’وزیراعظم کاکڑ صاحب پنجرہ پل بناؤ‘، بلوچ گلوکار کی فریاد
’وزیراعظم کاکڑ صاحب پنجرہ پل بناؤ‘، بلوچ گلوکار کی فریاد
جمعرات 24 اگست 2023 16:57
زین الدین احمد -اردو نیوز، کوئٹہ
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے گیت ’وزیراعظم کاکڑ صاحب پنجرہ پل بناؤ، بلوچستان دھرتی سے اپنا فرض نبھاؤ‘ کی بازگشت صرف بلوچستان میں ہی سنائی نہیں دی بلکہ ملک بھر میں اس گیت کے چرچے ہو رہے ہیں جس میں ملک کے نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کو مخاطب کرتے ہوئے صوبے میں سیلاب میں بہہ جانے والے پنچرہ پل کی تعمیر کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
پنچرہ پل گذشتہ برس آنے والے سیلاب میں بہہ گیا تھا جس کے بعد ایک سال سے زیادہ عرصہ گزرنے اور سابق وزیراعظم شہباز شریف اور سابق وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو کی جانب سے پل بنانے کے وعدے کے باوجود پل نہ بننے پر مقامی شہریوں کی بے چینی بڑھ رہی ہے جس کا اظہار اس گیت میں بھی کیا گیا ہے۔
گلوکار گل میر جمالی بھی سیلاب متاثرین میں شامل ہیں اور انہوں نے یہ گیت گا کر منفرد انداز میں اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا ہے۔
وہ بلوچستان کی نصیرآباد ڈویژن کے ہیڈکوارٹرز ڈیرہ مراد جمالی سے تعلق رکھتے ہیں اور انہوں نے اپنے اس گیت میں نگران وزیراعظم کی توجہ سیلاب سے متاثرہ عوام اور پنجرہ پل کی عدم تعمیر کی وجہ سے مقامی آبادی کے لیے پیدا ہونے والی مشکلات کی جانب دلائی ہے۔
سندھی گلوکار ممتاز مولائی کے مشہور گانے ’ہم سندھ میں رہنے والے سندھی مہمان نواز ہیں سارے‘ کی دھن پر بنا یہ گیت سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکا ہے اور لوگ اسے شیئر کرکے پل کی جلد سے جلد تعمیر کے مطالبے کی حمایت کر رہے ہیں۔
گل میر جمالی گزشتہ 30 برسوں سے گلو کاری کررہے ہیں اور ان کے زیادہ گیت بلوچی زبان میں ہیں۔
گل میر جمالی نے اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’بلوچی میری مادری زبان ہے، اردو بولتے ہوئے مجھے کچھ مشکل پیش آتی ہے، اس لیے یہ گانا بنانے میں بھی دشواری کا سامنا کرنا پڑا اور یہ ایک ماہ سے زیادہ عرصہ میں مکمل ہوا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’یہ گیت بدھ کی شام کو انٹرنیٹ پر اَپ لوڈ کیا گیا تھا جس کے فوری بعد ہی یہ وائرل ہو گیا جسے پاکستان کے علاوہ سعودی عرب اور دبئی میں رہنے والے متاثرہ علاقوں کے لوگوں نے بھی سراہا ہے۔‘
گل میر جمالی کا کہنا تھا کہ ’گذشتہ سال آنے والے سیلاب سے ان کا علاقہ بھی متاثر ہوا تھا۔ میں چوں کہ خود سیلاب سے متاثر ہوا ہوں تو اس لیے متاثرین کی مشکلات اور درد کا احساس ہے۔
’میں نے ایک فن کار کی حیثیت سے اپنا فرض نبھاتے ہوئے تخلیقی انداز میں احتجاج ریکارڈ کرایا ہے۔ پنجرہ پل کی تعمیر صرف میرا نہیں بلکہ پورے بلوچستان کے عوام کا مطالبہ ہے۔‘
پنجرہ پل کوئٹہ سے تقریباً 110 کلومیٹر دور بلوچستان کے ضلع کچھی میں قومی شاہراہ این 65 پر بولان ندی پر واقع تھا جو گذشتہ سال اگست میں شدید بارشوں کے بعد آنے والے سیلابی ریلوں میں بہہ گیا تھا۔
این 65 کوئٹہ کو ضلع کچھی، سبی، نصیرآباد، جعفرآباد سمیت سندھ کے شہر سکھر سے ملانے والی واحد شاہراہ ہے اور یہاں سے روزانہ ہزاروں مسافر اور مال بردار گاڑیاں گزرتی ہیں۔
گل میر جمالی کے مطابق پل تباہ ہونے کے بعد سے ان کے آبائی علاقے نصیرآباد کو کوئٹہ سے ملانے والی واحد شاہراہ آئے روز بند رہتی ہے جس کے باعث شہریوں کو بہت زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
گل میر جمالی نے کہا، ’کچھ روز قبل جب بلوچستان سے تعلق رکھنے والے انوار الحق کاکڑ پاکستان کے نگراں وزیراعظم بنے تو خیال آیا کہ کیوں نہ وزیراعظم کی توجہ اس جانب دلائی جائے۔ چناں چہ میں نے گیت کے بولوں میں کچھ تبدیلی کر کے وزیراعظم کا نام بھی اس میں شامل کر دیا۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’انہوں نے بلوچی، براہوی، سندھی اور پشتو سمیت کئی زبانوں میں گایا ہے اور اس سے قبل بھی علاقے کی ثقافت کے ساتھ ساتھ مختلف سماجی مسائل پر گلوکاری کر کے آواز بلند کی ہے۔‘
خیال رہے کہ رواں برس جون میں سبی اور کچھی سمیت بلوچستان کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے دس سے زیادہ نوجوانوں نے کوئٹہ سے پنجرہ پل تک پیدل لانگ مارچ کرکے پل کی عدم تعمیر کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرایا تھا۔
این ایچ اے حکام کے مطابق، بلوچستان میں گذشتہ سال آنے والے سیلاب سے پنجرہ پل سمیت 18 بڑے پل تباہ ہوئے تھے جن کی تعمیر نو پر 20 ارب روپے سے زائد لاگت آنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے اور پنجرہ پل کی تعمیر کا آغاز یکم ستمبر سے کردیا جائے گا۔
نگراں وفاقی وزیر مواصلات شاہد اشرف تارڑ نے نگراں وزیراعظم کی ہدایت پر گذشتہ روز کوئٹہ کا دورہ بھی کیا اور وزیراعلیٰ اور دیگر حکام سے ملاقات میں پل کی جلد تعمیر کی یقین دہانی کرائی۔