Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پیٹرولیم کے شعبے میں خود کو منوانے والی سعودی خاتون انجینیئر

رغد الدوسری نے ایسے شعبے کا انتخاب کیا جس پر مردوں کی اجارہ داری تھی ( فوٹو: الوطن)
سعودی خاتون رغد الدوسری نے عملی زندگی کے لیے ایسی فیلڈ کا انتخاب کیا جس پر مردوں کی اجارہ داری تھی۔ 
اخبار 24 کے مطابق رغد الدوسری نے بتایا کہ وہ اپنے والد اور بھائی سے متاثر ہیں۔ دونوں مکینیکل انجینیئر کے طور پر کام کر رہے تھے۔ میں نے بھی یہی پروفیشن اختیار کیا۔ 
رغد الدوسری کا کہنا ہے کہ ’انہیں مکینیکل انجینیئرنگ میں اپنا مستقبل نظر آیا۔ یہ ایسا شعبہ ہے جو انجینیئرنگ کی تمام شاخوں کا احاطہ کرتا ہے۔‘
’مکینیکل انجینیئرنگ کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد پیٹرول اور گیس میں سپیشلائزیشن کا فیصلہ کیا۔ یہ چیلنجنگ تھا تاہم میں خود کو اس شعبے میں منوانے کے لیے آگے بڑھی۔‘ 
سعودی خاتون نے کہا کہ ’پیٹرول اور گیس کے شعبے میں خواتین نہ ہونے کے برابر ہیں۔ مجھے کمپنی نے اس فیلڈ میں آنے کا موقع دیا۔ مکینیکل انجینیئر کی حیثیت سے  پٹرول اور گیس کے شعبوں میں ٹریننگ کے مواقع مہیا کیے۔‘ 
رغد الدوسری نے بتایا کہ ’پیٹرول اور گیس کے متعلقہ شعبے میں کام کرنے کے لیے اپنے شہر سے کئی گھنٹے کا سفر کرکے فیلڈ میں جانا پڑتا ہے۔ تیل کے کنوؤں کی کھدائی کے آلات میں سپیشلائزیشن کی ہے۔ آئل فیلڈز میں تیل کی تلاش میرا بنیادی کام ہے۔‘ 
انہوں نے کہا کہ ’شروع میں اس شعبے میں آگے بڑھنے کا سوچتی تو خوف آتا تھا تاہم ٹریننگ کی مدد سے خوف پر قابو پایا۔ اب اس فیلڈ کے ماہر بہت سے لوگ مجھے اپنے درمیان دیکھ کر حیرت کا اظہار کرتے ہیں۔ سب کو پتہ ہے کہ یہ ایسی فیلڈ ہے جس میں مردوں کی اجارہ داری ہے۔‘ 
رغد الدوسری کا کہنا ہے کہ ’ملازمت کا پہلا سال پورا کیا تو دل میں یہ  خیال آیا کہ دیگر خواتین کو بھی اس فیلڈ میں آنے کا مشورہ اور اپنے تجربے سے انہیں آگے بڑھنے کا موقع دیا جائے۔‘ 
انہوں نے بتایا کہ ’اب پیٹرول اور گیس کے امور میں کئی سعودی انجینیئر خواتین آ گئی ہیں۔ ہر ایک کی اسپیشلائزیشن الگ ہے۔ سعودی خواتین اس شعبے میں خود کو منوا رہی ہیں۔‘ 

شیئر: