Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کیا انڈیا پہنچنے والی سیما حیدر پاکستانی شہری ہیں؟

انڈین لڑکے کی محبت میں پاکستان سے انڈیا پہنچنے والی خاتون سیما کے کراچی میں گھر کے قریب رہنے والے افراد کا کہنا ہے کہ سیما کے انڈیا پہنچنے پر انہیں حیرانی ہے۔
 ’کبھی اندازہ ہی نہیں ہوا کہ سیما پاکستان سے انڈیا جانے کے تیاری کررہی ہے، عام گھریلو سی خاتون کا یہ عمل حیران کن ہے۔‘
پاکستان میں موجود سیما کے اہل خانہ اور عزیزواقارب اب سیما سے متعلق بات کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔
سیما کی انڈیا میں موجودگی کے بعد پیدا ہونے والی صورت حال میں جہاں سیما اور ان کے بچے پریشانی کا سامنا کر رہے ہیں وہیں پاکستان میں موجود ان کے عزیزواقارب بھی پریشان ہیں۔
کراچی ملیر کینٹ میں سیما کی گمشدگی کی پولیس کو دی جانے والی درخواست میں بھی سیما کے شوہر غلام حیدر کے والد نے مقدمہ نہ درج کرنے کی استدعا کی ہے۔
کراچی ضلع ملیر پولیس نے اردو نیوز کو بتایا کہ ایک ماہ قبل تھانہ ملیر کینٹ میں امیر جان ولد غلام محمد کی جانب سے ایک درخواست دی گئی تھی۔
درخواست میں بتایا گیا تھا کہ ان کے سعودی عرب میں مقیم بیٹے غلام حیدر کا پاکستان میں موجود  اہلیہ اور چار بچوں سے رابطہ نہیں ہو رہا۔ ان کے بارے میں معلومات حاصل کی جائیں کہ وہ کہاں ہیں۔
امیر جان نے پولیس کو بتایا کہ ’میں صوبہ سندھ کے شہر جیکب آباد کا رہائشی ہوں۔ 10 مئی کو سعودی عرب سے میرے بیٹے نے فون کیا اور کہا کہ میری اہلیہ اور بچوں کے بارے میں پتا لگایا جائے ان کا کچھ پتہ نہیں چل رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ بیٹے کے کہنے پر میں جیکب آباد سے کراچی پہنچا اور اپنے بیٹے کے گھر مکان نمبر ڈی 77 بلاک 9 ڈہانی بخش گوٹھ گلستان جوہر گیا۔
’بیٹے کے گھر پہنچ کر مالک مکان اور اردگرد رہنے والوں سے معلومات حاصل کیں تو انہوں نے بتایا کہ ان کی بہو اپنے بچوں کے ساتھ اپنے گاؤں چلے گئی ہیں، جہاں وہ اپنے لیے گھر لے رہی ہیں۔‘
امیر جان کا مزید کہنا تھا کہ گاؤں رابطہ کرنے پر معلوم کیا تو اطلاع ملی کہ ان کی بہو اپنے بچوں کے ساتھ گاؤں نہیں پہنچیں۔

سیما انڈیا منتقل ہونے سے قبل نیپال میں انڈین لڑکے سچن مینا سے ملاقات کر چکی تھیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

پولیس نے اردو نیوز کو بتایا کہ مدعی کی جانب سے دی گئی درخواست میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ اس معاملے کی ایف آئی آر درج نہ کی جائے، وہ اپنے طریقے سے کوشش کرتے ہیں، اگر کچھ بھی انہیں پتا چلا تو وہ پولیس کو اطلاع دیں گے۔
اس درخواست کے بعد کسی نے بھی پولیس سے رابطہ نہیں کیا۔ اب میڈیا سے معلوم ہوا ہے کہ کوئی خاتون پاکستان سے انڈیا پہنچ گئی ہے۔ اور وہ شاید یہی خاتون ہیں۔
کراچی ضلع شرقی کے علاقے گلستان جوہر میں واقع سیما کی رہائش گاہ کے اطراف میں رہنے والے افراد اب سیما کے بارے میں بات کرنے سے گریز کر رہے ہیں۔
علاقے کے ایک معمر شخص نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ میڈیا پر جس لڑکی کے انڈیا جانے کی بات کی جا رہی ہے وہ اسی علاقے میں رہتی تھی۔ ان کے چار بچے تھے اور شوہر روزگار کے سلسلے میں بیرون ملک گئے ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گوٹھ میں تقریباً تمام افراد متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں۔ حیدر کے باہر جانے کے بعد سے ان کے گھر کے حالات کچھ بہتر ہوگئے تھے۔ بچے عام طور یہیں باہر کھیلتے نظر آتے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ علاقے میں کبھی اس نوعیت کی کوئی بات سنی ہی نہیں، اس لیے اندازہ بھی ہوا کہ سیما ایک بار پہلے بھی پاکستان سے نیپال جا چکی ہیں۔

انڈین میڈیا کے مطابق کراچی کی رہائشی سیما نامی خاتون انڈین لڑکے کے ساتھ براستہ نیپال انڈیا پہنچی ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

’عام طور پر لوگ عید تہوار یا بچوں کی سکول کی چھٹیوں پر گاؤں جایا کرتے ہیں شاید اسی لیے کسی کو اس بارے میں کچھ معلومات نہیں مل سکیں۔‘
علاقے کے رہائشیوں کا مزید کہنا ہے کہ اب میڈیا پر دیکھ رہے ہیں تو معلوم ہو رہا ہے کہ سیما اپنے شوہر کو چھوڑ کر بچوں کے ساتھ انڈیا چلے گئی ہیں اور وہیں شادی بھی کرنا چاہ رہی ہیں۔
کیا سیما پاکستانی شہری ہی ہیں؟
سوشل میڈیا پر اس وقت یہ بات زیربحث ہے کہ سیما کے لہجے اور انداز سے وہ پاکستانی نہیں لگتیں۔ اس بارے میں ابھی حتمی بات تو نہیں کہی جاسکتی۔
البتہ پولیس کو امیر جان کی جانب سے دی گئی درخواست میں سیما نامی خاتون کا جو شناختی کارڈ نمبر فراہم کیا گیا ہے وہ شناختی کارڈ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ریکارڈ میں موجود ہے۔
الیکشن کمیشن کے ایک افسر نے اردو نیوز کو بتایا کہ مذکورہ شناختی کارڈ کا ووٹ سندھ کے ضلع خیرپور کی تحصیل کوٹ ڈیجی کے رند گوٹھ سومر خان میں درج ہے۔
’الیکشن کمیشن کے ریکارڈ کے مطابق یہ شناختی کارڈ سلسلہ نمبر 706 اور گھرانہ نمبر 484 ہے۔‘ تاہم انہوں نے اس خاتون کے حوالے سے کسی بھی قسم کی تفصیل دینے سے گریز کیا۔
یاد رہے کہ پب جی کے ذریعے انڈین لڑکے سے دوستی کرکے پاکستانی لڑکی کے انڈیا جانے کا معاملہ کچھ روز قبل سامنے آیا تھا۔

سوشل میڈیا پر اس وقت یہ بات زیربحث ہے کہ سیما کے لہجے اور انداز سے وہ پاکستانی نہیں لگتیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

انڈین میڈیا پر سامنے آنے والی تفصیل میں بتایا گیا تھا کہ پاکستان کے جنوبی صوبہ سندھ کے شہر کراچی کی رہائشی سیما نامی خاتون ایک انڈین لڑکے سے محبت کرکے ان کے ساتھ براستہ نیپال انڈیا کے شہر دہلی کے نواحی علاقے پہنچ گئی ہیں۔
خاتون اپنے بچوں کے ہمراہ انڈیا پہنچی تھیں جسے انڈین لڑکے سے شادی کی دستایزات بنوانے کی کوشش میں ایک مخبر کے ذریعے گرفتار کیا گیا تھا۔
بعد ازاں سیما نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے پاکستان سے انڈیا پہنچنے کے معاملے پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی انڈین شہری سچن سے ملاقات آن لائن گیم پب جی پر ہوئی تھی۔
’ہماری اچھی دوستی ہوگئی تھی اور موبائل نمبرز کے تبادلے کے بعد ہم دونوں واٹس ایپ پر کافی عرصے سے رابطے میں تھے۔ میری پاکستان میں شادی میری مرضی کے خلاف کی گئی تھی اور اب میں اپنی مرضی سے انڈیا آئی ہوں اور یہاں سے واپس نہیں جانا چاہتی۔‘
اپنے انڈیا پہنچنے کے سفر کے بارے میں انہوں نے مزید بتایا کہ یوٹیوب کے ذریعے انہوں نے پاکستان سے انڈیا جانے کے بارے میں معلومات حاصل کی تھیں اور براستہ دبئی نیپال پہنچیں۔
نیپال میں انہوں نے انڈین شہری سچن کو بلوایا اور چند روز قیام کے بعد ان کے ہمراہ انڈیا کا سفر کیا۔

کراچی میں سیما کی رہائش گاہ کے اطراف رہنے والے افراد اب ان کے بارے میں بات کرنے سے گریز کر رہے ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ان کا کہنا تھا کہ نیپال اور انڈیا کے شہریوں کے ایک دوسرے کے ملک میں آنے جانے میں کوئی خاص سختی نہ ہونے کی وجہ سے انہوں نے اس مقام کا انتخاب کیا تھا۔ وہ انڈیا منتقل ہونے سے قبل ایک بار پہلے بھی نیپال جا چکی تھیں۔
سعودی عرب میں مقیم سیما کے شوہر غلام حیدر نے اپنی اہلیہ اور بچوں کے انڈیا جانے کے معاملے پر ایک ویڈیو پیغام جاری کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ انڈین شہری کی جانب سے ان کی اہلیہ کو بہکایا گیا ہے۔ ہماری شادی پسند کی شادی تھی اور میں اپنی اہلیہ اور بچوں کے ساتھ خوش حال زندگی گزار رہا تھا۔
’سعودی عرب آنے کے بعد ہمارے مالی حالات بھی بہتر چل رہے تھے۔ میرا مطالبہ ہے کہ میری اہلیہ اور بچوں کو واپس پاکستان لانے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔‘
انڈیا اور پاکستان کے درمیان رہنے والوں کے پیار اور محبت کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔
سینیئر صحافی رفعت سعید نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل بھی کئی پاکستانی اور انڈین دونوں ہی ممالک میں رہنے والے ایک دوسرے کو اپنا جیون ساتھی بنا چکے ہیں۔
’نامور شخصیات اور قانونی راستوں کو سمجھنے والے جہاں ایک ہونے کے لیے قانونی راستہ اختیار کرتے ہیں تو ان رکاوٹوں کو دور کرنے کے لیے قانونی چارہ جوئی نہ جاننے والے غیر قانونی اور آسان راستے تلاش کرتے ہیں۔‘

پولیس کے مطابق سیما کے سسر نے درخواست میں کہا تھا کہ اس معاملے کی ایف آئی آر درج نہ کی جائے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ان کے مطابق اس سے قبل رواں سال کے آغاز پر ایک اور کیس میڈیا کی زینت بنا تھا صوبہ سندھ سے تعلق رکھنے والی 19 سالہ اقرا نامی خاتون انڈین لڑکے کی محبت میں پاکستان سے براستہ نیپال انڈیا پہنچ گئی تھی جسے ایک ماہ بعد واہگہ بارڈر کے ذریعے پاکستان بھیج دیا گیا تھا۔
رفعت سعید کا کہنا تھا کہ اسی طرح قانونی طریقوں سے شادیاں کرنے والوں کی بھی کئی مثالیں موجود ہیں۔ جن میں ایک مثال انڈین ٹینس سٹار ثانیہ مرزا اور پاکستانی کرکٹر شعیب ملک کی ہے۔
’حال ہی انڈیا کے شہر ممبئی سے تعلق رکھنے والا نوجوان مہندر کمار پاکستان کے صوبہ سندھ کے شہر سکھر سے تعلق رکھنے والی لڑکی سنجو گتا کماری سے شادی کے لیے اپنے اہل خانہ کے ہمراہ سکھر پہنچا اور دونوں شادی کے بندھن میں بندھ گئے۔‘
رفعت سعید کا کہنا ہے کہ دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان کافی عرصے سے تعلقات بہتر نہ ہونے کی وجہ سے دونوں ایک دوسرے کے لیے ویزا پالیسی سمیت دیگر معاملات پر بات کرنے کو تیار نہیں ہیں جس کی وجہ سے دونوں ممالک کے عوام غیر قانونی راستے اختیار کر رہے ہیں۔

شیئر: