پاکستان دہشت گرد گروہوں کے خلاف اقدامات جاری رکھے: امریکہ
میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ مل کر دہشت گردی کے خلاف کام کرتے رہیں گے (فوٹو: اے ایف پی)
امریکی وزارت خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے کہا ہے کہ پاکستان کالعدم لشکر طیبہ اور جیش محمد سمیت دیگر شدت پسند گروپس کے خلاف اقدامات کا سلسلہ جاری رکھے۔
واشنگٹن میں ہفتہ وار بریفنگ میں جب پاکستانی صحافی کی جانب سے متھیو ملر سے پوچھا گیا کہ پاکستان کی حکومت نے جو بائیڈن اور انڈین وزیراعظم نریندر مودی کی ملاقات کے بعد مشترکہ اعلامیے میں شامل اس مطالبے کو مسترد کرتے ہوئے بے بنیاد قرار دیا ہے کہ جس میں اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دینے کا کہا گیا تھا۔
اس کے جواب میں ترجمان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کے عوام دہشت گردی کا شکار رہے ہیں اور ہم پورے خطے میں دہشت گردی کے خلاف پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم تسلیم کرتے ہیں کہ پاکستان کی جانب سے ایف اے ٹی ایف کی فہرست کے ضمن میں دہشت گردوں کے خلاف کئی اہم اقدامات کیے گئے ہیں جن میں گرفتاری اور سزا کا معاملہ بھی شامل ہے۔‘
ان کے مطابق ’ہم انڈیا اور پاکستان دونوں کو کنٹرول لائن پر جنگ بندی کی پابندی کرنے پر سراہتے ہیں۔‘
جب ترجمان سے انڈیا میں مسلمانوں اور دوسری اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کا حوالہ دیتے ہوئے پوچھا گیا کہ انڈیا اور امریکہ کے مشترکہ اعلامیے میں انسانی حقوق اور مذہبی آبادی کا ذکر نہیں، اس کی کیا وجہ ہے؟
اس کے جواب میں میتھیو ملر نے کہا کہ ’ہم باقاعدگی سے انڈیا میں انسانی حقوق کا معاملہ وہاں کے حکام کے ساتھ اٹھاتے رہتے ہیں۔‘
ان کے مطابق ’صدر جو بائیڈن نے انڈین وزیراعظم نریندر مودی کے ہمراہ پریس کانفرنس میں بھی اس پر بات کی تھی۔‘
ملر سے پوچھا گیا کہ انڈین ریاست آسام کے وزیراعلٰی جو نریندر مودی کے اتحادی ہیں، نے پچھلے دنوں ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں سابق امریکی صدر باراک اوبامہ کے بارے میں توہین آمیز الفاظ استعمال کیے۔ امریکہ اس کو کس نظر سے دیکھتا ہے اور اس پر کچھ کہنا چاہے گا۔؟
اس کے جواب میں متیھیو ملر نے کہا کہ ’میرا نہیں خیال کہ امریکہ اس معاملے پر کچھ کہے گا۔‘