Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اشتہارات کم اور قرض کا بوجھ‘، ٹوئٹر کی آمدن میں 50 فیصد کمی

ایلون مسک کی جانب سے خریدے جانے کے بعد اس کمپنی کو مخلتف مسائل کا سامنا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
دُنیا کی بڑی سوشل میڈیا کمپنیوں میں سے ایک ٹوئٹر کی اشتہارات سے آمدن آدھی رہ گئی ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق گزشتہ برس اکتوبر میں ارب پتی ایلون مسک کی جانب سے خریدے جانے کے بعد ٹوئٹر کی اشتہارات سے آمدنی میں تیزی سے کمی ہوئی ہے اور ایک اندازے کے مطابق یہ آدھی رہ گئی ہے۔
ایلون مسک نے کہا ہے کہ ’ہماری آمدنی میں بڑی کمی ہوئی ہے، 50 فیصد ریونیو اشتہارات سے کم ہوا جبکہ قرض کا بھی بڑا بوجھ ہے۔‘
سنیچر کو ٹوئٹر پر ایک صارف کی جانب سے پلیٹ فارم کی فنانسنگ کے حوالے سے پوچھے جانے پر ایلون مسک نے کہا کہ ’کسی دوسری لگژری کی جانب سے جانے سے قبل ہمیں کیش فلو کے مثبت ہونے (آمدنی بڑھنے) کی ضرورت ہے۔‘
انہوں نے اس کی مزید تفصیل نہیں بتائی۔
انسائیڈر انٹیلیجنس کی رپورٹ کے مطابق سنہ 2023 میں ٹوئٹر نے تین ارب ڈالر آمدن کی توقع ظاہر کی ہے جو گزشتہ سال 2022 کے مقابلے میں ایک تہائی ہے۔
ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر پر متعارف کرائی گئی تبدیلیوں کے باعث صارفین اور ایڈورٹائزر دونوں نے اس ایپ کا استعمال کم کیا ہے۔
رواں ماہ کے آغاز پر کمپنی کے مالک نے اعلان کیا تھا کہ ٹوئٹر کے تصدیق شدہ یعنی بلیو ٹِک والے صارفین روزانہ دس ہزار تک ٹویٹس پڑھ سکیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ صارفین جنہوں نے اپنے اکاؤنٹس کی تصدیق نہیں کی تھی وہ دن میں ایک ہزار تک ٹویٹس دیکھ سکیں گے۔ اس کے علاوہ نئے اکاؤنٹس کے لیے یہ حد 500 ٹویٹس مقرر کی گئی تھی۔
خیال رہے کہ ٹوئٹر پر غیر تصدیق اکاؤنٹس رکھنے والے صارفین کی تعداد بہت زیادہ ہے۔
اس کے چند دن بعد ٹوئٹر کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ کمپنی کی مشہور مانیٹرنگ سروس ٹویٹ ڈیک کو محدود کیا جا رہا ہے اور صرف تصدیق شدہ اکاؤنٹس ہی اس کو استعمال کر پائیں گے۔
یہ تبدیلیاں ایک ایسے وقت میں کی گئیں جب فیس بک کی پیرنٹ کمپنی میٹا نے ٹوئٹر کے مقابلے میں ’تھریڈز‘ کے نام سے ایپ لانچ کی جس نے پہلے پانچ دنوں میں ہی دس کروڑ صارفین کی توجہ حاصل کی۔
خیال کیا جاتا ہے کہ ٹوئٹر پر روزانہ 20 کروڑ سے زیادہ صارفین استعمال کرتے ہیں لیکن ایلون مسک کی جانب سے خریدے جانے کے بعد اس کمپنی کو مخلتف مسائل کا سامنا ہے۔
ایلون مسک نے گزشہ چھ ماہ کے دوران کمپنی کے ہزاروں ملازمین کو فارغ بھی کیا ہے۔
انہوں نے میٹا کمپنی کے ’تھریڈز‘ کو تجارتی رازداری اور انٹیلکچول پراپرٹی کے حقوق کی خلاف ورزی کے الزام میں عدالت لے جانے کی بھی دھمکی دی ہے۔ میٹا نے ٹوئٹر کے دعوے کو مسترد کیا ہے۔

شیئر: