Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’اکاؤنٹ ہیک،‘ گووندا کی ہریانہ کے حوالے سے ٹویٹ پر وضاحت

گووندا کا کہنا ہے کہ وہ برسوں سے اپنا ٹوئٹر اکاؤنٹ استعمال نہیں کر رہے۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا میں ہریانہ اور گروگرام میں ہندو مسلم فسادات کے حوالے سے اداکار گووندا کے نام سے منسوب ایک ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ٹویٹ کی گئی جس کے بعد انہیں دائیں بازو کی جماعتوں کے حامیوں کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
بدھ کو گووندا کے نام سے منسوب ٹوئٹر اکاؤنٹ نے گڑگاؤں (گروگرام) کی ایک ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ’ہم یہ کہاں آگئے ہیں؟ ان لوگوں کو شرم آنی چاہیے جو خود کو ہندو کہتے ہیں اور یہ ایسے کام کرتے ہیں۔‘
یہ تبصرہ ایک ایسی ویڈیو پر کیا گیا تھا جس کے حوالے سے یہ دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ مسلمانوں کی دکانوں کو آگ لگائی جا رہی ہے۔
گووندا کے نام سے منسوب اکاؤنٹ سے یہ تویٹ اب ڈیلیٹ کردی گئی ہے اور صارفین کا کہنا ہے کہ انڈین اداکار نے اپنا اکاؤنٹ ڈی ایکٹیویٹ کردیا ہے جس کی وجہ دائیں بازوں کی جماعتوں کے حامیوں کی طرف سے ہونے والی تنقید ہے۔
جمعرات کو گووندا نے اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ سے ایک ویڈیو جاری کی جس میں انہوں نے کہا کہ ٹوئٹر اکاؤنٹ انہی کا ہے لیکن ان کی جانب سے گروگرام یا ہریانہ کے واقعات پر کوئی ٹویٹ نہیں کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ’برائے مہربانی اس ہریانہ والی ٹویٹ کو مجھ سے منسوب نہ کریں کیونکہ میں نے وہ کی ہی نہیں ہے بلکہ میرا اکاؤنٹ ہیک ہو گیا تھا۔‘
انہوں نے کہا وہ برسوں سے ٹوئٹر اکاؤنٹ کو استعمال ہی نہیں کر رہے اور نہ ہی ان کی ٹیم کی جانب سے فسادات کے حوالے سے کوئی ٹویٹ کی گئی ہے۔
انہوں نے انڈیا میں اگلے سال ہونے الیکشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’ہو سکتا ہے کہ الیکشن کا دور چلنے والا ہے تو کسی نے سوچ لیا ہو کہ میں کہیں کسی پارٹی کے لیے کھڑا نہ ہوجاؤں۔‘
انڈین اداکار کے مطابق وہ کبھی سوشل میڈیا پر سیاست پر بات نہیں کرتے۔
خیال رہے کہ پیر کو ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان تشدد کا آغاز ہریانہ کے ضلع نوح میں ایک ہندو قوم پرست گروپ کے جلوس کے دوران ہوا جس میں چار افراد ہلاک اور 20 زخمی ہو گئے تھے، جبکہ کئی درجنوں گاڑیوں کو بھی آگ لگا دی گئی تھی۔
جس کے بعد ہندوؤں کے ہجوم نے گروگرام اور سوہنا سمیت دیگر قریبی شہروں میں واقع مسلمانوں کی دکانوں اور عبادتگاہوں کو نذرآتش کر دیا۔ چوتھے روز بھی ریاست میں کشیدگی کی فضا برقرار ہے جبکہ جمعرات کو پیرا ملٹری فورسز نے ضلع نوح میں فلیگ مارچ کیا۔ تمام علاقوں میں پیرا ملٹری فورس کے اہلکار تعینات کر یے گئے ہیں۔ مرکزی پیراملٹری فورسز کی 14 کمپنیوں کو دیگر ریاستوں سے طلب کیا گیا ہے جبکہ ہریانہ پولیس کی21 کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔ ضلع میں کرفیو کے نفاذ کے باعث لوگوں اپنے گھروں تک محدود ہیں اور سڑکیں سنسان ہیں تاہم گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں چار نئے مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ گزشتہ چار دنوں میں تشدد کے واقعات میں کل 83 مقدمات درج ہوئے اور 165 افراد کو پولیس نے حراست میں لیا ہے۔

شیئر: