Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جرمن چانسلر کا یوکرین پر جدہ امن مذاکرات کا خیرمقدم

جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ ’اس سے روس پر دباؤ بڑھے گا کہ اس نے غلط راستہ اختیار کیا۔‘ (فوٹو: اے ایف پی)
جرمنی کے چانسلر اولف شولز نے سعودی عرب کی جانب سے یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے امن مذاکرات کی میزبانی کرنے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سفارتی کوششیں جاری رہنی چاہیں۔
فرانسیسی نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق گذشتہ ہفتے جدہ میں ہونے والے اجلاس میں چین، جرمنی، انڈیا اور امریکہ سمیت 40 ممالک نے شرکت کی تھی۔
جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ ’اس سے روس پر دباؤ بڑھے گا کہ اس نے غلط راستہ اختیار کیا اور اسے امن ممکن بنانے کے لیے اپنی فوج واپس بلانی چاہیے۔‘
جون میں ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں بھی امن کے قیام کے لیے اسی طرح کی بات چیت ہوئی تھی۔ اولف شولز نے سعودی عرب اور ڈنمارک میں ہونے والی بات چیت کو ’بہت سپیشل‘ قرار دیا۔
پیر کو سعودی عرب میں یوکرین کے سفیر نے کہا تھا کہ ان کے ملک میں روسی جنگ کا پرامن حل تلاش کرنے کے لیے مذاکرات کی میزبانی پر مملکت کا شکریہ ادا کیا اور مذاکرات میں یوکرین نے اپنا دس نکاتی امن فارمولا پیش کیا۔
یوکرینی صدر نے کہا تھا کہ’ ہم چاہتے ہیں کہ امن فارمولے کی بنیاد پر اس سال کے آخر میں عالمی سربراہی اجلاس منعقد ہو۔‘
یوکرین کے سفیر پیٹرینکو اناتولی نے کہا تھا کہ ’جدہ میں سنیچر کو شروع ہونے والے مذاکرات’ تعمیری‘ رہے۔‘
’گزشتہ دو دن تعمیری ثابت ہوئے ہیں۔ ایک وسیع وژن اپنی جگہ پر ہے اور ہم اجتماعی طور پر (آنے والے) عالمی سربراہی اجلاس کی تیاری میں بتدریج پیش رفت کررہے ہیں،جسے امن فارمولے پرعملدرآمد کا مرکزی نقطہ سمجھا جاتا ہے۔‘
دوسری طرف روس نے کہا ہے کہ امن معاہدہ اسی صورت میں ہو سکتا ہے کہ یوکرین ہتھیار ڈال دے۔

شیئر: