Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

منی پور میں خواتین کو برہنہ کرنے کی ویڈیو وائرل، ’ایسے سینکڑوں کیسز ہوئے ہیں‘

ریاست منی پور میں تقریباً دو ماہ سے نسلی فسادات جاری ہیں (فائل فوٹو: اے ایف پی)
انڈین ریاست منی پور میں دو خواتین کو برہنہ کر کے سڑکوں پر گھمانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی حکومت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
انڈیا ٹوڈے کے مطابق یہ واقعہ منی پور کے ضلع کانگپوکپی میں تقریباً دو ماہ سے جاری نسلی فسادات کے دوران چار مئی کو پیش آیا تھا، تاہم اس واقعے کی ویڈیو بدھ کی رات کو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی جس کے بعد عوام کی جانب سے شدید غم وغصے کا اظہار کیا جا رہا ہے۔
جمعرات کو پولیس کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ انہوں نے اس واقعے میں ملوث ایک مرکزی ملزم ہیراداس کو گرفتار کرلیا ہے۔
انڈین صحافی ادتیا راج کول نے ایک ٹویٹ میں ملزم کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم کے ساتھیوں کی شناخت بھی کی جا چکی ہے جن میں سے زیادہ تر کی گرفتاری آج رات تک عمل میں آجائے گی۔‘
خواتین کے ساتھ زیادتی کے اس واقعے پر جاری ایک بیان میں منی پور کے وزیرِاعلٰی بیرن سنگھ نے کہا کہ ’تفتیش فی الحال جاری ہے اور واقعے میں ملوث تمام افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی جس میں سزائے موت بھی شامل ہے۔‘
انڈیا ٹوڈے سے بات کرتے ہوئے وزیراعلٰی بیرن سنگھ نے کہا کہ ’ایسے سینکڑوں کیسز ہوئے ہیں اور اسی کی وجہ سے انٹرنیٹ بند کیا گیا ہے۔‘
ان کے اس اعتراف کے بعد سوشل میڈیا صارفین بی جے پی سے تعلق رکھنے والے وزیراعلٰی کو معطل کرنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
انڈیا میں حزبِ اختلاف کی جماعت کانگریس کے صدر ملیکارجن کھرگے نے لوک سبھا میں اس واقعے پر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’منی پور جل رہا ہے، خواتین کے ساتھ زیادتی کی جا رہی ہے اور انہیں سڑکوں پر برہنہ گھمایا جا رہا ہے جبکہ وزیراعظم خاموش بیٹھے ہیں۔‘
لوک سبھا کے باہر بات کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے منی پور میں پیش آنے والے واقعے پر غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’منی پور کا جو واقعہ سامنے آیا ہے یہ کسی بھی معاشرے کو شرمسار کرنے کے لیے کافی ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پورے ملک کی بے عزتی ہو رہی ہے، ایک ارب 40 کروڑ افراد کو شرمسار ہونا پڑ رہا ہے۔ میں تمام ریاستوں کے وزرائے اعلٰی کو کہتا ہوں کہ ماؤں بہنوں کی حفاظت کے لیے سخت سے سخت اقدامات اٹھائیں۔‘
یہ واقعہ پیش کیسے آیا؟
این ڈی ٹی وی کے مطابق زیادتی کا شکار ہونے والی خواتین کا تعلق کوکی زومی برادری سے ہے۔
انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پولیس کے پاس درج مقدمے کے مطابق تقریباً 800 سے ایک ہزار افراد نے  کوکی زومی برادری کے ایک گاؤں پر حملہ کیا، توڑ بھوڑ کی اور گھروں کو آگ لگائی۔
اس حملے کے دوران کوکی زومی برادری سے تعلق رکھنے والی تین خواتین اور دو مرد اپنی جان بچانے کے لیے جنگل کی طرف چلے گئے جنہیں پولیس کی ایک ٹیم نے اپنی حفاطتی تحویل میں لے لیا تاہم مسلح افراد نے انہیں پولیس کی تحویل سے اغوا کرلیا۔
مسلح افراد نے ایک مرد کو فوراً قتل کردیا جبکہ خواتین کو کپڑے اتارنے پر مجبور کیا۔ ایف آئی آر کے مطابق حملہ آوروں نے ایک 19 سالہ لڑکی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بھی بنایا۔

شیئر: