Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کوئٹہ میں وکیل قتل کیس، ’عمران خان خود سپریم کورٹ میں پیش ہوں‘

وکیل امان اللہ کنرانی نے بتایا کہ مقتول وکیل عبدالرزاق شر کا بیٹا اس کیس میں مدعی ہے بیوہ مدعی نہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
سپریم کورٹ نے کوئٹہ میں وکیل کے قتل کے مقدمے میں نامزدگی کے خلاف دائر درخواست پر تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو ذاتی حیثیت میں طلب کیا ہے۔
 جمعرات کو جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے سامنے عمران خان کے وکیل لطیف کھوسہ نے دلائل دیے۔
انہوں نے عدالت کو بتایا کہ چئیرمین پی ٹی آئی کے خلاف دہشتگردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج ہے۔
لطیف کھوسہ نے کہا کہ ’وکیل کے قتل کیس میں بنائی گئی جے آئی ٹی کو ہم تسلیم نہیں کرتے۔‘
شکایت کنندہ کے وکیل امان اللہ کنرانی نے عدالت کو بتایا کہ اس وقت معاملہ ہی مقدمے میں نامزد درخواست گزار کا جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہونے کا ہے۔
وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا کہ ’مقتول کی بیوہ نے کہا ہے کہ چیئر مین پی ٹی آئی کا ان کے شوہر کے قتل سے کوئی تعلق نہیں، عبدالرزاق شر کے سوتیلے بیٹے نے چئیرمین پی ٹی آئی کے خلاف مقدمہ درج کرایا ہے۔‘
وکیل امان اللہ کنرانی نے بتایا کہ مقتول وکیل عبدالرزاق شر کا بیٹا اس کیس میں مدعی ہے، بیوہ مدعی نہیں۔
جسٹس مسرت ہلالی نے سوال کیا کہ کیا اب بھی شکایت کنندہ چیئرمین پی ٹی آئی کو ملزم ٹھہراتے ہیں؟ کیا عبدالرزاق شر کے سوتیلے بیٹے کی شکایت پر کوئی انکوائری ہوئی؟
جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف مقدمہ ختم کرنے کی درخواست میں ایف آئی آر کی کاپی موجود ہی نہیں۔
’آپ کی درخواست میں درج ہونا چاہیے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف مقدمہ بے بنیاد ہے۔‘

عمران خان کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے بلوچستان ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی تھی۔ فائل فوٹو: سکرین گریب

اس موقع پر جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ تفتیشی کا موقف ہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی تفتیش میں تعاون ہی نہیں کر رہے۔ درخواست گزار کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کس نے اور کیسے نکالے ہیں؟
بلوچستان حکومت کے وکیل نے بتایا کہ اُن کی اطلاع کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف ایسے کوئی وارنٹ نہیں۔
جسٹس مظاہر نقوی نے عمران خان کے وکیل سے کہا کہ وہ کیس کو سنجیدگی سے لیں۔ ’ضمانت اور ایف آئی آر ختم کرانے کے لیے درخواست گزار کو خود آنا پڑتا ہے۔‘
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ اس سوال کا جواب دیں کہ ایف آئی آر ختم کرانے کے لیے چیئرمین پی ٹی آئی نے متعلقہ فورم سے رجوع کیوں نہیں کیا؟
وکیل نے بتایا کہ بلوچستان ہائیکورٹ سے ہو کر ہی سپریم کورٹ آئے ہیں اور یہی متعلقہ فورم ہے۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ ’درخواست گزار کو سب سے پہلے عدالت میں پیش ہونا پڑے گا، یہ ذرا مناسب طریقہ کار ہو گا۔‘
وکیل لطیف کھوسہ نے کہا کہ اگر عدالت بلاتی ہے تو وہ ابھی درخواست گزار کو پیش کرا سکتے ہیں۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ درخواست گزار عمران خان پیر کو عدالت میں پیش ہوں۔ ’بہتر ہوگا پہلے حکومتی وکیل کا اس کیس میں جواب آجائے پھر چیئرمین پی ٹی آئی پیش ہوں۔‘
کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کر دی گئی۔

شیئر: