Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی خفیہ ایجنسی ’سی آئی اے‘ نے چینی جاسوس کو کیسے اپنے جال میں پھنسایا؟

وزارت کے مطابق زینگ کو اٹلی میں مقیم سی آئی اے ایجنٹ نے بھرتی کیا تھا (فائل فوٹو: روئٹرز)
چین مبینہ طور پر امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کے لیے جاسوسی کرنے والے ایسے مشتبہ چینی شہری کو منظرعام پر لے آیا ہے جن کے بارے میں چینی شہریوں کو بیرون ملک بھرتی کرنے کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق چین کی وزارت سکیورٹی نے جمعے کو اپنے وی چیٹ چینل پر جاری بیان میں بتایا کہ زینگ نامی چینی شہری جس نے ایک فوجی صنعتی گروپ کے لیے کام کیا تھا، کو اٹلی میں مقیم سی آئی اے ایجنٹ نے بھرتی کیا تھا۔
زینگ کو ملٹری انڈسٹریل گروپ نے مزید تعلیم کے لیے اٹلی بھیجا جہاں ان کی سی آئی اے ایجنٹ سے ملاقات ہوئی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈنر پارٹیوں، سیر سپاٹوں اور اوپرا کے دوروں کے ذریعے دونوں نے ایک قریبی تعلق بنایا اور زینگ آہستہ آہستہ نفسیاتی طور پر ایجنٹ پر انحصار کرنے لگا۔
بیان کے مطابق زینگ کے سیاسی موقف کو بدلنے میں کامیاب ہونے کے بعد سی آئی اے ایجنٹ نے اُن سے چینی فوج کے بارے میں حساس معلومات طلب کیں۔
بیان میں زینگ کی جنس کی وضاحت نہیں کی گئی تاہم یہ کہا گیا ہے کہ یہ شخص 1971 میں پیدا ہوا تھا اور سی آئی اے کے مبینہ ایجنٹ کا نام ’سیٹھ‘ ہے۔
وزارت نے بتایا کہ زینگ نے امریکہ کے ساتھ جاسوسی کے معاہدے پر دستخط کیے تھے اور چین واپس آنے سے پہلے تربیت حاصل کی تھی۔
بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ مبینہ ایجنٹ نے معلومات کے بدلے زینگ کے خاندان کے لیے بھاری رقم اور امریکہ میں امیگریشن کا وعدہ کیا۔
چین واپس آنے کے بعد زینگ نے متعدد مواقع پر بنیادی انٹیلی جنس معلومات فراہم کی تھیں۔
بیجنگ میں امریکی سفارت خانے نے تبصرہ کرنے کے لیے رؤئٹرز کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔
امریکہ اور چین کے تعلقات حالیہ برسوں میں قومی سلامتی سمیت متعدد معاملات کی وجہ سے کشیدہ ہوئے ہیں۔ واشنگٹن نے بیجنگ پر جاسوسی اور سائبر حملوں کا الزام لگایا ہے جسے چین نے مسترد کیا ہے۔
چین نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ اسے جاسوسوں سے خطرہ ہے۔
قومی سلامتی کے نام پر چین نے رواں ماہ کے اوائل میں اپنے شہریوں سے انسداد جاسوسی سے متعلق امور میں حصہ لینے کی اپیل کی تھی۔

شیئر: