’مارشل آرٹس کے دیوتا‘ بروس لی 50 برس بعد بھی دِلوں پر راج کر رہے ہیں
ہانگ کانگ کے تاجر ڈبلیو وونگ کو 1972 کا وہ دن آج بھی یاد ہے جب انہوں نے پہلی بار محلے کے بچوں کو کسی شخصیت کے بارے میں بات کرتے سُنا۔ ایسی شخصیت جو انتہائی متاثرکُن تھی، بروس لی!
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق بروس لی ایک بہترین مارشل آرٹ کھلاڑی تھے جنہوں نے فلم کی دنیا میں کنگ فو کا جنون پیدا کیا۔
وہ پہلے ایشیائی مرد تھے جنہوں نے 32 سال کی عمر میں اپنی موت سے قبل ہالی وڈ پر راج کیا۔
ہانگ کانگ اب بھی اُن سے متاثر ہے جہاں انہوں نے اپنا بچپن اور آخری سال گزارے۔
رواں ہفتے شائقین بروس لی کی 50ویں برسی کے موقع پر نمائش اور مارشل آرٹ ورکشاپس کا انعقاد کر رہے ہیں۔
اس کا اثر ہانگ کانگ میں اب بھی محسوس کیا جا سکتا ہے، جہاں اس نے اپنا بچپن اور آخری سال گزارے، کیونکہ اس ہفتے شائقین لی کی موت کی 50 ویں برسی کے موقع پر نمائشیں اور مارشل آرٹ ورکشاپس کا انعقاد کر رہے ہیں۔
54 سالہ ڈبلیو وونگ نے کہا کہ ’ہر بچے کو کسی نہ کسی رول ماڈل کی ضرورت ہوتی ہے اور میں نے بروس لی کا انتخاب کیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’میں نے اُمید کی تھی کہ میری زندگی بروس لی سے ملتی جلتی ہو گی یعنی خوبصورت، مضبوط، مارشل آرٹس کی مہارت اور بہادری کی تصویر۔‘
ونگ چون کے ایک سٹوڈیو کے مالک 69 سالہ چینگ چی پنگ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان کے ساتھیوں نے بروس لی کے ثقافتی اثر و رسوخ کے سائے میں اپنی تربیت کا آغاز کیا لیکن ’ہم کبھی بھی اُن کی رفتار، طاقت یا جسمانی ساخت کا مقابلہ نہیں کر سکتے۔‘
45 سالہ مائک لیونگ جنہوں نے اسی سٹوڈیو میں تربیت حاصل کی، کا کہنا ہے کہ بروس لی کا جادو نئی نسل کے بھی سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ ’جب ہم مارشل آرٹس کے دیوتا کے بارے میں بات کرتے ہیں تو ہم صرف بروس لی کی ہی بات کر سکتے ہیں۔ اُن کے علاوہ کوئی نہیں ہے۔‘