Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

توشہ خانہ کیس: عمران خان کی ٹرائل روکنے سمیت آٹھ درخواستوں پر فیصلہ آج سنایا جائے گا

عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا کہ ’ہماری استدعا ہے کہ ٹرائل پر حکم امتناع جاری کر دیا جائے۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
اسلام آباد ہائی کورٹ توشہ خانہ کیس میں سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ٹرائل روکنے، حق دفاع بحال کرنے اور جج کی تبدیلی سمیت دائر تمام درخواستوں پر آج بروز جمعہ فیصلہ جاری کرے گی۔
جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے درخواست پر سماعت کی۔ 
کیس میں وقفے کے بعد سماعت شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا کہ ’ہماری استدعا ہے کہ ٹرائل پر حکم امتناع جاری کر دیا جائے۔ ٹرائل کورٹ کے جج تو اس وقت بھی ہمارا انتظار کر رہے ہیں۔ وہ اس ہائی کورٹ کا انتظار کر رہے ہیں کہ پھر سماعت کریں۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے تو حتمی بحث بھی شروع کر دی تھی۔ اگر انہوں نے فیصلہ محفوظ کر لیا تو ہمارا یہ حق بھی ختم ہو جائے گا۔‘
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ’میں آپ کی درخواست کو دیکھ کر فیصلہ کر دیتا ہوں۔‘ اس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا۔
اس سے قبل ہائی کورٹ میں ٹرائل روکنے کے کیس کی سماعت بھی ہوئی جس میں وکیل خواجہ حارث نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ ’سیشن جج ہمیں بلا رہے ہیں کہ بحث کریں نہیں تو فیصلہ محفوظ کر لیں گے۔ ‘
 چیف جسٹس اسلام آباد ہائی نے کہا کہ ’آپ ادھر بیٹھیں سوا 3 بجے آپ کی آج کی درخواست سنیں گے۔‘ 
توشہ خانہ کیس قابل سماعت قرار دینے کے فیصلے کے خلاف چیئرمین پی ٹی آئی کی درخواست پر ابتدائی دلائل مکمل ہو گئے تو عدالت نے سماعت میں تین بجے تک وقفہ کیا۔ 
عمران خان کی جانب سے خواجہ حارث اور بیریسٹر گوہر جبکہ الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔ 
سماعت کے آغاز میں دلائل دیتے ہوئے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ’ہم نے ٹرائل کورٹ میں اپنے دفاع میں گواہ پیش کرنے کے لیے فہرست دی، ٹرائل کورٹ نے اس درخواست کو مسترد کر دیا۔ ‘
وکیل خواجہ حارث نے بتایا کہ ٹرائل کورٹ نے کہا ہے کہ درخواست مسترد کر رہے ہیں، کل حتمی دلائل دیں، یہ بھی کہا کہ حتمی دلائل کے بعد آج ہی فیصلہ محفوظ کر لیا جائے گا۔ نہ جانے کس بات کی جلدی ہے کہ روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جا رہی ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ ابھی اس سے متعلق درخواستیں ہائی کورٹ میں زیر التوا ہیں، جب تک معاملہ ہائی کورٹ میں ہو کوئی فیصلہ کیسے سنایا جاسکتا ہے؟ اس سے جج کا تعصب ظاہر ہوتا ہے۔ 
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ ابھی جج سے متعلق ایف آئی اے کی ایک رپورٹ بھی آئی ہے۔ 

چیف جسٹس نے کہا کہ ’میری خواہش ہے رولز میں ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر کرنے کی بات شامل ہوٗ (فائل فوٹو: اے ایف پی)

وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ اس میں کہا گیا ہے کہ جج کے فیس بک اکاؤنٹ سے وہ پوسٹ نہیں ہوئی۔ یک طرفہ رپورٹ کو کیسے قبول کیا جا سکتا ہے؟ 
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’میں ابھی صرف ایک بات آپ کے علم میں لایا ہوں۔ آپ کی ایک درخواست ٹرائل کورٹ جج کے تعصب پر ہے۔ آپ کہتے ہیں کہ روزانہ کی بنیاد پر سماعت سے جج کا تعصب ظاہر ہوتا ہے۔‘
وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ اس عدالت کے سامنے اب 8 درخواستیں زیرِ سماعت ہیں۔ جیسے آرڈرز ٹرائل کورٹ سے آرہے ہیں یہ جانبداری ظاہر کرتے ہیں۔ ہائی کورٹ سے استدعا ہے کہ ٹرائل کورٹ کو مزید کارروائی آگے بڑھانے سے روکے۔ 
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ ’میری تو خواہش ہے رولز میں ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر کرنے کی بات شامل ہو۔‘ وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ’میرے حوالے سے ٹرائل کورٹ نے لکھا کہ انہوں نے سسٹم کو تباہ کر دیا ہے۔‘
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ’ہمارا سسٹم پرفیکٹ نہیں اس میں کچھ خامیاں ہیں۔ ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ یہ خامیاں ختم ہوسکیں۔‘
خواجہ حارث نے کہا کہ فیس بک پر ڈیلیٹ ہونے والی پوسٹس ریکور کی جا سکتی ہیں۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ ایف آئی اے رپورٹ کو ابتدائی رپورٹ کے طور پر لیں گے۔ 
وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم عدالت میں انصاف کے لیے آتے ہیں۔ سب سے بڑا بوجھ اب اس عدالت پر ہے۔ ہائی کورٹ نے ہماری درخواستوں پر فیصلہ کرنا ہے۔ پہلی درخواست توشہ خانہ کیس قابل سماعت قراردینے کے فیصلے کے خلاف ہے۔ دوسری درخواست دائرہ اختیار سے متعلق ہے۔ ہم نے بتایا ہے کہ یہ معاملہ قانون کے مطابق مجسٹریٹ کے پاس جانا تھا۔‘
دوسری جانب اسلام آباد کی سیشن عدالت نے بھی توشہ خانہ کیس کی سماعت جمعہ کی صبح ساڑھے آٹھ بجے تک ملتوی کر دی ہے۔ 

شیئر: