پاکستان کے صدر عارف علوی نے آفیشل سیکرٹ ترمیمی بل 2023 اور پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023 پر دستخط کرنے کی تردید کی ہے جبکہ وزارت قانون و انصاف نے صدر مملکت کے حالیہ ٹویٹ پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اتوار کو اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر جاری کردہ بیان میں صدر عارف علوی نے کہا ’کہ اللہ تعالیٰ گواہ ہے کہ میں نے ان پر دستخط نہیں کیے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ کیونکہ وہ ان قوانین سے متفق نہیں تھے لہٰذا انہوں نے اپنے عملے کو مقررہ وقت کے دوران ہی دستخط کے بغیر انہیں واپس بھیجنے کی ہدایت کی تھی تاکہ انہیں غیرمؤثر ٹھہرایا جائے۔
مزید پڑھیں
-
آفیشل سیکرٹ ایکٹ کیا ہے اور آڈیو لیکس کے بعد زیر بحث کیوں؟Node ID: 706311
صدر مملکت نے مزید کہا ’میں نے ان (عملے) سے متعدد بار تصدیق کی کہ کیا بل واپس بھیجے گئے ہیں اور یہی یقین دہانی کروائی گئی کہ بھیج دیے گئے ہیں۔‘
’لیکن مجھے آج معلوم ہوا ہے کہ میرا عملہ میری مرضی اور حکم کے خلاف گیا۔ اللہ سب جانتا ہے، وہ انشا اللہ معاف کر دے گا۔ لیکن میں ان لوگوں سے معافی مانگتا ہوں جو اس سے متاثر ہوں گے۔‘
دوسری جانب وزارت قانون و انصاف نے صدر مملکت کے حالیہ ٹویٹ پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔
وزارت قانون و انصاف کی جانب جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق آئین کے آرٹیکل 75 کے مطابق جب کوئی بل منظوری کے لئے بھیجا جاتا ہے تو صدر مملکت کے پاس دو اختیارات ہوتے ہیں، یا تو بل کی منظوری دیں یا مخصوص تحفظات کے ساتھ معاملہ پارلیمنٹ کو واپس بھیج دیں، آرٹیکل 75 کوئی تیسرا آپشن فراہم نہیں کرتا۔
بیان کے مطابق اس فوری نوعیت کے معاملے میں کسی بھی اختیار پر عمل نہیں کیا گیا بلکہ صدر مملکت نے جان بوجھ کر منظوری میں تاخیر کی۔ بلوں کو تحفظات یا منظوری کے بغیر واپس کرنے کا اختیار آئین میں نہیں دیا گیا، ایسا اقدام آئین کی روح کے منافی ہے۔
وزارت قانون و انصاف کا مزید کہنا تھا کہ اگر صدر مملکت کے بل پر تحفظات تھے تو وہ اپنے تحفظات کے ساتھ بل واپس کر سکتے تھے جیسے کہ انہوں نے ماضی قریب اور ماضی میں کیا، وہ اس سلسلے میں ایک پریس ریلیز بھی جاری کر سکتے تھے۔ یہ تشویشناک امر ہے کہ صدر مملکت نے اپنے ہی عملے کو مورد الزام ٹھہرانے کا انتخاب کیا۔ صدر مملکت کو اپنے عمل کی ذمہ داری خود لینی چاہیے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز سنیچر کو مقامی میڈیا پر یہ خبر چلی تھی کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آفیشل سیکرٹ (ترمیمی) بل 2023 اور پاکستان آرمی (ترمیمی) بل 2023 پر دستخط کر دیے ہیں جس کے بعد دونوں مجوزہ بل قانون کی حیثیت اختیار کر گئے ہیں۔
چند ہفتے پہلے یہ دونوں بل سینیٹ اور قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد صدر مملکت کو دستخط کے لیے بھجوائے گئے تھے۔
پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت سرکاری حیثیت میں ملکی سلامتی و مفاد میں حاصل معلومات کا غیر مجاز انکشاف کرنے والے شخص کو پانچ سال تک سخت قید کی سزا دی جا سکے گی۔
میں اللّٰہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے آفیشل سیکرٹس ترمیمی بل 2023 اور پاکستان آرمی ترمیمی بل 2023 پر دستخط نہیں کیے کیونکہ میں ان قوانین سے متفق نہیں تھا۔ میں نے اپنے عملے سے کہا کہ وہ بغیر دستخط شدہ بلوں کو مقررہ وقت کے اندر واپس کر دیں تاکہ انہیں غیر موثر بنایا جا سکے۔…
— Dr. Arif Alvi (@ArifAlvi) August 20, 2023