Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

الیکشن ایکٹ میں ترامیم منظور،عدالتی فیصلے سے تاحیات نااہل نہیں ہو گی

الیکشن ایکٹ میں ترمیم کے تحت کسی شخص کو تاحیات نااہل نہیں کیا جا سکے گا۔ فوٹو: اے پی پی
سینیٹ نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کا بل کثرت رائے سے منظور کر لیا ہے جس کے تحت جہاں آئین میں نااہلی کی مدت کا تعین نہیں کیا گیا وہاں نااہلی کی مدت پانچ سال سے زیادہ نہیں ہوگی۔ 
جمعے کو سینیٹ اجلاس کے دوران حافظ عبدالکریم نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم پیش کی۔ انھوں نے یہ ترمیم سینیٹر دلاورخان، کہدا بابر، دنیش کما اور پرنس احمد زئی کے ساتھ مل کر پیش کی۔ 
ترمیم کے تحت الیکشن ایکٹ کی اہلیت اور نااہلی سے متعلق سیکشن 232 میں ترمیم کی گئی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ اہلیت اور نااہلی کا طریقہ کار، طریقہ اور مدت ایسی ہو جیسا آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 میں فراہم کیا گیا ہے۔ جہاں آئین میں اس کے لیے کوئی طریقہ کار، طریقہ یا مدت فراہم نہیں کی گئی، اس ایکٹ کی دفعات لاگو ہوں گی۔ سپریم کورٹ، ہائی کورٹ یا کسی بھی عدالت کے فیصلے، آرڈر یا حکم کے تحت سزا یافتہ شخص فیصلے کے دن سے پانچ سال کے لیے نااہل ہو سکے گا۔ آئین کے آرٹیکل 62 کی شق ون ایف کے تحت پانچ سال سے زیادہ کی نااہلی کی سزا نہیں ہو گی۔ جس کے بعد متعلقہ شخص پارلیمنٹ یا صوبائی اسمبلی کا رکن بننے کا اہل ہو گا۔ 
حافظ عبدالکریم نے اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ترمیم موجودہ صورت حال میں ضروری ہے۔ ایسے فیصلے ہوئے جس سے ملک کو نقصان ہوا۔ پارلیمنٹ کے ممبر کا احتساب ہوتا ہے لیکن جب وہ انتقام کی صورت اختیار کرتا ہے تو ملک کو نقصان ہوتا ہے۔ پانچ سال کی نااہلی کچھ ادارے کرتے ہیں اور جو شخص پسند نہیں ہوتا اس کو ہمیشہ کے لیے نااہل کر دیتے ہیں۔‘
سینیٹر دلاور خان نے کہا کہ تین مرتبہ وزیراعظم بننے والے نواز شریف پر یہ تلوار چلائی گئی۔ پارلیمنٹ کا اختیار پارلیمنٹ کے پاس رہے نہ کہ یہ فیصلہ ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ چلا جائے اور وہ تاحیات نااہل کر دیں۔ 
اس موقع پر اپوزیشن لیڈر سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ ’یہ قانون سازی کوئی اچھا اقدام نہیں۔ جو کام آئینی ترمیم کے ذریعے کیا جانا چاہیے وہ قانون میں ترمیم کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔ آئین کی تشریح عدالتوں کا کام ہے۔ کسی ایک فرد کے لیے قانون سازی اچھی قانون سازی نہیں ہوتی۔‘
سینیٹر مشتاق احمد نے بھی اس بل کی مخالفت کرتے ہوئے اس کو مخصوص شخص کو نوازنے کے لیے قانون سازی قرار دیا۔ 

اپوزیشن لیڈر شہزاد وسیم کے مطابق کسی ایک شخص کے لیے قانون سازی درست اقدام نہیں۔ فوٹو: سینیٹ آف پاکستان ٹوئٹر

اس کے جواب میں وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ’آپ کسی شخص کے ائینی حقوق لے رہے ہیں۔ آپ کہہ رہے اسے توحیات نااہل کر دیں۔ ملک کے منتخب وزیراعظم کو گھر بھجوا دیا گیا۔ پانچ سال تک گیلانی صاحب نااہل ہوئے۔ قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیار ہے۔ یہ کہیں اور نہیں ہو سکتی۔ عدالت کا اختیار نہیں کہ پارلیمنٹ کے اختیار غصب کرے۔‘
بعد ازاں سینیٹ نے اکثریت رائے سے بل کی منظوری دے دی۔
اس کے علاوہ سینیٹ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 57 میں ترمیم بھی منظور کر لی گئی جس کے تحت الیکشن کمیشن عام انتخابات کی تاریخ یا تاریخوں کا اعلان کرے گا۔ الیکشن کمیشن، الیکشن پروگرام میں ترمیم کر سکے گا، الیکشن کمیشن نیا الیکشن شیڈیول یا نئی الیکشن تاریخ کا اعلان کر سکے گا۔ 

شیئر: