Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لاہور ہائی کورٹ: 40 کروڑ روپے مالیت کا جھنڈا لہرانے پر رپورٹ طلب

محسن نقوی نے بتایا تھا کہ لبرٹی چوک میں 14 اگست کو سب سے اونچا جھنڈا لہرایا جائے گا۔ (فوٹو: فیس بک)
لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت  سے اس بات کی رپورٹ طلب کر لی ہے کہ 14 اگست کو 40 کروڑ روپے مالیت کا جھنڈا کیوں لہرایا جا رہا ہے۔
عدالت نے ایک شہری کی درخواست پر پنجاب حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ شہری عامر سکندر کی جانب سے عدالت میں درخواست دائر کی گئی تھی کہ حکومت اس چودہ اگست کو لاہور کے لبرٹی چوک میں ایک بہت بڑے سائز کا جھنڈا لہرانے جار ہی ہے جس پر 40 کروڑ روپے لاگت آئے گی۔
انہوں نے اپنی درخواست موقف اختیار کیا ہے کہ نگران حکومت کی جانب سے خزانے کی رقم کا اس طریقے سے استعمال غیرقانونی ہے۔
درخواست گزار کے وکیل ذیشان غنی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ’پاکستان حال ہی میں ڈیفالٹ سے بچا ہے اور ملک کی معاشی حالت درست نہیں ہے۔ پیٹرول اور بجلی کی قیمتیں آسمانوں سے باتیں کر رہی ہیں ایسے میں ایسے اقدامات کرنا جس میں قومی خزانے کا بے دریغ استعمال ہو رہا ہو کسی صورت درست نہیں۔ اس لیے ہم نے حکومتی رٹ کو عدالت میں چیلنج کیا ہے۔‘
حکومت کتنا بڑا جھنڈا لگا رہی ہے؟
لاہور کی ضلعی حکومت نے گذشتہ مہینے اس جھنڈے کے لیے فنڈ ریلیز کیے ہیں۔ ضلعی حکومت کے ایک اعلی افسر نے نام ظاہر کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ ’یہ جھنڈا لبرٹی گول چکر میں 500 فٹ کی بلندی پر لگایا جائے گا۔ مختلف کمپنیوں سے تخمینہ لگوانے کے بعد اس کے لیے فنڈز جاری کیے گئے ہیں اور یہ تمام خرچہ ضلعی حکومت ہی برداشت کر رہی ہے۔‘
کمشنر لاہور کے ترجمان نے البتہ اس موضوع پر بات کرنے سے معذرت  کی ہے تاہم انہوں نے اس خبر کی تردید بھی نہیں کی ہے۔
بڑا جھنڈا لہرانے میں اخراجات کے علاوہ کیا اعتراض ہے؟ اس سوال کا جواب دیتے ہوئے درخواست گزار کے وکیل ذیشان غنی کہتے ہیں کہ ’ہمیں جھنڈا لہرانے پر کسی قسم کا کوئی اعتراض نہیں ہے۔ میرے اپنے گھر پر میرے بچے چودہ اگست کو جھنڈے لگائیں گے۔ ہمارا صرف اور صرف اعتراض نگران حکومت کے اختیارات اور اتنی خطیر رقم کا استعمال ہے۔ جوکہ پاکستان جیسا غریب ملک کسی صورت بھی اس کا متحمل نہیں ہو سکتا۔‘
خیال رہے کہ صوبے کے نگران وزیر اعلی محسن نقوی نے بھی لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا تھا کہ لبرٹی چوک میں چودہ اگست کو سب  سے اونچا جھنڈا لہرایا جائے گا۔
درخواست گزار نے اپنی رٹ پیٹیشن میں مختلف اخباری خبروں کا حوالہ دیا ہے۔ اس جھنڈے کو لہرانے کے لیے کس کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیا ہے اور کس طریقے سے کمپنی کو چنا گیا ہے اس حوالے سے کہیں بھی کوئی معلومات دستیاب نہیں ہیں البتہ لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس راحیل کامران نے اس حوالے سے تمام معلومات حکومت سے طلب کر لی ہیں اور کیس کی سماعت 4 اگست تک ملتوی کر دی ہے۔

شیئر: