Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی ریاست ہوائی میں جنگل کی آگ سے صدیوں پرانا شہر جل کر راکھ، 93 ہلاک

امریکہ کی ریاست ہوائی کے جزیرے ماؤوی میں لگنے والی آگ سے ہلاک ہونے والے افراد کی لاشوں کی تلاش تاحال جاری ہے جبکہ حادثے میں بچ جانے والوں نے اپنے علاقے میں واپس آنا شروع کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ماؤوی کے مغربی ساحل پر واقع صدیوں پرانے شہر لاہینا تک پھیلنے والی آگ سے کم از کم 93 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ تقریباً پورا علاقہ جل کر راکھ ہو چکا ہے۔
حکام نے خبردار کیا ہے کہ سرچ آپریشن کے دوران مزید لاشوں کے ملنے سے ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ممکن ہے۔
سمندر اور سرسبز پہاڑی سلسلے کے درمیان واقع ساحلی شہر لاہینا کو منگل کے روز آگ نے اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا جو اب کسی جنگ زدہ علاقے کی تصویر پیش کرتا ہے۔
13 ہزار کی آبادی والے اس شہر کے مکین جو خود کو بمشکل بچا کر نکلے تھے، اپنے نقصانات کا اندازہ لگانے کے لیے گھروں کو واپس آنا شروع ہو گئے ہیں۔
ریاست ہوائی کے گورنر جاش گرین کا کہنا ہے کہ ایمرجنسی ٹیمیں آپریشن کے دوران انسانی باقیات کی تلاش پر توجہ مرکوز کریں گی۔
لاہینا میں سینکڑوں کی تعداد میں گھر جل کر راکھ بن گئے ہیں جبکہ زندہ بچ جانے والوں کے لیے عارضی رہائش کا انتظام کرنا بھی ایک بڑا مسئلہ ہے۔
شہر میں مواصلاتی نظام متاثر ہونے اور تیس کے قریب موبائل ٹاور غیر فعال ہونے کے باعث رابطہ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے جبکہ جزیرے کے مغربی کنارے میں آئندہ کئی ہفتوں تک بجلی منقطع رہے گی۔
ماؤوی میں ایمرجنسی منیجرز ایسی جگہوں کی تلاش میں ہیں جہاں بے گھر ہونے والے افراد کو رہائش دی جا سکے۔
حکام نے فیس بک پوسٹ میں کہا کہ 4 ہزار 500 افراد کو شیلٹر کی ضرورت ہے۔
سول ایئر پیٹرول کے مطابق ایک ہزار 692 عمارتیں مکمل تباہ ہو چکی ہیں جن میں سے اکثر رہائشی مکانات ہیں۔
ہوائی میں پھیلنے والی آگ کو ریاست کی حالیہ تاریخ کی بدترین قدرتی آفت قرار دیا جا رہا ہے جس نے 1960 میں آنے والے سونامی سے بھی زیادہ تباہی مچائی ہے۔
ریاست ہوائی میں سنہ 1946 میں انتہائی خوفناک سونامی آیا تھا جس میں 150 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس کے بعد پوری ریاست میں سائرن کے ساتھ ایمرجنسی سسٹم نصب کیا جو ہر ماہ ٹیسٹ کیا جاتا ہے۔
قدرتی آفت کے چار دن بعد بھی یہ واضح نہیں ہو سکا کہ کیا گھروں تک آگ پہنچنے سے پہلے انتظامیہ کی جانب سے رہائشیوں کو خبردار کیا گیا تھا۔ 
ہوائی کے ایمرجنسی ریکارڈ سے ظاہر نہیں ہو رہا کہ لوگوں کو خبردار کرنے کے لیے انتباہی سائرن بجے تھے تاکہ وہ بروقت محفوظ مقامات کا رخ کر سکتے۔ 
حکام نے موبائل فون، ٹیلی ویژن اور ریڈیو سٹیشن کے ذریعے انتباہی پیغام جاری کیے تھے لیکن بجلی اور  موبائل سگنل نہ ہونے کے باعث ممکنہ طور پر ان کی رسائی محدود تھی۔
ہوائی کے گورنر جاش گرین نے انتباہی سائرن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس واقعے کا مکمل جائزہ لینے کی ہدایات دے دی گئی ہیں تاکہ حقائق کا مکمل علم ہو سکے۔
ماؤوی کاؤنٹی کے فائر چیف بریڈفورڈ وینچورا نے جمعرات کو پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ آگ پھیلنے کی رفتار اس قدر تیز تھی کہ فرنٹ لائن پر کام کرنے والے اہلکاروں کے لیے تقریباً ناممکن تھا کہ وہ ایمرجنسی کے شعبے کو آگاہ کریں جس نے علاقہ خالی کرانے کے احکامات جاری کرنے تھے۔

شیئر: