Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مشرق وسطیٰ میں جدید ترین امریکی جنگی طیارے، ’مقصد طاقت کا مظاہرہ‘

لیفٹیننٹ جنرل گرینکیوِچ کے مطابق ایف 22 ریپٹر جنگی طیاروں کا مقصد شام میں ایران یا روس کی جانب سے ممکنہ خطرات کا مقابلہ کرنا ہے۔ فوٹو: روئٹرز
مشرق وسطیٰ میں علاقائی اور بین الاقوامی حریفوں کی کارروائیوں سے پیدا ہونے والے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکی فضائیہ نے جدید ترین جنگی طیارے تعینات کیے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق امریکی نویں ایئر فورس کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل الیکسس گرینکیوِچ  نے کہا ہے کہ رواں ماہ امریکی ایف 22 ریپٹر جنگی طیاروں کی خطے میں تعیناتی کا مقصد شام میں ایران یا روس کی جانب سے ممکنہ خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے اضافی طاقت فراہم کرنا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل گرینکیوِچ نے مزید کہا کہ اس تعیناتی سے امریکہ کا اپنے شراکت داروں کی طرف عزم اور اپنی اس صلاحیت کو ظاہر کرنا ہے کہ کچھ منٹوں کے نوٹس پر جنگی طاقت طاقت کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ایف 22 ریپٹر جنگی طیارے تعینات کرنے کا مقصد روسی فضائیہ کے جواب میں طاقت کا مظاہرہ اور کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی روک تھام ہے۔
ایف 22 ریپٹر پانچویں جنریشن کے جدید ترین ٹیکٹیکل جنگجو طیاروں میں شمار ہوتا ہے جو بمباری کے علاوہ سٹیلتھ یعنی ریڈار سے اوجھل رہنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔
امریکی کمانڈر نے بتایا کہ واشنگٹن نے حال ہی میں مشرق وسطیٰ میں اپنی دفاعی حکمت عملی تبدیل کی ہے جو اب ’مشترکہ پیچیدہ مشقوں، مختلف افواج کی مطابقت اور ہتھیاروں اور اقدار کے انضمام پر مشتمل ہے۔‘
لیفٹیننٹ جنرل گرینکیوِچ  نے سعودی عرب اور امریکہ کے عسکری تعلقات کو ’مضبوط‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان عسکری تعلق اور علاقائی تعاون بڑھانے کی غرض سے اپنے سعودی ہم منصب سے  ملاقات ہوتی رہتی ہے۔
انہوں نے سعودی عرب اور ایران کے مابین ہونے والے حالیہ معاہدے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں کشیدگی ختم کرنے کے لیے یہ ایک ’مثبت‘ پیش رفت ہے۔
’میرے خیال میں جب ممالک ایک دوسرے سے بات چیت کر رہے ہوں اور سفارتی تعلقات قائم ہوں تو اختلافات حل کرنے کا موقع ملتا رہتا ہے۔‘
لیفٹیننٹ جنرل گرینکیوِچ  نے کہا کہ امریکی افواج خطے میں داعش کا مقابلہ کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

شیئر: