Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’سلیمان داؤد صرف والد کی خوشی کے لیے مشن پر گئے‘

عزمی داؤد کے بقول شہزادہ داؤد کو چھوٹی عمر سے ہی ٹائٹینک کے حوالے سے جنون تھا۔ (فوٹو: اینگرو کارپوریشن)
ٹائٹینک جہاز کا ملبہ دیکھنے کے لیے گہرے سمندر میں جانے والے شہزادہ داؤد کی بہن کا کہنا ہے کہ اُن کے بھتیجے 19 سالہ سلیمان داؤد اس مشن کے حوالے سے تذبذب کا شکار تھے۔
پاکستانی بزنس مین شہزادہ داؤد کی بڑی بہن عزمی داؤد نے امریکی نشریاتی ادارے این بی سی کو بتایا کہ ان کے بھتیجے سلیمان داؤد نے مشن پر جانے سے پہلے ایک رشتہ دار کو کہا تھا کہ وہ ’زیادہ تیار نہیں‘ اور ٹائٹینک کے ملبے کو تلاش کرنے کے سفر کے بارے میں ’خوفزدہ‘ ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ چونکہ اس ٹرپ کا اہتمام فادرز ڈے کے موقع پر کیا گیا تھا اس لیے انہوں نے اپنے والد کو خوش کرنے کے لیے اس سفر کی ہامی بھری تھی۔
عزمی داؤد نےایمسٹرڈیم میں واقع اپنے گھر سے ٹیلی فونک انٹرویو میں بتایا کہ ’میں سلیمان کے بارے میں سوچ رہی ہوں جو 19 سال کا ہے اورسانس لینے کے لیے ہانپ رہا ہے۔ سچ پوچھیں تو اس خیال سے بھی اوسان خطا ہو جاتے ہیں۔‘
انہوں نے سسکیاں لیتے ہوئے کہا کہ ’مجھے یقین نہیں آ رہا، یہ ایک غیرحقیقی صورتحال ہے۔ مجھے ایسا لگتا ہے کہ جیسے کوئی بُری فلم چل رہی ہے۔ میں نے بذاتِ خود جب ان کے بارے میں سوچا تو سانس لینا مشکل لگا۔‘
عزمی داؤد نے بتایا کہ ’میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ مجھے سانس لینے میں کوئی مسئلہ ہو گا۔ ایسا تجربہ پہلے کبھی نہیں ہوا۔‘
اپنے بھائی شہزادہ داؤد کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ ’وہ میرے لیے بچوں کی طرح تھا۔‘

کوسٹ گارڈ کے حکام نے بتایا کہ 22 فٹ ٹائٹن کے پانچ بڑے ٹکڑے ملبے سے ملے ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

عزمی داؤد کے بقول شہزادہ داؤد کو چھوٹی عمر سے ہی ٹائٹینک کے حوالے سے جنون تھا۔ جب وہ چھوٹے تھے اور پاکستان میں رہ رہے تھے تھے تو داؤد کے بہن بھائی مسلسل 1958 کی فلم ’اے نائٹ ٹو ریمیمبر‘ دیکھتے تھے جو کروز لائنر کے ڈوبنے سے متعلق ایک برطانوی ڈرامہ تھا۔
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 
 

A post shared by Sky News (@skynews)

انہوں نے بتایا کہ جب شہزادہ داؤد اُن کے شوہر سے ملے تو انہوں نے پوچھا تھا کہ کیا وہ بیٹھ کر ٹائٹینک کے حوالے سے چار گھنٹے کی ڈاکیومنٹری دیکھ سکتے ہیں۔
’شہزادہ کو عجائب گھر کی نمائش دیکھنا بھی پسند تھا جس میں ملبے سے برآمد ہونے والے فن پارے موجود تھے۔‘
عزمی نے بتایا کہ جب اُنہیں معلوم ہوا کہ ان کے بھائی نے اوشن گیٹ مشن کے لیے ٹکٹ خریدے ہیں تو انہیں حیرت نہیں ہوئی۔
’اگر آپ مجھے ایک ملین ڈالر دیتے تو بھی میں ٹائٹن میں نہ جاتی۔ مجھے افسوس ہے کہ پوری دنیا کو صدمے اور اتنے سسپنس سے گزرنا پڑا ہے۔‘

شیئر: