Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

منی پور میں کشیدگی برقرار، ’پُرتشدد واقعات پر خاموشی سے بے حسی واضح ہے‘

انڈیا کی ریاست منی پور میں تین مئی کو شروع ہونے والے نسلی فسادات کے بعد سے اب تک مکمل امن بحال نہیں ہو سکا ہے۔ انڈیا کی اپوزیشن جماعتوں کے 21 ممبران پر مشتمل وفد نے سنیچر کو ریاست کا دورہ کیا اور حالات کا جائزہ لیا۔
اخبار انڈین ایکسپریس کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کے وفد نے ریلیف کیمپوں کی خراب حالت کی شکایت کی ہے جہاں تشدد سے متاثر افراد کو رکھا گیا ہے۔
اس سے پہلے بھی اپوزیشن جماعتیں حکومت کی جانب سے خاطر خواہ اقدامات نہ کرنے پر تنقید کر چکی ہے جبکہ دو خواتین کو برہنہ کر کے تشدد کرنے کے واقعے پر امریکہ نے بھی تشویش کا اظہار کیا تھا۔

اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے منی پور کے گورنر کو بھیجے گئے میمورینڈم میں کہا گیا ہے ریاست میں پرشدد واقعات پر خاموشی سے ان کی ’بےحسی‘ واضح ہے۔ میمورینڈم میں مطالبہ کیا ہے کہ ریاست میں امن کو بحال کیا جائے اور صورتحال معمول پر واپس لائی جائے اور گزشتہ 89 دنوں میں منی پور میں امن و امان مکمل تباہ ہونے پر وفاق کو آگاہ کیا جائے۔

منی پور میں مئی کے مہینے میں دو خواتین پر دلخراش حملے کی ویڈیو حال ہی میں سامنے آئی جنہیں ایک ہجوم نے برہنہ کر کے پریڈ کرائی اور اس دوران چھیڑ چھاڑ بھی کرتے رہے۔

منگل کو خاتون کو ہراساں کرنے کی اور ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے اہلکار کی جانب سے خاتون کو ہراساں کیا جا رہا تھا۔ منی پور میں واقع گروسری سٹور میں بی ایس ایف کے ہیڈ کانسٹیبل کو کیمرے میں ایک خاتون کو جنسی استحصال کا نشانہ بناتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔ بارڈر سکیورٹی فورس نے ہیڈ کانسٹیبل کو معطل کر دیا تھا جبکہ اس کے خلاف کیس بھی دائر کر دیا گیا۔

ریاست میں مسیحی کوکیوں کی جانب سے اُن کی آبادی والے علاقے میں ہندوؤں کے لیے سرکاری سرپرستی میں زمین خریدنے کی اجازت اور خصوصی حیثیت دینے کے خلاف احتجاج شروع کیا گیا تھا جس کے بعد سے پُرتشدد ہنگامے پھوٹ پڑے۔

حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ کو بڑے پیمانے پر بند کرنے اور صحافیوں کو اس دور دراز علاقے کی صورتحال کی خبر سے دور رکھنے کی کوششوں کے باوجود مختلف ویڈیو سامنے آتی رہی ہیں جس سے معلوم ہوتا ہے کہ علاقے میں تاحال حالات کشیدہ ہیں۔

خواتین کو سڑک پر برہنہ کرکے گھمانے اور زیادتی میں ملوث مرکزی ملزم کے گھر کو آگ لگا دی گئی تھی۔

 اس حملے میں ملوث چار افراد کو گرفتار کر چکے ہیں اور عدالت نے ان ملزمان کو 11 روز کے جسمانی ریمانڈ پر بھیج دیا گیا تھا۔

 خواتین کو برہنہ کیے جانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس کے بعد انڈیا کے ہر شہر میں لوگوں کی جانب سے غم و غصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

منی پور کے ضلع کانگپوکپی میں تقریباً دو ماہ سے جاری نسلی فسادات کے دوران چار مئی کو کوکی زومی برادری کے ایک گاؤں پر حملہ کیا گیا تھا جہاں مسلح افراد نے خواتین کو سڑکوں پر برہنہ گھمایا تھا اور ایک شخص کو قتل بھی کردیا تھا۔

شیئر: