آرمز رولز 2018 کے تحت لائسنس کے اجرا کا عمل دوبارہ 2019 میں شروع کیا۔ محکمہ داخلہ کے دفتر میں نادرا کا کاؤنٹر قائم کیا اور نادرا سے تصدیق کے بعد نئے اسلحہ لائسنس جاری کیے گئے۔ اس ایکٹ میں 2021 میں ترمیم بھی کی گئی۔

شیئر: