Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ شام میں روس اور ترکی کو کیا پیغام دینا چاہتا ہے؟

امریکہ نے شام میں چھ آرمرڈ گاڑیاں اور مزید ایک سو فوجی بھیجے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)
شام میں امریکی فوج میں اضافہ اور روسی فورسز کے ساتھ ٹکراؤ نے تشویش بڑھائی ہے کہ امریکہ ایران، روس اور ترکی کو ایک پیغام دینا چاہتا ہے، کیونکہ وہ اس خطے میں اپنے کردار کو بڑھانا چاہتا ہے۔
تاہم عرب نیوز کے مطابق ماہرین کا کہنا ہے کہ طاقت کے مظاہرے سے شام کے شمال مشرقی علاقے میں سٹیٹس کو کے تبدیل ہونے کے امکانات نہیں ہیں کیونکہ یہ علاقہ پہلے ہی امریکی اور کرد وائی پی جی فورسز کے کنڑول میں ہے۔
اس علاقے میں امریکہ کے پانچ سو فوجی تعینات ہیں اور اس نےعلاقے میں روس کا مقابلہ کرنے کے لیے چھ آرمرڈ گاڑیاں اور مزید ایک سو فوجی بھیجے ہیں۔

 

گذشتہ ماہ ایک روسی آرمرڈ گاڑی کے امریکی پیٹرولنگ وہیکل کے ساتھ ٹکرانے کے نتیجے میں سات امریکی فوجی زخمی ہو گئے تھے۔
روس اور ترکی نے 15 اور 16 ستمبر کو انقرہ میں شام کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا تھا۔ تاہم وہ باغیوں کے زیر قبضہ صوبے ادلب میں  ترکی کے 20 ہزار فوجیوں کی تعداد کم کرنے پر اتفاق کرنے میں ناکام رہے۔
روس توقع کر رہا ہے کہ پہلے یونے والے معاہدے کے تحت ترکی ایم فور ہائی وے کے جنوبی علاقے سے فوج کو نکالے، لیکن ترک حکام ایسا کرنے کو تیار نہیں ہیں کیونکہ وہ منبجیب اور تل رفاعت میں وائی پی جی فورسز کا صفایا کرنا چاہتے ہیں۔
رشین انٹرنیشنل افیئرز کونسل میں انڈیپینڈنٹ سٹریٹیجک رسک کنسلٹنٹ الیکسے کھلیبنیکوو کا کہنا ہے کہ ترکی ادلب میں فوجیوں کو نکالنے کے بدلے میں روس سے بھی کچھ چاہتا ہے۔

’یہ روس کے لیے ایک وارننگ شاٹ ہے کہ وہ شام میں امریکی فورسز کو نقصان نہ پہنچائے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ ’روس چاہتا ہے کہ ترکی ایم فور ہائی کے جنوب سے اپنی فوج کو نکالے کیونکہ مارچ میں دونوں ممالک کے درمیان اس بات پر اتفاق ہوا تھا۔ جنوبی ادلب کے بدلے میں ترکی شمال مشرق اور کرد علاقوں میں کچھ رعایت چاہتا ہے اور اس سے شاید دونوں ممالک میں کوئی سمجھوتا ہو جائے۔‘
آکسفورڈ یونیورسٹی میں مشرق وسطیٰ کے ماہر سیموئیل رمانی کا کہنا ہے کہ شام میں امریکہ کی اضافی فوجیوں کی تعیناتی سے ترکی اور روس کے مذاکرات پر کوئی اثر نہیں پڑنے والا اور نہ ہی ان کے تعلقات متاثر ہوں گے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ روس کے لیے ایک وارننگ شاٹ ہے کہ وہ شام میں امریکی فورسز کو نقصان نہ پہنچائے۔‘
عرب سنٹر میں مشرق وسطیٰ خارجہ پالیسی کے ماہر جو میکارون کا کہنا ہے کہ امریکہ نے شام میں اضافی فوج اس لیے بھیجی تاکہ وہاں پہلے سے موجود امریکیوں کا دفاع کیا جا سکے۔

’ امریکہ کے فوج میں اضافے سے خطے کی صورتحال پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)

انہوں نے کہا کہ ’وائٹ ہاؤس نے اضافی فوجی صرف 90 دن کے لیے تعینات کیے ہیں اور اتفاقاً اس کے  ساتھ ہی ٹرمپ کی پہلی ٹرم مکمل ہو جائے گی۔‘
ان کا کہنا تھا کہ لہذا امریکہ کے فوج میں اضافے سے خطے کی صورتحال پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ روس اور ترکی امریکہ میں ہونے والے الیکشن ک انتظار کر رہے ہیں، جس کے بعد ہو سکتا ہے کہ ان دونوں ممالک کے ساتھ امریکہ کے تعلقات نئے سرے سے استوار ہو سکیں۔

شیئر:

متعلقہ خبریں