Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یورپ جانے کی کوشش میں 289 بچے اپنی جان گنوا بیٹھے: اقوام متحدہ

یونیسیف کا کہنا ہے کہ ’یہ تعداد 2022 کے پہلے چھ ماہ میں ریکارڈ کی گئی تعداد سے دوگنی ہے‘ (فوٹو: اے ایف پی)
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ 2023 کے پہلے نصف میں بحیرہ روم عبور کرتے ہوئے یورپ پہنچنے کی کوشش کے دوران 289 کے قریب بچے اپنی جان گنوا بیٹھے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسیف کا کہنا ہے کہ ’یہ تعداد 2022 کے پہلے چھ مہینوں میں ریکارڈ کی گئی تعداد سے دوگنی ہے۔‘
یونیسیف نے یورپ میں بچوں کے تحفظ کے لیے محفوظ، قانونی اور قابلِ رسائی راستوں کو وسعت دینے پر زور دیا ہے۔
نقل مکانی کے حوالے سے یونیسیف کی عالمی رہنما ویرینا کناؤس نے کہا کہ ’حقیقی اعداد و شمار زیادہ ہونے کا امکان ہے کیونکہ وسطی بحیرہ روم میں بہت سے بحری جہازوں کے حادثے میں کوئی زندہ نہیں بچا اور بہت سے حادثات کا کوئی ریکارڈ نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ بحیرہ روم کو عبور کر کے یورپ پہنچنے کی کوشش میں اپنی جانیں گنوانے والے بچوں کی تعداد رواں سال کی پہلی ششماہی میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں دوگنی ہو گئی ہے۔ ہمارا اندازہ ہے کہ رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں 11 ہزار 600 بچوں نے بحیرہ روم سے یورپی ممالک میں داخلے کی کوشش کی۔‘
یونیسیف کا کہنا ہے کہ 2023 کے پہلے تین مہینوں میں تقریباً تین ہزار 300 بچے جو کہ وسطی بحیرہ روم کے راستے یورپ پہنچنے والے بچوں کا 71 فیصد ہیں، کو اکیلے یا علیحدہ رہ جانے والوں کے طور پر ریکارڈ کیا گیا۔
یہ تعداد گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے تین گنا زیادہ ہے۔
یونیسیف کی عالمی رہنما ویرینا کناؤس کا کہنا تھا کہ ’ان بچوں کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ وہ اکیلے نہیں ہیں۔ عالمی رہنماؤں کو بچوں کی زندگیوں کی ناقابل تردید قیمت کو سمجھتے ہوئے فوری طور پر اقدامات کرنے چاہییں اور صرف تعزیت کرنے کے بجائے مؤثر حل کی طرف بڑھنا چاہیے۔‘

شیئر: