یوکرینی بحران کا حل مذاکرات، طریقہ کار تلاش کرنا ضروری: سعودی وزیر خارجہ
یمن میں جنگ بندی سمجھوتے میں توسیع کی کوششیں اب بھی جاری ہیں(فوٹو اخبار 24)
سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے سعودی عرب کے ساتھ کئی ملکوں کے تعلقات اور سیاسی مسائل کا پس منظر بیان کیا ہے۔
العربیہ چینل کے خصوصی پروگرام ’مقابلہ خاصہ‘ کو انٹرویو کی مزید تفصیلات کے مطابق انہوں نے کہا کہ’ یوکرین میں جنگ بندی کا طریقہ کار تلاش کرنا ضروری ہے۔ سعودی عرب کو یقین ہے کہ بحران فریقین کے درمیان مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوگا‘۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ’ جنگ سے صرف یوکرین ہی متاثر نہیں ہورہا ہے بلکہ پوری دنیا پر اس کے اثرات پڑ رہے ہیں۔ اس کے بڑے بھاری اقتصادی اثرات ہورہے ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’یوکرین میں جنگ کے پوری دنیا پر سنگین اقتصادی اثرات پڑ رہے ہیں۔ جنگ بند کرانے کے لیے کوئی نہ کوئی طریقہ اختیار کرنا ہوگا‘۔
سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ’ ایران کے ساتھ مذاکرات کے پانچ دورہوچکے ہیں۔ چھٹا دور منعقد کرنے کے امکان پر غور ہورہا ہے۔ یہ بذات خود مثبت بات ہے۔ خواہ اس سے مطلوبہ نتائج برآمد ہوں یا نہ ہوں‘۔
انہوں نے کہا کہ ’اس کا تقاضا ہے کہ ایران سنجیدگی کا مظاہرہ کرے تاکہ سب کے مفادات پورے اور خطے کے امن و استحکام کو تحفظ حاصل ہو‘۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ’ ایران کے ساتھ کیے جانے والےکسی بھی ایٹمی معاہدے میں علاقائی امن کو مدنظر رکھنا ہوگا‘۔
انہوں نے کہا کہ’ ایران کے ساتھ جو بھی ایٹمی معاہدہ ہو اس میں سابقہ معاہدے کی خامی کا ازالہ ضروری ہے‘۔
سعودی وزیر خارجہ نے بغداد کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے سوال پر کہا کہ’ اگرعراق میں سیاسی خلفشار سے بالا ہوکر استحکام لایا جائے تو عراق پورے خطے کے لیے اہم موڑ بن جائے گا‘۔
’ سعودی عرب، عراق میں امن واستحکام کی بحالی کے سلسلے میں پرامید ہے اور وہ اہم اقتصادی اقدامات اور شراکتی پروگرام کے ذریعے وہاں استحکام کی بحالی کے مشن کی مدد کررہا ہے‘۔
یمن کے حوالے سے شہزادہ فیصل بن فرحان کا کہنا تھا کہ ’سعودی عرب، عرب اتحاد اور یمنی حکومت جنگ بندی سمجھوتے میں توسیع چاہتے ہیں۔ یمن میں جنگ بندی سمجھوتے میں توسیع کی کوششیں اب بھی جاری ہیں‘۔
شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ’ امریکہ اور سعودی عرب کے درمیان عسکری تعاون دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے۔ فریقین کے درمیان فوجی تعاون خطے میں استحکام کا باعث بنا ہے۔ امریکہ کے ساتھ ہمارے تعلقات دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کے قیام کے روز اول سے ادارہ جاتی ہیں‘۔