Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ریاض سیزن میں سوق الزال، بزرگ شہریوں کے لیے قدیم یادیں

سوق الزال 3 جنوری تک سہ پہر 3 بجے سے رات 10 بجے تک کھلا رہے گا۔ فوٹو عرب نیوز
ریاض سیزن تھری میں موجود سوق الزال ایک ایسا روایتی بازار ہے جس نے مملکت کے ماضی اور حال کو یکجا کیا ہے، بازارمیں نوجوان نسل کے ساتھ ساتھ عمر رسیدہ افراد بھی عہد رفتہ کی یادوں کے ساتھ منفرد دکانوں سے اپنی پسند کا سامان لے سکتے ہیں۔
عرب نیوز کے مطابق ریاض سیزن کا یہ زون عرب روایات اور لوک داستانوں سے جڑی منفرد اشیاء کی نمائش کےعلاوہ روایتی تقریبات، ریستوراں میں استعمال ہونے والے ورثے سے منسلک برتنوں کی  کئی قسمیں پیش کر رہے ہیں۔

عمررسیدہ افراد کے دلوں کو چھو لینے والی چیزیں یہاں بھری پڑی ہیں۔ فوٹو عرب نیوز

سوق الزال کا افتتاح گیارہ دسمبر کو کیا گیا تھا جو 3 جنوری تک جاری رہے گا۔
موسم سرما کے آغاز کے ساتھ اس بازار میں چمڑے سے تیارکردہ مختلف نوعیت کے ملبوسات، کشیدہ کاری اور روایتی کڑھائی والی چادریں اور سر پر اوڑھنے والے منفرد سکارف موجود ہیں۔
گرم کپڑوں کی اس مارکیٹ میں المجاہد لباس کے نام سے ایک دکان پر موسم کی مناسبت سے مردانہ لباس کی شان عرب طرز کے خاص گاؤن 'بشٹس' کی ایک رینج موجود ہے۔
اس معروف دکان کے مالک موسیٰ المجاہدنے بتایا ہے کہ ہم اس خاص سوق کے ذریعے اپنے خاندان کی میراث کو آگے بڑھا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ہمارا خاندان گزشتہ کئی دہائیوں سے اس خاص قسم کے عربی گاؤو کے کاروبار کے ساتھ جڑا ہوا ہے، میرے والد نے 45 سال قبل اس لباس کے لیے دکان قائم کی  اور اب میں گزشتہ25 سال سے اپنے بیٹوں کے ساتھ مل کر اس کاروبار میں اپنی ذمہ داریاں نبھا رہا ہوں۔

عرب طرز کے خاص گاؤن 'بشٹس' کی ایک رینج موجود ہے۔ فوٹو ٹوئٹر

انہوں نے بتایا کہ ہم سعودی عرب میں تیار کردہ کپڑے کی مدد سے سردی، گرمی، بہار اور خزاں ہر موسم کے مطابق گاؤن تیار کرتے ہیں۔
موسیٰ المجاہد نے بتایا کہ ہم یہاں عرب روایات کے مطابق علاقائی رقص میں استعمال کی جانے والی تلواریں بھی اپنے گاہکوں کو پیش کرتے ہیں، عام قسم کی تلوار50 ریال میں فروخت کی جاتی ہے جب کہ کچھ تلواریں سونے اور چاندی سے بھی بنائی جاتی ہیں جن کی قیمت 20 سے 50 ہزار ریال تک ہے۔
سوق الزال میں سجے  ایک سٹال پر راشد ابو حامد نے 60 سال پرانی اور نایاب نجدی اشیاء کو محفوظ کر رکھا ہے، ان کے پاس قہوہ تیار کرنے اور پیش کرنے کے قدیم برتن بھی موجود ہیں، اس کے علاوہ  انہوں نے زمانہ قدیم کی گھریلو صنعت کے کچھ اوازار بھی سجا رکھے ہیں۔

علاقائی رقص میں استعمال ہونے والی تلواریں بھی موجود ہیں۔ فوٹو ٹوئٹر

راشد ابو حامد نے بتایا کہ سوق میں آنے والے قہوہ کے قدیم برتنوں میں دلچسی لیتے ہیں، ان میں خاص طور پر ایسے برتن شامل ہیں جس میں چمک برقرار ہے بے شک وہ کتنے ہی پرانے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ میں آرٹس کے شعبے میں استاد کی حیثیت سے خدمات انجام دیتا رہا ہوں، یہ بازارعمر رسیدہ افراد کے دلوں کو چھو لینے والی چیزوں سے بھرا ہوا ہے۔
قدیم اور منفرد اشیا کے سوق الزال  کی اہمیت اس لیے بھی زیادہ ہے کہ یہاں سے مملکت کے ورثے کو متعارف کرایا جا رہا ہے جو کہ کسی نہ کسی صورت میں محفوظ ہے۔
ریاض سیزن تھری میں خاص زون سوق الزال 3 جنوری تک روزانہ سہ پہر 3 بجے سے رات 10 بجے تک زائرین کے لئے کھلا رہے گا۔
 
  • خود کو اپ ڈیٹ رکھیں، واٹس ایپ گروپ جوائن کریں

شیئر: