Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بائیڈن کا پاکستان سے انڈیا مخالف شدت پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کا مطالبہ

صدر بائیڈن کے مطابق انہوں نے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے دوران نریندر مودی کے ساتھ انسانی حقوق کے معاملے پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ فوٹو: روئٹرز
انڈین وزیراعظم نریندر مودی نے انسانی حقوق کی تنظیموں کی رپورٹس کے باوجود امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ پریس کانفرنس میں اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کی تردید کی ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق جمعرات کو پریس کانفرنس میں جب اُن سے یہ سوال کیا گیا کہ ’کیا وہ اپنے ملک میں مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے حقوق کی بہتری اور اظہار رائے کی آزادی کو برقرار رکھنے کے لیے اقدامات کرنے کے لیے تیار ہیں؟‘ تو نریندر مودی کا کہنا تھا کہ انہیں بہتر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نے صحافیوں کو جواب دیا کہ ’ہمارے آئین، ہماری حکومت اور ہم نے ثابت کر دیا ہے کہ جمہوریت ڈیلیور کر سکتی ہے۔ اور جب میں کہتا ہوں تو ذات، عقیدہ، مذہب، جنس، (میری حکومت میں) کسی تفریق کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔‘
امریکی ایوان نمائندگان نے صدر جو بائیڈن پر زور دیا تھا کہ وہ انڈین وزیراعظم نریندر مودی سے ملاقات میں انڈیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا معاملہ اٹھائیں۔
حکومتی جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے 75 ارکان پارلیمان نے امریکی صدر کے نام ایک خط لکھا ہے جس میں انڈیا میں مذہبی عدم برداشت، معلومات تک رسائی، انٹرنیٹ کی بندش اور سول سوسائٹی کے گروپس کو نشانہ بنائے جانے پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ انہوں نے وائٹ ہاؤس میں نریندر مودی سے بات چیت کے دوران انسانی حقوق اور دیگر جمہوری اقدار پر تبادلہ خیال کیا۔
انڈین وزیراعظم کے اس بیان کے بعد جمعرات کو درجنوں مظاہرین وائٹ ہاؤس کے قریب جمع ہوئے اور انہوں نے نریندر مودی کے اس بیان کو مسترد کر دیا۔
مظاہرے میں شریک انڈین امریکی مسلم کونسل میں ایڈووکیسی ڈائریکٹر اجیت ساہی نے کہا کہ ’مودی کو سوچنا چاہیے کہ پریس بریفنگ میں ان سے پہلا سوال یہی کیوں پوچھا گیا۔ یہ سب کو معلوم ہے کہ انڈیا میں حقوق کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔‘
انڈیا میں اقلیتوں پر حملوں کی رپورٹس پر نظر رکھنے والی تنظیم ہندوتوا واچ کے بانی رقیب حمید نائیک نے کہا کہ ’مودی کا بیان سراسر جھوٹ ہے۔ انڈیا مذہبی اقلیتوں کے لیے بلیک ہول بن گیا ہے۔‘
سیاسی تجزیہ کار سمجھتے ہیں کہ چین کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکہ کے لیے انڈیا کی اہمیت اور اقتصادی تعلقات واشنگٹن کے لیے اس امر کو مشکل بنا دیتے ہیں کہ وہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوری حکومت پر تنقید کرے۔
امریکی سینیٹر برنی سینڈرز کا کہنا ہے کہ نریندر مودی کی ’جارحانہ ہندو قوم پرستی نے انڈیا کی مذہبی اقلیتوں کے لیے بہت کم جگہ چھوڑی ہے۔‘
انڈین وزیراعظم نے کہا کہ ’حکومت کی پالیسیوں کے فوائد تک ہر کسی کو رسائی حاصل ہے‘ تاہم انسانی حقوق کے گروپوں نے زور دیا ہے کہ نریندر مودی کے اقتدار سنبھالنے کے بعد اقلیتوں اور صحافیوں پر حملے ہوئے ہیں۔

جو بائیڈن نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ وہ نئی دہلی کو نشانہ بنانے والے انتہا پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرے (فوٹو: اے ایف پی)

انڈیا 2014 میں عالمی پریس فریڈم انڈیکس میں 140 ویں نمبر تھا تاہم رواں سال 161 ویں نمبر پر آ گیا ہے جبکہ مسلسل پانچ برسوں سے عالمی سطح پر سب سے زیادہ انٹرنیٹ بند کرنے والے ممالک کی فہرست میں بھی سب سے آگے ہے۔ 

پاکستان شدّت پسندوں کے خلاف کارروائی کرے: امریکہ

امریکی صدر جو بائیڈن نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ وہ نئی دہلی کو نشانہ بنانے والے شدت پسندوں کے خلاف کریک ڈاؤن کرے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو نریندر مودی کے واشنگٹن کے دورے کے موقع پر ایک مشترکہ بیان میں دونوں رہنماؤں نے پاکستان میں موجود انتہا پسند گروپوں جیسے لشکر طیبہ اور جیش محمد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’انہوں نے سرحد پار دہشت گردی، پراکسی دہشت گرد گروپوں کے استعمال کی شدید مذمت کی اور پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فوری کارروائی کرے کہ اس کا کوئی بھی علاقہ دہشت گردانہ حملوں کے لیے استعمال نہ ہو۔‘

شیئر: