ویمنز ورلڈ کپ میں تاریخ رقم کرنے والی 25 سالہ کھلاڑی نے حجاب کے ساتھ کھیلتے ہوئے بہتر کارکردگی کے ساتھ مراکش کی ٹیم کو 0-1 سے کامیابی دلانے میں اہم کردار ادا کیا جب ابتسام جریدی نے میچ کا واحد گول کیا۔
فٹ بال کی عالمی گورننگ باڈی فیفا نے کھلاڑیوں اور فٹ بال عہدیداروں کی سفارشات کے بعد 2014 میں میچوں کے دوران حجاب پہننے کی اجازت دے دی تھی۔
اس موقع پر مسلم ویمنز سپورٹس نیٹ ورک کی شریک بانی اسما ہلال نے کہا ہے کہ مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ جب دیگر خواتین اور مسلم کھلاڑی نوہیلہ بینزینا کو حجاب میں کھیلتے ہو ئے دیکھیں گی تو واقعی متاثر ہوں گی۔
مراکش کی فٹبالر نوہیلہ بینزیناایسوسی ایشن کے سپورٹس آف فورسز آرمڈ رائل کے لیے پروفیشنل کلب کی جانب سے کھیلتی ہیں۔
بینزینا کی فٹبال کلب مراکش کی خواتین کی سرفہرست لیگ میں آٹھ بار کی دفاعی چیمپئن ہے۔
آسٹریلیا کے شہر میبلورن میں کھیلے جانے والے ویمنز فٹبال ورلڈ کپ کے اپنے ابتدائی میچ میں مراکش کو جرمنی کے خلاف چھ گول سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، اس میچ میں بینزینا کو موقع نہیں دیا گیا تھا۔
آخر کار ایڈیلیڈ میں گروپ ایچ میں جنوبی کوریا کے خلاف کھیلنے کے لیے بینزینا کو چھ دن انتظار کرنا پڑا اور میچ میں عمدہ کارکردگی دکھاتے ہوئے 6 ویں منٹ میں گول کر کے ٹیم کو فتح دلانےمیں اہم کردار ادا کیا۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا اور نیوز ی لینڈ میں مشترکہ طور پر کھیلے جانے والے ویمنز فٹبال ورلڈ کپ میں 32 ٹیمیں حصہ لے رہی ہیں جس میں مسلم ملک مراکش کی ٹیم شامل ہے۔
مراکش خواتین کے ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی کرنے والا پہلا عرب یا شمالی افریقی ملک ہے۔
مراکش کی فٹبال کپتان غزلین شیباک نے میچ سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں خواتین کے ورلڈ کپ میں حصہ لینے والا پہلا عرب ملک ہونے کا اعزاز حاصل ہے اور ہم محسوس کرتے ہیں کہ یہ ہمارے کندھوں پر بھاری ذمہ داری ہے کہ اچھی کارکردگی دکھائیں تا کہ مراکش کی ٹیم بہتر پوزیشن حاصل کر سکے۔