جنوبی افریقہ میں برکس سربراہی اجلاس: روس، انڈیا اور چین کی شرکت
برکس کا پہلا سربراہی اجلاس جون 2009 میں روس کے شہر ییکترین برگ میں ہوا تھا۔ (فوٹو: روئٹرز)
برکس کا 15واں سربراہی اجلاس منگل کو جوہانسبرگ میں شروع ہونے والا ہے۔ اس کے رکن ممالک میں برازیل، روس، انڈیا، چین اور جنوبی افریقہ شامل ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق اتوار کو جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے ایک خطاب کے دوران کہا تھا کہ ’برکس کے ممالک مل کر عالمی معیشت کا چوتھائی حـصہ بناتے ہیں، یہ ممالک عالمی تجارت کا پانچواں حصہ ہیں اور دنیا کی 40 فیصد سے زیادہ آبادی کا گھر ہے۔‘
انہوں نے کہا تھا کہ برکس میں شامل ممالک دنیا میں اپنے معاشی طاقت، مارکیٹ کی صلاحیت، سیاسی اثر و رسوخ اور ترقیاتی تعاون کی وجہ سے اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
یہ سربراہی اجلاس جو 22 سے 24 اگست تک منعقد ہو گا، اس میں 40 سے زیادہ ممالک کے سربراہان اور بین الاقوامی مبصرین کی شرکت متوقع ہے۔
برکس کے وزرائے خارجہ کا پہلا اجلاس ستمبر 2006 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقعے پر منعقد ہوا تھا۔ جنوبی افریقہ کی شمولیت سے قبل یہ تنظیم برکس کے نام سے جانی جاتی تھی۔
برکس کا پہلا سربراہی اجلاس جون 2009 میں روس کے شہر ییکترین برگ میں ہوا تھا اور اس کے ایک سال بعد جنوبی افریقہ کو تنظیم میں شمولیت کی دعوت دی گئی تھی۔
برکس کی توجہ تعاون کے تین اہم ستونوں سیاسی اور سکیورٹی، مالیاتی اور معاشی اور ثقافت پر ہے۔
جنوبی افریقہ کے صدر نے کہا ہے کہ چین کے صدر شی جن پنگ اپنے چوتھے سرکاری دورے پر جنوبی افریقہ پہنچیں گے۔
اس مرتبہ ایجنڈے پر برکس کی رکنیت میں اضافے کا موضوع بھی زیر بحث ہو گا۔
جنوبی افریقہ کے صدر نے کہا کہ 20 سے زیادہ ممالک نے اس تنظیم میں شامل ہونے کے لیے باضابطہ طور پر درخواستیں دی ہیں اور کئی ممالک نے شمولیت میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’جنوبی افریقہ برکس کی رکنیت میں اضافے یا توسیع کی حمایت کرتا ہے۔ برکس کی اہمیت اس کے موجودہ اراکین کے مفادات سے بالاتر ہے۔‘
’کوششوں کو زیادہ موثر بنانے کے لیے برکس کو دوسرے ممالک کے ساتھ شراکت داری قائم کرنے کی ضرورت ہے۔‘