انہوں نے غائب ہونے والے نوادرات کے حوالے سے کہا کہ ’ان میں چھوٹے زیورات، پتھر اور سونے کے ٹکڑے شامل تھے جو نمائش کے لیے نہیں رکھے گئے تھے۔‘
جارج اوسبورن جو برطانیہ کے سابق چانسلر بھی رہے ہیں، کہا کہ یہ ابھی تک واضح نہیں کہ کتنی اشیا گم ہو گئی ہیں۔
’میں آپ کو تقریباً دو ہزار کا تخمینہ دوں گا، لیکن مجھے یہ کہنا ہے کہ یہ ایک بہت ہی عارضی اعداد و شمار ہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے چوری شدہ کچھ نوادرات کو برآمد کرنا شروع کر دیا ہے۔‘
میوزیم کے ڈائریکٹر ہارٹ وِگ فشر نے جمعے کو یہ تسلیم کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا کہ ادارے نے اشیا کے غائب ہونے کے انتباہ پر ویسا ردعل نہیں دیا ’جیسا اسے دینا چاہیے تھا۔‘
وسطی لندن کے میوزیم نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ اس نے عملے کے ایک رکن کو فارغ کر دیا ہے اور نوادرات کے ’گمشدہ، چوری یا خراب ہونے کے حوالے سے‘ پولیس کو آگاہ کیا ہے۔
یہ میوزیم لندن آنے والے سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے اور اپنی ہاؤسنگ کلیکشن کے لیے مشہور ہے جس میں روزیٹا سٹون اور پارتھینن ماربلز شامل ہیں۔
میٹروپولیٹن پولیس نے جمعرات کو تصدیق کی تھی کہ اس نے مبینہ چوریوں کے حوالے سے ایک شخص سے پوچھ گچھ کی ہے۔
پولیس کے مطابق ابھی تک اس حوالے سے کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا اور وہ برٹش میوزیم کے ساتھ کام کرتی رہے گی کیونکہ انکوائری جاری ہے۔