Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث فضائی سفر کے مشکل ہونے کے امکانات: تحقیق

ایئر پاکٹس کی وجہ سے فضائی میزبان بھی اپنی نشتوں پر بیٹھے ہوتے ہیں۔ (فوٹو: پکسلز)
حال ہی میں سامنے آنے والی ایک تحقیق میں کہا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے مستقبل میں فضائی مسافروں کو مختلف خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ 
دی گارڈین کے مطابق اگرچہ فضائی سفر میں سامنے آنے والی سہولتوں اور آسانیوں میں اضافہ ہونے کے باوجود اس بات کا امکان پیدا ہو رہا ہے کہ مستقبل میں ہوائی جہاز سے سفر کرنا مسافروں کے لیے زیادہ گھبراہٹ اور پریشانی کا باعث بن سکتا ہے۔
موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے کی جانے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کرہ ارض کو جن موسمیاتی تبدیلیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ان کے پیش نظر فضائی سفر کے مشکل ہونے کے امکانات بھی بڑھ رہے ہیں۔
اس حوالے سے کی جانے والی تحقیق میں کہا گیا ہے کہ کاربن کے اخراج کی وجہ سے گرم ہوا میں غیرمعمولی اضافے کے باعث پروازوں کو دشواری کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
شمالی بحراوقیانوس میں 1997 کے بعد سے اب تک 55 فیصد تک فضائی سفر میں ایئر پاکٹس کی وجہ سے کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جس میں مسافر اور طیارے کا عملہ بھی زخمی ہوا۔
برطانیہ کی یونیورسٹی آف ریڈنگ کے ایک مطالعاتی سمینار میں شریک مصنف مارک بروسر کا کہنا تھا کہ خراب موسم میں سفر کے دوران فضائی میزبان اور مسافروں کے زخمی ہونے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

موسمیاتی تبدیلیوں کے پیش نظر فضائی سفر کے مشکل ہونے کے امکانات بھی بڑھ رہے ہیں۔ (فوٹو: پکسلز)

پیشگی اطلاعاتی نظام میں مزید سرمایہ کاری کی ضرورت

 خراب موسم کے باعث بننے والے ایئر پاکٹس پروازوں کو مشکل صورتحال سے دوچار کر دیتے ہیں۔ بعض اوقات صورتحال کافی خطرناک بھی ثابت ہو جاتی ہے۔ اس لیے فضائی کمپنیوں کو اس طرح کی مشکل صورتحال پر قابو پانے کے لیے منصوبہ بندی کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ صرف امریکہ میں فضائی کمپنیوں کے سالانہ اخراجات 150 سے 500 ملین ڈالر تک ہوتے ہیں۔
یونیورسٹی آف ریڈنگ کے ایک سائنسدان اور تحقیق میں شریک مصنف پروفیسر پال ولیمز کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی کے حوالے سے پہلا ثبوت حقیقت کا روپ دھار رہا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے موسم کی پیش گوئی کے لیے مزید سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے تا کہ مستقبل میں سامنے آنے والے موسمیاتی چیلنچز سے بہتر طور پر نمٹا جا سکے۔‘
ماہرین کے مطابق بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے ہوائی جہاز کے وزن میں کمی کرنا ہو گی۔ اس کے علاوہ جہاز کے انجن سے خارج ہونے والی کاربن کو بھی کنٹرول کرنے کا چیلنچ درپیش ہے جو موسمی حالات کو بہتر بنانے کے لیے بے حد اہم ہو گا۔
محققین کا کہنا ہے کہ امریکہ اور شمالی بحر اوقیانوں میں ایئر پاکٹس کے باعث پریشان کن حالات سب سے زیادہ رپورٹ ہوئے جبکہ یورپ، مشرق وسطیٰ اور جنوبی بحر اوقیانوس کے دیگر مصروف فضائی راستوں میں بھی اس حوالے سے مشکل صورتحال میں کافی اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

امریکہ اور شمالی بحر اوقیانوں میں ایئر پاکٹس کے باعث پروازوں کو پریشان کن حالات کا سامنا رہا۔ (فوٹو: پکسلز)

ناہموار پرواز میں خطرہ

واضح رہے عام طور پر پہاڑی اور دشوار گزار علاقوں میں فضائی سفر کے دوران آنے والے ایئر پاکٹس کے باعث پریشانی کا سامنا کرنا معمول کی بات ہے تاہم موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث صاف موسم کے باوجود ایئر پاکٹس کے حوالے سے اب موسمی حالات میں ہونے والی تبدیلیوں کی پیشگی اطلاع وصول کرنا ایک مشکل امر ہے۔
تحقیق میں اس حوالے سے مزید کہا گیا ہے کہ تبدیل ہونے والے موسمی حالات کے باعث ایئر پاکٹس کی وجہ سے پرواز کے لیے مشکل صورتحال کا سامنا ہوسکتا ہے۔ خاص طورپر اس صورت حال میں جب مسافر پرواز کے دوران بیلٹ نہ باندھیں اور اس وجہ سے انہیں کسی قسم کے جسمانی نقصان کا سامنا کرنا پڑے۔ اس صورت میں فضائی کمپنی کو بھی بہت زیادہ نقصان اٹھانا پڑ سکتا ہے۔ 
ایسا ہی ایک واقعے کا سامنا رواں برس ایک کمرشل فضائی کمپنی کو کرنا پڑا جب ایئر پاکٹس کی وجہ سے فضائی مسافر نے بیلٹ باندھے سے انکار کیا اور خطرناک جھٹکا لگنے سے اس کی موت واقع ہو گئی۔
ایئر پاکٹس کی وجہ سے فضائی میزبان بھی مجبوری اپنی نشتوں پر ہوتے ہیں اور اس حالت میں وہ ہر مسافر کو چیک نہیں کر سکتے۔

شیئر: