Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یمن میں آئل ٹینکر سے تیل کی منتقلی شروع، ’ٹائم بم ناکارہ ہو جائے گا‘

اقوام متحدہ کے انجینیئروں نے بلآخر یمن کے ساحل پر طویل عرصے سے موجود آئل ٹینکر صافر سے دس لاکھ بیرل سے زائد تیل نکالنا شروع کر دیا ہے۔
عرب نیوز کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ تیل کو باہر نکالنے کے لیے 143 ملین ڈالر کی لاگت کا تین ہفتوں پر مشتمل آپریشن ’دنیا کا سب سے بڑا ٹائم بم ناکارہ بنا دے گا۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یہ بڑے پیمانے پر ماحولیاتی اور انسانی تباہی سے بچنے کے لیے ایک اہم قدم ہے۔‘
سعودی عرب نے بدھ کی صبح جاری کردہ بیان میں اس آپریشن کے آغاز کا خیرمقدم کیا ہے۔
اقوام متحدہ کے حکام گذشتہ کئی برسوں سے خبردار کر رہے ہیں کہ بحیرہ احمر اور یمن کی ساحلی پٹّی خطرے میں ہے۔
اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام کی ترجمان سارہ بیل نے خبردار کیا کہ تیل افریقی ساحلوں تک پہنچ سکتا ہے جو آئندہ 25 برسوں کے لیے مچھلی کے ذخیرے کو نقصان پہنچا سکتا ہے اور 200،000 ملازمتیں داؤ پر لگ سکتی ہیں۔
انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ بندرگاہوں کو بھی بند کر دے گا جن کے ذریعے یمن میں خوراک اور سامان پہنچتا ہے جہاں تقریباً 17 ملین افراد انسانی امداد پر انحصار کرتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انجینیئرز پُرامید ہیں کہ انہیں اس آپریشن میں کامیابی حاصل ہو گی تاہم درجہ حرارت میں اضافہ، بوسیدہ پائپ اور اردگرد کے پانیوں میں چُھپی سمندری بارودی سُرنگیں آپریشن کو متاثر کر سکتی ہیں۔
سارہ بیل نے بتایا کہ ’ یہ تیل کو نکالنے کے منصوبے کے ہنگامی مرحلے کا آغاز ہے اس لیے ہمیں بہت محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔‘
ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں نے برسوں کی مزاحمت کے بعد بالآخر بین الاقوامی انجینیئروں کو بحری جہاز کو بچانے کے لیے معائنے اور آپریشن کی اجازت دے دی ہے۔
2015 میں یمن میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے 47 سال پُرانے صافر کی دیکھ بھال بہت کم یا نہ ہونے کے برابر ہوئی۔ اب اس کی حالت اس حد تک بگڑ چکی ہے کہ ماہرین نے  اس کے پھٹنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
ماہرین ماحولیات اور حکام نے خبردار کیا ہے کہ اگر جہاز کا کارگو سمندر میں نکل گیا تو بڑے پیمانے پر ماحولیاتی تباہی ہو سکتی ہے۔
یمن کے مغربی ساحلی شہر الحدیدہ کے قریب گیارہ لاکھ  بیرل سے زیادہ تیل لے جانے والے آئل ٹینکر صافر کو 2015 سےلاوارث چھوڑ دیا گیا تھا۔
عرب نیوز کے مطابق الحدیدہ پر حوثیوں کی جانب سے کنٹرول حاصل کرنے کے بعد یہاں موجود بین الاقوامی میرین انجینئرز یمن چھوڑ کر چلے گئے تھے۔
یمنی حکومت حوثی باغیوں پر الزام لگاتی رہی ہے کہ وہ اس زنگ آلود  آئل ٹینکر کو سودے بازی کے لیے استعمال کرتے رہے ہیں اور بین الاقوامی برادری، عرب اتحاد  سے مراعات حاصل کرتے رہے ہیں۔

شیئر: