Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

دبئی میں نایاب نسل کے 21 کچھوے خلیج عرب میں چھوڑ دیے گئے

کچھوؤں کو خلیج عرب میں چھوڑنے کی تقریب میں حکومت، تعلیمی ماہرین اور این جی اوز کے نمائندوں نے شرکت کی۔ (فوٹو: وام)
سی ٹرٹلز یعنی سمندری کچھوؤں کے عالمی دن کے موقع پر معدومیت کے خطرے سے دوچار 21 کچھوؤں کو خلیج عرب میں چھوڑ دیا گیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق جمعے کو ورلڈ سی ٹرٹل ڈے کے موقع پر دی دبئی ٹرٹل ریہیبلیٹیشن پروجیکٹ (ڈی ٹی آر پی) نے خلیج عرب میں 15 ہاکس بِل اور چھ گرین کچھوئے چھوڑے۔
کچھوؤں کی یہ دو نسلیں جو معدومیت کا شکار ہیں، انہیں پانی میں چھوڑنے سے سمندر کا قدرتی ماحول توازن پاتا ہے۔
دبئی ٹرٹل ریہیبلیٹیشن پروجیکٹ کا اہم مقصد ہاکس بل کچھوے کی افزائش ہے، جو کہ تشویشناک حد تک معدومیت کا شکار ہے۔
جمیرا گروپ کی سی ای او کیٹرینا گیانُوسکا نے کہا ہے کہ ’ہم نے ماحولیاتی تبدیلی کا قیمتی سمندری مخلوق پر براہ راست اثر دیکھا ہے۔‘
خلیج عرب میں کامیابی سے چھوڑے جانے والے کچھوؤں میں ایک مادہ سبز کھچوا، جس کا خول کشتی سے ٹکرانے کے باعث ٹوٹ گیا تھا اور زِپی نام کا نَر ہاکس بل کھچوا شامل ہیں۔
زِپی کو اکتوبر 2022 میں ڈی ٹی آر پی نے راس الخیمہ کے ساحل پر نہایت بُری حالت میں ریسکیو کیا تھا۔ وہ پلاسٹک کا کوڑا کرکٹ کھانے کے باعث آنتوں اور پھیپڑوں کی تکلیف کا شکار تھا۔

دبئی ٹرٹل ریہیبلیٹیشن پروجیکٹ نے خلیج عرب میں 15 ہاکس بِل اور چھ گرین کچھوئے چھوڑے۔ (فوٹو: وام)

کچھوؤں کو خلیج عرب میں چھوڑنے کی تقریب میں حکومت، تعلیمی ماہرین اور این جی اوز کے نمائندوں نے شرکت کی۔
برج العرب کی ڈائریکٹر اکیویریم باربرا لینگ لینٹن اریزابالالگا کا کہنا تھا کہ ’کچھوؤں کے اتنی کم تعداد میں ہونے پر اس بات کی یقین دہانی کروانا ضروری ہے کہ ان کی آبادی کو قائم رکھنے کے لیے سب اپنا کردار ادا کریں۔ ہمارے لیے ان جوان سمندری کچھوؤں کو بالکل ٹھیک ہونے کے بعد چھوڑنا بہت اہم تھا۔‘

شیئر: