Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’فوج اور عدلیہ افسران بھی تحائف توشہ خانہ میں جمع کرانے کے پابند‘

تحفہ کی وصولی کی اطلاع نہ دی تو اس کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے گی۔
پاکستانی پارلیمان کے ایوان بالا (سینیٹ) نے توشہ خانہ مینجمنٹ اینڈ ریگولیشن بل 2023 منظور کر لیا ہے۔ جس کے تحت فوجی افسران اور اعلیٰ عدلیہ کے افسران بھی بیرون ملک سے ملنے والے تحائف توشہ خانہ میں جمع کرانے کے پابند ہوں گے۔ 
بل کے تحت صدرمملکت  وزیراعظم، اعلیٰ عدلیہ اور فوجی ملازمین سمیت تمام اداروں وعوامی عہدیداروں پر توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے پر پابندی عائد ہوگی۔ 
 اتوار جو سینیٹ کا غیر معمولی اجلاس چیئرمین صادق سنجرانی کی زیرصدارت منعقد ہوا۔   اجلاس کے دوران وزیر مملکت امور قانون سینیٹر شہادت اعوان نے بل پیش کیا۔ توشہ خانہ مینجمنٹ اینڈ ریگولیشن بل میں ایک شق کا اضافہ کیا گیا ہے۔ توشہ خانہ کے تحائف سے حاصل ہونے والا پیسہ الگ اکاونٹ میں رکھا جائے گا جبکہ نیلامی سے ملنے والی رقم دور دروز علاقوں میں بچیوں کی تعلیم پر خرچ کی جائے گی۔ 
بل کے تحت صدر مملکت،  وزیراعظم، وزرائے اعلیٰ و کابینہ اراکین، اعلیٰ عدلیہ، اور فوجی افسران سمیت تمام عوامی عہدیداروں پر توشہ خانہ سے تحائف وصولی پر پابندی ہو گی۔ عوامی عہدے دار ملنے والے تحائف توشہ خانہ میں جمع کرانے کے پابند ہوں گے۔
توشہ خانہ میں جمع ہونے والے تحائف کو عوامی نیلامی کے ذریعے فروخت کیا جائے گا۔ قدیم اشیا اور گاڑیاں وصول کنندگان کو خریدنے کی اجازت نہیں ہوگی۔  نوادرات کو عجائب گھروں میں رکھا جائے گا یا حکومت کی ملکیت والی سرکاری عمارتوں میں ڈسپلے کیا جائے گا۔ تحفے کے طور پر موصول ہونے والی گاڑیوں کو پہلے توشہ خانہ میں جمع کرایا جائے گا تاکہ انہیں کابینہ ڈویژن کے ٹرانسپورٹ/پروٹوکول پول میں منتقل کیا جا سکے۔
بل کے متن کے مطابق پبلک آفس ہولڈرز اور ان کے خاندان کے افراد کو براہ راست یا عوامی نیلامی کے ذریعے توشہ خانہ سے تحائف خریدنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ پبلک آفس ہولڈرز یا ان کے رشتہ داروں کو کسی بھی زمرے میں تحائف اپنے پاس رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ پبلک آفس ہولڈر تحائف کی وصولی کی اطلاع فوری کابینہ ڈویژن کو دینے اور تحائف توشہ خانہ میں جمع کرانے کے پابند ہوں گے اگر کسی پبلک آفس ہولڈر نے تحفہ کی وصولی کی اطلاع نہ دی تو اس کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے گی۔
اس بل کے مطابق صدر، وزیراعظم، چیئرمین سینیٹ، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی، ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی، اراکین پارلیمنٹ اور وفاقی کابینہ، مشیروں اور معاونین خصوصی پر بھی اس کا اطلاق ہوگا۔ سپیکر صوبائی اسمبلی، ڈپٹی اسپیکر صوبائی اسمبلی، اراکین صوبائی اسمبلی صوبائی کابینہ اور مشیروں پر بھی اس بل کا اطلاق ہوگا۔ اٹارنی جنرل، صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز پراسیکیوٹر جنرلز، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور ججز، ہائی کورٹس کے چیف جسٹس اور ججوں پر بھی اس کا اطلاق ہوگا۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ملازمین،  فوجی ملازمین، حکومت کے زیر کنٹرول کارپوریشنوں کے ملازمین، خود مختار اور نیم خودمختار اداروں کے ملازمین پر بھی اس کا اطلاق ہوگا۔ 
حکومت توشہ خانہ ایویلیوایشن کمیٹی قائم کرے گی۔ کمیٹی کے کنوینئر سیکریٹری کابینہ ڈویژن اور سیکرٹیری، ایڈیشنل سیکرٹیری کابینہ ڈویڑن ہوں گے۔سیکریٹری خارجہ، سیکرٹیری تعلیم میں کمیٹی کے ممبران میں شامل ہوں گے۔توشہ خانہ ایویلیوایشن کمیٹی توشہ خانہ میں ملنے والے تحائف کو محفوظ رکھنے کو یقینی بنائے گی،توشہ خانہ ایویلیوایشن کمیٹی کابینہ کو  توشہ خانہ کے تحائف، ان کی ڈسپوزل اور قومی خزانہ میں جمع کرائی گئی رقم کے حوالے سے سالانہ رپورٹ پیش کرے گی۔
وزارت خارجہ کے چیف آف پروٹوکول اور پاکستانی سفیر موصول ہونے والے تحائف کی فہرست، پبلک آفس ہولڈرز کے ناموں کے ساتھ، کابینہ ڈویڑن کو فراہم کرنے کے ذمہ دار ہوں گے۔ توشہ خانہ میں جمع تحائف کی قیمت کا تعین کابینہ ڈویژن ایف بی آر ماہرین کے ذریعے کرے گا۔  کابینہ ڈویژن اپنے منظور شدہ پینل پر اٹھائے گئے پرائیویٹ اپریزرز کے ذریعہ تحائف کی قیمت بھی حاصل کرے گا۔ توشہ خانہ میں جمع کیے گئے تحائف اہم سرکاری عمارتوں میں نمائش کے لیے رکھے جائیں گے۔ 
اجلاس میں  ائیر پورٹس اتھارٹی بل 2023 ، پاکستان جنرل کاسمیٹکس بل 2023 ،نیشنل انسٹیوٹ آف ٹیکنالوجی بل 2023 بھی منظور کر لیے جبکہ پاکستان  ایئر سیفٹی انوسٹی گیشن بل 2023، پاکستان سول ایوی ایشن بل 2023 اور پاکستان رویت ہلال بل2023 قائمہ کمیٹیوں کے سپرد کر دیے گئے۔

شیئر: