ملٹی نیشنل کمپنیاں اضافی منافع پر زیادہ ٹیکس ادا کریں، انڈیا کی تجویز
جی ٹوئنٹی 2023 کے سربراہی اجلاس کی صدارت انڈیا کر رہا ہے۔ فوٹو: روئٹرز
انڈیا اپنی میزبانی میں ہونے والے جی ٹوئنٹی اجلاس میں شریک ممالک پر زور دے گا کہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کی جانب سے ممالک کو ادا کیے جانے والے ٹیکسوں کا حصہ بڑھانے کی حمایت کریں جس کے ذریعے وہ ’اضافی منافع‘ کماتی ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق 140 سے زیادہ ممالک کو 2021 کے اس معاہدے پر آئندہ سال عمل درآمد شروع کرنا تھا جس کے تحت ملٹی نیشنل کمپنیوں پر ٹیکس عائد کرنے کے دہائیوں پرانے قواعد میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
موجودہ قوانین کو پرانا سمجھا جاتا ہے جن کے ذریعے ایپل یا ایمیزون جیسی ڈیجیٹل کمپنیاں کم ٹیکس والے ممالک میں منافع کما سکتی ہیں۔
امریکہ کی حمایت میں آگے بڑھنے والی اس ڈیل کے نتیجے میں بڑی عالمی کمپنیوں پر کم از کم 15% ٹیکس عائد کیا جائے گا، اس کے علاوہ ’اضافی منافع‘ کمانے پر مزید 25 فیصد ٹیکس لاگو ہوگا۔
تاہم متعدد ممالک نے اس کثیرالجہتی معاہدے پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے جس کے بعد چند تجزیہ کاروں کے خیال میں اس پر عمل درآمد ممکن نہیں ہو سکے گا۔
انڈین حکومتی عہدیدار کے مطابق دہلی نے ملٹی نیشنل کمپنیوں کے زائد منافع پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔
یہ تجاویز معاشی ترقی اور عالمی تجارت کے فروغ کے لیے کام کرنے والی اقتصادی تعاون اور ترقی کی تنظیم (او ای سی ڈی) کو پیش کی گئی ہیں اور جی ٹوئنٹی اجلاس میں ان پر غور کیا جائے گا۔
معاہدے کے تحت، 22 ارب ڈالر سے زیادہ سالانہ آمدنی والی عالمی تنظیمیں اضافی منافع کماتی ہیں اگر منافع 10 فیصد سالانہ شرح نمو سے زیادہ ہو۔ اس اضافی منافع پر 25 فیصد سرچارج ممالک میں تقسیم ہوگا۔
انڈیا کی کوشش ہے کہ جن ممالک میں بین الاقوامی کمپنیاں کاروبار کرتی ہیں وہاں ٹیکس میں زیادہ حصہ مقرر کیا جائے۔
انڈیا دنیا کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے اور سب سے بڑی منڈیوں میں سے ایک بننے جا رہا ہے۔