کوئٹہ پولیس نے سپریم کورٹ کے وکیل عبدالرزاق شر کے قتل کا مقدمہ سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف درج کرلیا ہے۔ تاہم مقتول وکیل کے بیٹے سراج احمد نے مقدمے کے اندراج سے متعلق لاعلمی کا اظہار کیا ہے اور معاملے پر مزید بات کرنے سے انکار کیا۔
متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او گل محمد کا کہنا ہے کہ بیٹے نے پولیس کو درخواست دی تھی جس پر مقدمہ درج کیا گیا۔
دوسری طرف عمران خان کے خلاف توشہ خانہ میں گھڑی فروخت کرنے کی جعلی رسید جمع کرانے پر اسلام آباد کے تھانہ کوہسار میں فراڈ کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے
مقدمے میں قتل کے ساتھ ساتھ انسداد دہشت گردی کی دفعات بھی لگائی گئی ہیں۔ مقتول عمران خان کے خلاف سنگین غداری کے مقدمے میں درخواست گزار تھے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء اللہ تارڑ نے گذشتہ روز چیئرمن پی ٹی آئی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا اعلان کیا تھا۔
عبدالرزاق شر کو کوئٹہ کے علاقے ایئر پورٹ روڈ پر منگل کی صبح گھر کے قریب نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے قتل کردیا تھا۔ وہ گھر سے عدالت کی طرف جا رہے تھے۔ مقتول کو دس سے زائد گولیاں ماری گئی تھیں۔ پولیس کو جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کے خول ملے تھے۔
مزید پڑھیں
-
’ لاکھوں درھم کی گھڑیاں کوڑیوں کے مول بیچ دیں‘Node ID: 469061
-
عمران خان کے خلاف توشہ خانہ ریفرنس تھا کیا؟Node ID: 710871
اس سے پہلے پولیس نے معاملے کو ذاتی دشمنی قرار دیا تھا، تاہم بدھ کو کوئٹہ کے شہید جمیل کاکڑ پولیس تھانے نے مبینہ طور پر مقتول کے بیٹے ایڈووکیٹ سراج احمد کی درخواست پر قتل کا مقدمہ سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان و دیگر کے خلاف درج کر لیا ہے۔ مقدمے میں قتل کی دفعہ 302، اعانت جرم کی دفعہ 109 ،34 تعزیرات پاکستان اور 1997 کے انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 6 اور 7 لگائی گئی ہیں۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو اعانت جرم یعنی دفعہ 109 میں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی۔
عمران خان کے خلاف درج مقدمے کے متن کے مطابق مدعی سراج احمد نے مؤقف اختیار کیا ہے کہ 'میرے والد نے سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف ہائی کورٹ میں پٹیشن (آرٹیکل 6)دائر کر رکھی ہے۔مجھے قوی امکان ہے کہ عمران خان اور پی ٹی آئی کے بندوں نے اس رنجش کی بناء پر ناحق قتل اور عوام میں خوف و ہراس اور دہشت پھیلائی ہے۔''
ایف آئی آر کے متن میں سراج احمد نے مزید کہا ہے کہ ’یہ قتل عمران خان کی ایماء پر نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے کیا ہے۔ انہیں والد نے قتل سے پہلے بتایا تھا کہ ہائی کورٹ میں زیر التواء کیس سے متعلق انہیں سنگین دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔‘
عبدالرزاق شر نے مئی میں پی ٹی آئی کے چیئرمین کے خلاف بطور وزیراعظم آئین توڑنے پر آرٹیکل چھ کے تحت سنگین غداری کا مقدمہ درج کرنے کے لیے بلوچستان ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر رکھی تھی۔
دوسری جانب لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی صوبہ پنجاب کی حد تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی ہے۔
توشہ خانہ گھڑی کے حوالے سے شہری نسیم الحق کی مدعیت میں 6 جون کو تھانہ کوہسار میں مقدمہ درج کیا گیا جس میں بشریٰ بی بی، زلفی بخاری، شہزاد اکبر اور فرح خان گوگی کو نامزد کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں تاجر نسیم الحق نے موقف اپنایا کہ ’میرے خلاف پروپیگنڈا چل رہا ہے کہ میں نے عمران خان کی گھڑی خریدی ہے۔ نہ میں نے کوئی گھڑی خریدی اور نہ ہی میرا اس سے کوئی تعلق ہے۔ نہ وہ میرا بل ہے، نہ دستخط ہیں، نہ میری لکھائی ہے۔‘
نسیم الحق نے درخواست میں بتایا کہ اسلام آباد کی جناح سپر مارکیٹ میں ان کی دکان ہے اور ان کی سٹامپ کا غلط استعمال کیا گیا۔
خیال رہے کہ میڈیا پر چلنے والی رپورٹس میں کہا گیا تھا کہ عمران خان نے اسلام آباد میں ہیرے کے تاجر نسیم الحق کو گھڑی بیچی تھی اور اس کی رسید توشہ خانہ میں جمع کرائی ہے۔
گزشتہ سال دسمبر میں عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور تحریک انصاف کے رہنما زلفی بخاری کی ایک آڈیو بھی سامنے آئی تھی جس میں گھڑیاں بیچنے کے بارے میں گفتگو کی گئی تھی۔
اس آڈیو کلپ میں مبینہ طور پر بشریٰ بی بی کہتی ہیں کہ ’خان صاحب کی کچھ گھڑیاں ہیں، انہوں نے کہا ہے کہ آپ کو بھیج دوں۔ آپ اُن کو کہیں بیچ وغیر دیں۔‘
جس کے جواب میں مبینہ طور پر زلفی بخاری کہتے ہیں کہ ’ضرور مرشد، میں کر دوں گا، میں کر دوں گا۔‘
ایک انٹرویو میں آڈیو لیک پر زلفی بخاری نے اپنا موقف دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’اگر کوئی چیز عمران خان کی ملکیت ہو اور مجھے کہا جائے کہ اسے بیچ دوں، تو اگر ان کی ہی گاڑی ہو، گھڑی ہو یا جو مرضی ہو اور میں بیچ دوں تو مجھے تسلیم کرنے میں کوئی دقت نہیں ہے۔ اس میں کوئی غیرقانونی بات نہیں ہے تو میں پھر تسلیم کیوں نہ کرتا۔‘
زلفی بخاری نے مزید کہا ’اگر میں نے کچھ نہیں بیچا تو پھر میں کیسے کہہ سکتا ہوں کہ میں نے گھڑی بیچی ہے۔‘
بشریٰ بی بی کی حفاظتی ضمانت منظور
عمران خان اور بشریٰ بی بی کے وکیل انتظار حسین پنجوتھہ نے بدھ کو ٹویٹ کیا کہ ہائی کورٹ نے ان کے دلائل سن کر بشریٰ بی بی کی صوبہ پنجاب کی حد تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی ہے۔
الحمدللہ لاہور ہائی کورٹ نے ہمارے دلائل سن کر بشریٰ عمران خان کو پنجاب کی حد تک اومنی بس بیل دے دی ہے اب پنجاب میں انکو کسی کیس میں بھی گرفتار نہیں کیا جا سکتا اور اسلام آباد پولیس کی جانب سے صبح غلط رپورٹ عدالت میں جمع کرائی گئی اس پر آئی جی سے رپورٹ طلب اور نئے مقدمہ میں بھی…
— Intazar Hussain Panjutha (@intazarpanjutha) June 7, 2023