’چاندی کے 300 ریال مہر پر شادی کی، دو ریال میں دنبہ ملتا تھا‘
سیکیورٹی گارڈ کے طور پر تنخواہ پچاس ریال ہوا کرتی تھی (فوٹو: سکرین گریب الاخباریہ)
سعودی عرب کے علاقے باحہ کے بزرگ شہری حسن الھلالی نے کہا ہے کہ 68 برس قبل شادی کی اور چاندی کے 300 ریال حق مہر دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’اس زمانے میں سکول میں سکیورٹی گارڈ کے طور پر ان کی تنخواہ پچاس ریال ہوا کرتی تھی۔
الاخباریہ چینل کو اپنی بھولی بسری یادوں کا تذکرہ کرتے ہوئے حسن الھلالی نے بتایا ’ہمارے زمانے میں دلہن کی رخصتی ہوتی تو رشتے دار بیل یا بھیڑ ذبح کرتے۔ روٹیاں لے آتے اور ہر شخص اپنے حصے کا گوشت لے جاتا اور جو گوشت باقی بچتا تھا وہ دولہا اپنے گھر لے جاتا تھا۔‘
’کھیتی باڑی کرتے تھے اور جو پیداوار ہوتی اسی سے کھانا پینا ہوتا تھا۔ روزگار کےلیے پیدل مکہ جایا کرتے تھے۔‘
انہوں نے بتایا ’اس زمانے میں پورے دن کی اجرت ایک ریال ہوتی تھی۔ ریال کی قدر کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ دو ریال میں دنبہ مل جاتا تھا جبکہ فربہ دنبہ چار ریال کا تھا۔ اونٹ بھی سستے تھے۔ آج کل تو دنبہ دو ہزار ریال میں آتا ہے۔‘
بزرگ سعودی شہری کا کہنا تھا کہ انہوں نے 35 سال تک سکول کے گارڈ کے طور پر کام کیا۔ ماہانہ تنخواہ پچاس ریال تھی اور ریٹائرمنٹ کے بعد 1400 ریال پینشن ملنے لگی۔
’میرے بھائی مدرسے کے پرنسپل بھی تھے اور ٹیچر بھی۔ ہم سکول ساتھ آتے۔ ہماری کمر پر بندوقیں اور سامان لدا ہوا ہوتا تھا۔ خرگوش کا شکار کرکے پکاتے اور ساتھ مل کر کھاتے تھے۔‘
حسن الھلالی کا کہنا تھا کہ ’مکئی، گیہوں اور جو وغیرہ کی کاشت کیا کرتے تھے۔ میرے پاس شہد کی مکھیوں کے پندرہ چھتے ہوتے تھے۔ اپنے ہاتھ سے شہد نکال کر خود بھی کھاتا، فروخت کرتا اور دوستوں کو تحفے کے طور پر بھی دیتا تھا۔‘
جب ان سے پرانے زمانے میں کپڑے دھونے کے طریقہ کار کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے بتایا ’ہمارے زمانے میں صابن نہیں ہوتا تھا۔ ریت سے کپڑے صاف کیے جاتے تھے جبکہ شماغ کو درخت سے صاف کرتے تھے۔‘