سرکاری خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق جدہ اجلاس کی صدارت سعودی وزیر مملکت و رکن کابینہ و مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر مساعد العیبان نے کی۔
اجلاس میں افکار و خیالات کے تبادلے اور بین الاقوامی مشاورت جاری رکھنے کی اہمیت پر اتفاق کیا گیا تاکہ امن کی راہ ہموار کرنے والی مشترکہ بنیادوں کی تشکیل ہوسکے۔
شرکا نے اجلاس میں زیربحث آنے والی مثبت تجاویز اور آرا سے استفادے کی اہمیت سے بھی اتفاق کیا ہے۔
شرکا نے اجلاس کے انعقاد اور میزبانی پر سعودی قیادت کا شکریہ ادا کیا۔
جدہ اجلاس سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی ان خیر سگالی کوششوں کی کڑی ہے جس کا آغاز انہوں نے مارچ 2022 میں کیا تھا۔
سعودی عرب کی میزبانی میں ہونے والے اجلاس میں ارجنٹینا، آسٹریلیا، بحرین، برازیل، بلغاریہ، کینیڈا، چلی، چین، جزائر قمر، چیک، ڈنمارک، مصر، ایسٹونیا، یورپی کمشنری، یورپی کونسل، فن لینڈ، فرانس، جرمنی، انڈیا، انڈونیشیا، اٹلی، جاپان، اردن، کویت، لٹویا، لتھوانیا، ہالینڈ، ناروے، پولینڈ ، قطر، کوریا، رومانیہ، سلواکیہ، جنوبی افریقہ، سپین، سویڈن، ترکیہ، یوکرین، متحدہ عرب امارات، برطانیہ، اقوام متحدہ اور امریکہ نے شرکت کی ہے۔
الشرق الاوسط کے مطابق جرمن وزیر خارجہ نے سعودی عرب میں یوکرین بحران کے پرامن حل تک رسائی کے لیے ہونے والے مـذاکرات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ’ منصفانہ امن کے قیام کی جہت میں معمولی سی پیشرفت بھی یوکرینی عوام کے لیے امید کی کرن ہے‘۔
یوکرین کے صدر کے دفتر کے ڈائریکٹر نے کہا کہ’ پائیدار اور مبنی برانصاف امن کے حوالے سے بنیادی اصولوں پر انتہائی مفید مشاورت ہوئی۔ تمام ممالک کے نمائندوں نے اپنی رائے اور اپنے موقف کا اظہار کیا‘۔
انہوں نے بتایا کہ’ جدہ اجلاس میں چالیس سے زیادہ ممالک شریک ہوئے۔ یہ کوپن ہیگن میں ہونے والی مشاورت میں شریک نمائندوں سے تین گنا زیادہ تعداد تھی۔ یہ اس بات کا پتہ دے رہی ہے کہ پوری دنیا پائیدار اور منصفانہ امن کے قیام میں غیرمعمولی دلچسپی لے رہی ہے‘۔
یوکرینی عہدیدار کا کہنا تھا کہ ’جدہ اجلاس یوکرین کے مجوزہ امن فارمولے پر عمل درآمد کی جہت میں ایک قدم ہے‘۔