صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع مانسہرہ سے تعلق رکھنے والی ناہید بی بی کو حق مہر میں ایک کنال سے زائد زمین دی گئی لیکن گزشتہ 13 سال سے اس پر سسرالی قبضہ جمائے بیٹھے تھے۔
ناہید بی بی فیملی کورٹ، ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ سے انصاف ملنے کے بعد بھی اپنی ایک کنال ساڑھے 19 مرلے زمین حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکیں۔
تھانہ شکنیاری کی حدود میں واقع اس زمین کا قبضہ حاصل کرنے کا وقت آیا تو خاتون ایس پی نایاب رمضان نے بیوہ کا بھرپور ساتھ دیتے ہوئے ایک انچ بھی سسرالیوں کے پاس نہ رہنے دی۔
مزید پڑھیں
اے ایس پی نایاب رمضان نے عدالتی فیصلے پر من و عن عمل درآمد کرتے ہوئے 13 سال بعد بیوہ کو ان کا حق واپس دلوا دیا۔
نایاب رمضان نے اردو نیوز کو بتایا کہ ناہید بی بی ان کے پاس انصاف کی امید سے آئی تھیں اور تمام دستاویزات تصدیق کے بعد بیوہ کو ان کا حق دلانے کا وعدہ کیا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ خاتون کو حق مہر میں شنکیاری کی حدود میں ڈھوڈیال کے علاقے میں ایک کنال ساڑھے 19 مرلے کی زمین ملی تھی جس پر سسرال والوں نے قبضہ کیا ہوا تھا۔
عدالتی حکم پر 8 اگست کو جب پولیس کی ٹیم قبضہ چھڑانے پہنچی تو سسرالیوں نے ہنگامہ کیا اور اپنے کپڑے پھاڑ کر پولیس کو دھمکانے کی کوشش کی۔
’دوسرے فریق کو میں نے سمجھایا کہ اگر اس خاتون کو کچھ ہوا تو قانون حرکت میں آئے گا، اس لیے کار سرکار میں مداخلت نہ کی جائے۔ میں خاتون کے ساتھ آخر وقت تک کھڑی رہی۔‘
اے ایس پی نایاب نے بتایا کہ مانسہرہ میں لینڈ مافیا بہت زیادہ متحرک ہے اس لیے انہوں نے پوسٹنگ سے پہلے ہی ذہن بنا لیا تھا کہ مظلوم خواتین کا سہارا بنیں گی۔
’میں سمجھتی ہوں ہمارے معاشرے میں متاثرہ خواتین ظلم سہہ لیتی ہیں مگر بولتی نہیں۔‘
