Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان: 750 ارب روپے کا بجٹ پیش، چار ہزار نئی سرکاری نوکریوں کا اعلان

تاہم تعلیم کا بجٹ میں پانچ ارب روپے بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔(فائل فوٹو: اے پی پی)
بلوچستان حکومت نے آئندہ مالی سال 24-2023 کے لیے 750 ارب روپے کا بجٹ پیش کر دیا جس میں تنخواہوں میں وفاق کی طرز پر اضافے اور چار ہزار سے زائد نئی سرکاری نوکریوں کا اعلان کیا گیا ہے۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق بلوچستان حکومت نے رواں مالی سال کا ترقیاتی بجٹ 65 ارب روپے کم جبکہ غیر ترقیاتی بجٹ میں 49 ارب روپے اضافہ کر دیا ہے۔
سپیکر جان محمد جمالی کی زِیرصدارت بلوچستان اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ زمرک خان اچکزئی نے بجٹ پیش کیا۔
صوبائی  وزیر خزانہ نے بتایا کہ بجٹ میں 49 ارب روپے کا خسارہ بھی شامل ہے۔ تنخواہوں اور غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے 437 ارب روپے  مختص کیے گئے ہیں۔ ترقیاتی منصوبوں پر 229 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔
بجٹ دستاویزات کے مطابق آئندہ مالی سال کے دوران سب سے زیادہ تعلیم کے لیے 88 ارب خرچ کیے جائیں گے۔ امن وامان کے لیے 61 ارب، صحت کے لیے 42 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
انجینئر زمرک اچکزئی کا کہنا تھا کہ نوجوانوں کو ہنر مند بنانے، سکول سے باہر بچوں، طلبہ کو تعلیمی وظائف کے منصوبوں کے لیے چھ ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
پنشن فنڈ کے لیے دو ارب، فوڈ سکیورٹی اور بڑی بیماریوں کے علاج کے لیے امدادی فنڈ کی مد میں بھی ایک ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ صحت کارڈ پر ساڑھے پانچ ارب، ادویات کی خریداری پر چار ارب 88 کروڑ خرچ کیے جائیں گے۔
وزیر خزانہ کے مطابق بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس نہیں لگایا بلکہ کم کردیا ہے جس سے مہنگائی پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔
صوبائی وزیر نے بتایا کہ صوبے کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت 520 ارب روپے ملیں گے جبکہ صوبے کی اپنی آمدن کا تخمینہ 111 ارب روپے لگایا گیا ہے جس میں سے 37 ارب روپے صوبائی ٹیکسز سے جبکہ 57 ارب روپے سوئی گیس معاہدے میں توسیع کی مد میں ملیں گے۔
صوبائی وزیر نے ریکوڈک معاہدے، صحت کارڈ، کسان کارڈ کے اجرا، سکول اساتذہ کی ترقی، محکمہ تعلیم اور محکمہ مواصلات کے 1800 ملازمین کی مستقلی و بحالی، 19 سال بعد نیشنل گیمز کے انعقاد، بلدیاتی انتخابات کے انعقاد، ماہی گیروں کو مزدور کا درجہ دینے، گوادر کواسپیشل اکنامک ڈسٹرکٹ کا درجہ دینے، ایران سے گوادر کو 100 میگا واٹ بجلی کے منصوبے کی تکمیل، جیسے منصوبوں کو صوبائی حکومت کے اہم کارنامے قرار دیا۔
انہوں نے بتایا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں گریڈ ایک سے سولہ تک 35 فیصڈ، گریڈ 17 سے 22 تک 30 فیصد جب کہ پنشن میں 17.5 فیصد اضافے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
بجٹ تقریر کے دوران ارکان اسمبل باتیں کرتے رہے اور اسمبلی ہال میں گھومتے پھرتے رہے۔ ارکان اسمبلی کی غیر سنجیدگی پرسپیکر جان محمد جمالی نے ناراضی کا اظہار کیا۔

رواں مالی سال کا ترقیاتی بجٹ کم،غیر ترقیاتی بجٹ بڑھ گیا

وزیر خزانہ بلوچستان نے اپنی تقریر میں رواں مالی سال کے دوران غیر ترقیاتی اخراجات کو کم کرنے کا دعویٰ کیا تاہم ان کی اپنی ہی بجٹ تقریر میں اس کی نفی کی گئی۔

انہوں نے بتایا کہ بلوچستان حکومت نے ترقیاتی منصوبوں کے لیے رواں مالی سال کے دوران 192 ارب روپے سے زائد کا بجٹ منظور کیا تھا تاہم اس میں سے صرف 127 ارب روپے خرچ ہوئے جب کہ نظر ثانی کے دوران غیر ترقیاتی اخراجات 366 ارب روپے سے بڑھ کر 405 ارب ہوگئے ہیں۔
اس طرح صوبائی وزیر کی بجٹ تقریر کا جائزہ لیا جائے تو اس سال ترقیاتی منصوبوں پر منظور شدہ بجٹ سے65 ارب کم یعنی 33 فیصد کم رقم جبکہ غیر ترقیاتی اخراجات پر 49 ارب یعنی 10 فیصد زائد رقم خرچ ہوگی۔
نئے سال کے بجٹ میں بھی غیر ترقیاتی اخراجات میں اضافے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ امن وامان کے بجٹ میں پچھلے سال کے مقابلے میں پانچ ارب روپے اضافہ جبکہ صحت کے بجٹ میں ایک ارب روپے کی کمی کا اعلان کیا گیا ہے۔
تاہم تعلیم کا بجٹ میں پانچ ارب روپے بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
اس سے پہلے بجٹ کی منظوری کے لیے صوبائی کابینہ کا صبح طلب کیا گیا اجلاس کئی گھنٹوں کی تاخیر سے شام چھ بجے شروع ہوا۔
وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت اجلاس میں بجٹ کی منظوری دی گئی۔ بلوچستان حکومت کی جانب سے بجٹ پیش کرنے کے لیے 16 جون کی تاریخ کا اعلان کیا گیا تھاتاہم بجٹ دستاویزات تیار نہ ہونے پر اجلاس تین دن کے لیے مؤخرکیا گیا۔

شیئر: