Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پیپلز پارٹی میں تحریکِ انصاف سے اتحاد کی خواہشیں موجود ہیں: قمر زمان کائرہ 

وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ ان کی جماعت کے اراکین میں پاکستان تحریک انصاف سے اتحاد کی خواہشات موجود ہیں اور پیپلز پارٹی کی ابھی پی ڈی ایم جماعتوں سے بطور اتحاد انتخابات میں جانے کے متعلق بات چیت نہیں ہوئی۔  
پیر کو اردو نیوز کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ان کی جماعت کے اندر پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کے بارے میں ابھی بیٹھ کر بات نہیں ہوئی لیکن اراکین کی اس بارے میں خواہشات ہیں اور اس بارے میں فیصلہ قیادت مناسب وقت آنے پر کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ انتخابی اتحاد کے متعلق پی ڈی ایم جماعتوں کے ساتھ ابھی کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔
 اگلے عام انتخابات کے لیے بننے والے اتحادوں کے بارے میں پوچھے گیے سوالات کے جواب دیتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ’ہماری جماعت کے اندر پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کے بارے میں ابھی بیٹھ کر بات نہیں ہوئی، یہ خواہشیں ہیں، کیا ہو گا، جب وقت آئے گا تو لیڈر شپ بیٹھ کر فیصلہ کرے گی، مشاورت کرے گی، مشاورت میں ہم اپنی آرا دیں گے۔‘ 
انہوں نے مزید کہا کہ ’پی ڈی ایم کے بطور اتحاد انتخابات میں حصہ لینے کے بارے میں ابھی جماعتوں کے اندر کوئی بات نہیں ہوئی۔‘ 

’نواز، زرادری میں انتخابات اور آئندہ کے بارے میں بات ہو گی‘

پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز کے قیادت کے درمیان متحدہ عرب امارات میں ہونے والی ملاقاتوں اور ان کے ممکنہ موضوعات پر بات کرتے ہوئے قمرزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ نگران حکومت کا قیام، انتخابات کا انعقاد اور مستقبل کے سیاسی پس منظر کے علاوہ معیشت پر بات ہو سکتی ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ ’ میاں نواز شریف اور آصف زرداری جب جب ملے ہیں، انہوں نے آپس میں مل کر ملک کو آگے بڑھانے کا رستہ ہی پیدا کیا ہے۔ تو جب سیاسی قیادتیں بیٹھتی ہیں تو سیاست کی باتیں کرتی ہیں۔‘ 

قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ ’ہماری جماعت کے اندر پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد کے بارے میں ابھی بیٹھ کر بات نہیں ہوئی‘ (فائل فوٹو: روئٹرز)

 ’حالیہ سیاست اس وقت  کیا ہے؟ اس وقت پاکستان کے معاشی مسائل ہیں سیاسی مسائل ہیں، اسمبلیوں کی مدت پوری ہو رہی ہے، الیکشن آنے والے ہیں، کیسے چلنا چاہیئے؟ اسی کے بارے میں باتیں ہوں گی۔‘ 
ان سے جب پوچھا گیا کہ کیا ان ملاقاتوں کے دوران نگران حکومت کے خدوخال پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا تو ان کا کہنا تھا کہ  ’یہ بھی ہوسکتا ہے کہ اس کی بھی بات چیت ہو، لیکن اس کے ایجنڈے کا ہمیں نہیں پتہ، کیا باتیں ہو سکتی ہیں؟ یہ بھی ہو سکتا ہے جو آپ کہہ رہے ہیں۔‘ 
تاہم ان کا کہنا تھا کہ ابھی تک پی ڈی ایم حکومت کے اندر نگران حکومت کی تفصیلات کے بارے میں براہ راست کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ 

’عمران خان سے مفاہمت معافی کے بعد ہی ہو گی‘ 

 ایک اور سوال کہ کیا آصف زرادری پی ٹی آئی اور عمران خان کو بند گلی سے نکالنے کے لیے مفاہمتی کردار ادا کر سکتے ہیں، قمر زمان کائرہ نے کہا کہ یہ کام تب تک نہیں ہو سکتا جب تک عمران خان اپنے ماضی کے روئیے کی معافی مانگ کر خود قدم آگے نہ بڑھائیں۔ 
   ’اب جو حالات انہوں نے پیدا کر دیئے ہیں اس میں زمہ داری عمران خان کی ہے، ان کو ایک قدم آگے برھنا چاہیئے، پھر شاید کوئی رستہ نکل آئے اور وہ قدم یہ ہے کہ وہ قوم سے، جو غلطیاں ان سے ہوئی ہیں، یا انہوں نے کی ہیں ان پر وہ قوم سے معافی مانگیں۔‘ 
’انہوں (عمران خان) نے قوم کو بہت زیادہ ہیجان میں مبتلا کیا ہے، اپنے مخالفین کو بہت گالیاں دی ہیں، غلط پالیسیاں لے کر غلط الزام لگائے ہیں، اس کے اوپر کم از کم ندامت کا اظہار تو کیا جائے اور پھر آگے بڑھنے کی خواہش کا اظہار، وہ اگر یہ نہیں کریں گے اور اپنی ضد میں بیٹھیں رہیں گے تو کیا ہو گا، لوگ کب تک برداشت کریں گے؟‘ 

’فوج کو فوجی عدالتیں لگانے پر مجبور کیا گیا‘ 

9 مئی کے واقعات پر بات کرتے ہوئے قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ’ملٹری ایکٹ کے تحت جو فوجی عدالتیں فیصلہ سنائیں گی یہ مستحسن کام نہیں ہے، لیکن کیا فوج کی یہ خواہش ہے کہ یہ کام کیا جائے؟ ان کو مجبور کر دیا گیا ہے، اس معاملے میں ڈال دیا گیا ہے، (وہ) کیا کریں؟‘ 
تاہم انہوں نے کہا کہ آج کی فوجی عدالتیں ماضی کی روائتی فوجی عدالتیں نہیں ہیں بلکہ اب ملزمان کو اپیل کے مناسب مواقع فراہم کیے جارہے ہیں۔
’آج کی فوجی عدالتیں وہ نہیں ہیں جو ضیاالحق دور میں تھیں، اس وقت تو پیپلزپارٹی کے کارکن کو جیے بھٹو نعرہ لگانے پر سال پکی سزا اور دس کوڑے ملتے تھے۔ آج وہ نہیں ہے، آج تو یہ ہے کہ آپ کو اپنی مرضی کا وکیل رکھنے کی اجازت ہے۔ اور آپ کو ایک اپیل آرمی چیف کے پاس ہو گی اس کے بعد ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے فورم کھلے ہیں یعنی ایک کی بجائے تین اپیلیں آپ کے پاس موجود ہیں۔‘ 
’ اس کے باوجود میں سمجھتا ہوں کہ انصاف ہونا چاہیئے، زیادتی کسی کے ساتھ نہیں ہونی چاہیئے اور انصاف ہوتا نظر بھی آنا چاہیئے۔‘ 

’اسحاق ڈار بڑی محنت کرنے والے آدمی ہیں‘ 

 پیپلز پارٹی کے اسحاق ڈار کے ساتھ اختلافات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ان سے گلے شکوے چلتے رہتے ہیں لیکن کوئی مخالفت نہیں ہے۔ 

قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ ’اسحاق دار بڑی محنت کرنے والے آدمی ہیں۔‘ (فائل فوٹو: اے پی پی)

انہوں نے کہا کہ ’اسحاق ڈار کے ساتھ کوئی اختلاف نہیں۔ وزیر خزانہ ایک ایسا عہدہ ہوتا ہے جس حکومت کا بھی ہواس سے اپنے گھر والے بھی راضی نہیں ہوتے، سرکاری ملازم بھی راضی نہیں ہوتے، لوگ بھی راضی نہیں ہوتے، صوبے بھی راضی نہیں ہوتے، اس سے سب لوگ ناراض ہوتے ہیں، اس لیے کہ اس نے ٹیکس لگانے ہوتے ہیں، اس نے پیسے تقسیم کرنے ہوتے ہیں۔‘  
’ان سے گلے شکوے چلتے رہتے ہیں، لیکن ان سے کوئی اس طرح کا اختلاف نہیں ہے، کوئی مخالفت نہیں ہے، ڈار صاحب بڑی محنت کرنے والے آدمی ہیں۔‘ 
 

شیئر: