ہریانہ میں جاری ہندو، مسلم فسادات میں ملوث مونو مانیسر کون ہیں؟
بدھ 2 اگست 2023 5:46
سوشل ڈیسک -اردو نیوز
نوح سے شروع ہونے والے پرتشدد واقعات اب گروگرام (گڑگاؤں) تک پھیل چکے ہیں۔ (فائل فوٹو: اے ایف پی)
رواں برس انڈیا کی ریاست ہریانہ کے شہر بھیوانی میں مبینہ طور پر دو گائے سمگلرز کو قتل کرنے والے مونو مانیسر ایک مرتبہ پھر سے خبروں کی زینت بن چکے ہیں۔
انڈیا ٹوڈے کے مطابق ہریانہ کے ضلع نوح میں ہندو اور مسلمان افراد کے درمیان جھڑپوں اور پُرتشدد واقعات میں ایک مرتبہ پھر مونو مانیسر کا نام سامنے آ رہا ہے۔
نوح سے شروع ہونے والے پرتشدد واقعات اب گروگرام (گڑگاؤں) تک پھیل چکے ہیں۔
پیر کے روز نوح میں مذہبی جماعت وشوا ہندو پریشاد (وی ایچ پی) کے مذہبی جلوس کے دوران ہونے والے تصادم میں چار افراد ہلاک ہوئے تھے جن میں دو چوکیدار، ایک راہگیر اور امام مسجد بھی شامل ہیں۔
اس تصادم سے ایک دن قبل مونو مانیسر نے سوشل میڈیا پر اپنا ویڈیو پیغام جاری کیا تھا جس میں انہوں نے اس مذہبی جلوس میں شامل ہونے کا اعلان کرتے ہوئے عوام کو اس میں شرکت کی دعوت دی تھی تاہم انہیں مانیسر کے مقام پر پولیس نے روک دیا جس کے باعث مونو مذہبی جلوس میں شامل نہ ہو سکے۔
اسی سلسلے میں سوشل میڈیا گردش کرنے والے پیغامات میں یہ بات کی جا رہی ہے کہ وی ایچ پی کے اس مذہبی جلوس میں مونو مانیسر کی ممکنہ شمولیت کے باعث تصادم ہوئے ہیں۔
مونو مانیسر کا اصلی نام موہت یادیو ہے جو دائیں بازو کی مذہبی اور سیاسی جماعت بجرنگ دَل کے رکن ہیں۔ ان کا تعلق گروگرام کے علاقے مانیسر ہے۔ بجرنگ دَل میں یہ گائے کی حفاظت کرنے والی ٹاسک فورس کے سربراہ ہیں۔
مونو کی وجہ شہرت گائے کی سمگلنگ کو روکنا ہے تاہم ان پر الزام ہے کہ رواں برس فروری میں انہوں نے دو مسلمان شہریوں کو قتل کیا ہے۔
ان قتل ہونے والے مسلمان شہریوں کا نام ناصر اورجنید تھا جنہیں ریاست راجستھان کے ضلع بھرت پور سے 15 فروری کو گائے کی حفاظت کرنے والے کارکنان نے اغواء کیا اور اس کے بعد اگلے دن اُن کی لاشیں ہریانہ کے ضلع بھیوانی میں ایک کار سے برآمد ہوئیں جسے آگ لگائی گئی تھی۔
اس دوہرے قتل کا مقدمہ درج کرتے ہوئے راجستھان پولیس نے مونو مانیسر کو مقدمے میں نامزد کیا تاہم ملزم کی جانب سے ان تمام الزامات کو رَد کیا جا رہا ہے اور وہ ابھی مفرور ہیں۔
واضح رہے مونو مانیسر کی سوشل میڈیا پر بھی بڑی فالوؤنگ ہے۔ ان کے فیس بک پر 83 ہزار فالوورز ہیں جبکہ یوٹیوب پر سبسکرائبرز کی تعداد دو لاکھ سے زیادہ ہے۔