اقامہ اور لیبر قوانین کی خلاف ورزیاں، ایک ہفتے میں مزید 11 ہزار غیر قانونی تارکین گرفتار
دراندازی کی کوشش کرنے والے 403 افراد کو بھی حراست میں لیا گیا (فائل فوٹو: ایس پی اے)
سعودی عرب میں ایک ہفتے کے دوران اقامہ، لیبر اور سرحدی خلاف ورزی پر مزید 11 ہزار 958 غیر قانونی تارکین کو حراست میں لیا گیا ہے۔
سرکاری خبر رساں ایجنسی ایس پی اے نے وزارت داخلہ کی رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ 15 سے 21 جون 2023 تک مملکت بھر میں 6 ہزار481 افراد کو اقامہ قانون، 3 ہزار427 کو سرحدی امن قانون اور دو ہزار 50 تارکین کو قانون محنت کی خلاف ورزی پر پکڑا گیا ہے۔‘
’مملکت میں دراندازی کی کوشش کرنے والے 403 افراد کو بھی حراست میں لیا گیا، ان میں سے 46 فیصد یمنی، 50 فیصد ایتھوپین اور چار فیصد دیگر ملکوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
علاوہ ازیں 90 ایسے افراد کو بھی پکڑا گیا ہے جو سرحد پار کرکے مملکت سے نکلنے کی کوشش کررہے تھے۔
اقامہ، ملازمت اور سرحدی امن قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سفر، رہائش، روزگار اور پناہ دینے کی کوششوں میں ملوث 8 افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’33 ہزار160 غیر قانونی تارکین کے خلاف قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔ ان میں سے27 ہزار665 مرد اور5 ہزار495 خواتین ہیں۔‘
24 ہزار381 افراد کے پاس سفری دستاویزات نہیں تھیں۔ انہیں دستاویزات حاصل کرنے کے لیے سفارت خانوں سے رجوع کرنے کا موقع دیا گیا ہے جبکہ دو ہزار564 افراد کے سفر کی کارروائی مکمل کی جا رہی ہے۔ 7 ہزار5 کو مملکت سے بے دخل کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی عرب میں غیرقانونی تارکین وطن کو سفری، رہائشی یا ملازمت کی سہولت فراہم کرنا قانوناً جرم ہے اور اس کے لیے مختلف سخت سزائیں مقرر ہیں۔
جو شخص بھی غیر قانونی تارکین کو سعودی عرب میں داخل ہونے کی سہولت فراہم کرے گا، اسے 15 برس قید اور 10 لاکھ ریال جرمانے کی سزا ہوگی۔
غیرقانونی طریقے سے مملکت میں داخل ہونے والوں کو مختلف سہولتیں فراہم کرنے کی صورت میں گاڑی اور رہائش کے لیے استعمال ہونے والا مکان بھی ضبط کر لیا جائے گا اور خلاف ورزی کے ذمہ دار کی مقامی میڈیا میں تشہیر بھی کی جائے گی۔